آڈیو4

1209باب اغْتِسَالِ الصَّائِمِ

حدیث 1810

وَبَلَّ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ثَوْبًا

فَأَلْقَاهُ عَلَيْهِ

وَهُوَ صَائِمٌ

وَدَخَلَ الشَّعْبِيُّ الْحَمَّامَ وَهُوَ صَائِمٌ

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لاَ بَأْسَ أَنْ يَتَطَعَّمَ الْقِدْرَ

أَوِ الشَّيْءَ

وَقَالَ الْحَسَنُ لاَ بَأْسَ بِالْمَضْمَضَةِ وَالتَّبَرُّدِ لِلصَّائِمِ

وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ إِذَا كَانَ صَوْمُ أَحَدِكُمْ فَلْيُصْبِحْ دَهِينًا مُتَرَجِّلاً

وَقَالَ أَنَسٌ إِنَّ لِي أَبْزَنَ أَتَقَحَّمُ فِيهِ وَأَنَا صَائِمٌ

وَيُذْكَرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ اسْتَاكَ وَهُوَ صَائِمٌ

وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ يَسْتَاكُ أَوَّلَ النَّهَارِ وَآخِرَهُ

وَلاَ يَبْلَعُ رِيقَهُ.

وَقَالَ عَطَاءٌ إِنِ ازْدَرَدَ رِيقَهُ لاَ أَقُولُ يُفْطِرُ

وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ لاَ بَأْسَ بِالسِّوَاكِ الرَّطْبِ

قِيلَ لَهُ طَعْمٌ

قَالَ وَالْمَاءُ لَهُ طَعْمٌ

وَأَنْتَ تُمَضْمِضُ بِهِ

وَلَمْ يَرَ أَنَسٌ وَالْحَسَنُ وَإِبْرَاهِيمُ بِالْكُحْلِ لِلصَّائِمِ بَأْسًا

حدیث 1810

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ

حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ

حَدَّثَنَا يُونُسُ

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

عَنْ عُرْوَةَ

وَأَبِي

بَكْرٍ قَالَتْ عَائِشَةُ رضى الله عنها

كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُدْرِكُهُ الْفَجْرُ ‏

جُنُبًا‏ فِي رَمَضَانَ

مِنْ غَيْرِ حُلُمٍ فَيَغْتَسِلُ وَيَصُومُ‏

ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا

کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا

ان سے یونس نے بیان کیا

ان سے ابن شہاب نے

ان سے عروہ اور ابوبکرنے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا

رمضان میں فجر کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم احتلام سے نہیں

( بلکہ اپنی ازواج کے ساتھ صحبت کرنے کی وجہ سے ) غسل کرتے اور روزہ رکھتے تھے

( معلوم ہوا کہ غسل جنابت روزہ دار فجر کے بعد کر سکتا ہے )

حدیث 1811

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ

قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ

عَنْ سُمَىٍّ

مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ

بْنِ هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ

كُنْتُ أَنَا وَأَبِي

فَذَهَبْتُ مَعَهُ

حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ رضى الله عنها

قَالَتْ أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

إِنْ كَانَ لَيُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ غَيْرِ احْتِلاَمٍ

ثُمَّ يَصُومُهُ‏.‏

ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ

فَقَالَتْ مِثْلَ ذَلِكَ

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا

کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا

ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام بن مغیرہ کے غلام سمی نے

انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے سنا

انہوں نے بیان کیا کہ

میرے باپ عبدالرحمٰن مجھے ساتھ لے کر عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے

عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم

صبح جنبی ہونے کی حالت میں کرتے احتلام کی وجہ سے نہیں بلکہ جماع کی وجہ سے

! پھر آپ روزے سے رہتے

( یعنی غسل فجر کی نماز سے پہلے سحری کا وقت نکل جانے کے بعد کرتے )

اس کے بعد ہم ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو

آپ نے اسی طرح حدیث بیان کی

1210باب الصَّائِمِ إِذَا أَكَلَ أَوْ شَرِبَ نَاسِيًا

حدیث 1812

وَقَالَ عَطَاءٌ إِنِ اسْتَنْثَرَ

فَدَخَلَ الْمَاءُ فِي حَلْقِهِ

لاَ بَأْسَ، إِنْ لَمْ يَمْلِكْ.

وَقَالَ الْحَسَنُ إِنْ دَخَلَ حَلْقَهُ الذُّبَابُ فَلاَ شَيْءَ عَلَيْهِ

وَقَالَ الْحَسَنُ وَمُجَاهِدٌ إِنْ جَامَعَ نَاسِيًا فَلاَ شَيْءَ عَلَيْهِ

ہم سے عبدان نے بیان کیا

کہ

ہمیں یزید بن زریع نے خبر دی

ان سے ہشام نے بیان کیا

ان سے ابن سیرین نے بیان کیا

کہ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا

کہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی بھول گیا اور کچھ کھا پی لیا

تو اسے چاہئے کہ اپنا روزہ پورا کرے

کیونکہ اس کو اللہ نے کھلایا اور پلایا

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ

حَدَّثَنَا هِشَامٌ

حَدَّثَنَا ابْنُ سِيرِينَ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضى الله عنه

عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

إِذَا نَسِيَ فَأَكَلَ وَشَرِبَ فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ

فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ ‏

1211باب سِوَاكِ الرَّطْبِ وَالْيَابِسِ لِلصَّائِمِ

وَيُذْكَرُ عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ

وَهُوَ صَائِمٌ مَا لاَ أُحْصِي أَوْ أَعُدُّ

وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ وُضُوءٍ

وَيُرْوَى نَحْوُهُ عَنْ جَابِرٍ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

وَلَمْ يَخُصَّ الصَّائِمَ مِنْ غَيْرِهِ

وَقَالَتْ عَائِشَةُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ

وَقَالَ عَطَاءٌ وَقَتَادَةُ يَبْتَلِعُ رِيقَهُ.

حدیث 1813

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ

أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ

قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ

عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ

عَنْ حُمْرَانَ

رَأَيْتُ عُثْمَانَ رضى الله عنه

تَوَضَّأَ

فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ ثَلاَثًا

ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ

ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثًا

ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمَرْفِقِ ثَلاَثًا

ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى إِلَى الْمَرْفِقِ ثَلاَثًا

ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ

ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى ثَلاَثًا

ثُمَّ الْيُسْرَى ثَلاَثًا

ثُمَّ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ قَالَ

‏ "‏ مَنْ تَوَضَّأَ وُضُوئِي هَذَا

ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ

لاَ يُحَدِّثُ نَفْسَهُ فِيهِمَا بِشَىْءٍ

إِلاَّ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ‏

ہم سے عبدان نے بیان کیا

انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی

انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی

انہوں نے کہا ہم سے زہری نے بیان کیا

ان سے عطاء بن زید نے

ان سے حمران نے انہوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے دیکھا

آپ نے ( پہلے ) اپنے دونوں ہاتھوں پر تین مرتبہ پانی ڈالا

پھر

کلی کی اور ناک صاف کی

پھر تین مرتبہ چہرہ دھویا

پھر دایاں ہاتھ کہنی تک دھویا

پھر بایاں ہاتھ کہنی تک دھویا تین تین مرتبہ

اس کے بعد اپنے سر کا مسح کیا اور تین مرتبہ داہنا پاؤں دھویا

پھر تین مرتبہ بایاں پاؤں دھویا

آخر میں کہا کہ

جس طرح میں نے وضو کیا ہے

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے

پھر آپ نے فرمایا تھا کہ

جس نے میری طرح وضو کیا پھر دو رکعت نماز ( تحیۃ الوضو ) اس طرح پڑھی

کہ

اس نے دل میں کسی قسم کے خیالات و وسوسے گزرنے نہیں دیئے تو اس کے اگلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے

1212بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

إِذَا تَوَضَّأَ فَلْيَسْتَنْشِقْ بِمَنْخِرِهِ الْمَاءَ

وَلَمْ يُمَيِّزْ بَيْنَ الصَّائِمِ وَغَيْرِهِ

وَقَالَ الْحَسَنُ لاَ بَأْسَ بِالسَّعُوطِ لِلصَّائِمِ إِنْ لَمْ يَصِلْ إِلَى حَلْقِهِ

وَيَكْتَحِلُ

وَقَالَ عَطَاءٌ إِنْ تَمَضْمَضَ ثُمَّ أَفْرَغَ مَا فِي فِيهِ مِنَ الْمَاءِ لاَ يَضِيرُهُ

إِنْ لَمْ يَزْدَرِدْ رِيقَهُ

وَمَاذَا بَقِيَ فِي فِيهِ

وَلاَ يَمْضَغُ الْعِلْكَ

فَإِنِ ازْدَرَدَ رِيقَ الْعِلْكِ لاَ أَقُولُ إِنَّهُ يُفْطِرُ

وَلَكِنْ يُنْهَى عَنْهُ فَإِنِ اسْتَنْثَرَ

فَدَخَلَ الْمَاءُ حَلْقَهُ لاَ بَأْسَ

لَمْ يَمْلِكْ

اور حسن بصری نے کہا ناک میں دوا ڈالنا درست ہے

اگر اس کے حلق تک نہ پہنچے اور سرمہ لگا سکتا ہے

اور عطاء نے کہا روزہ دار کلی کر کے منہ سے سب پانی نکال دے تو کوئی نقصان نہ ہوگا

اگر وہ اپنا تھوک نگل جائے اور جو اس کے منہ میں رہ (پانی کیتری) اور روزدہ دار مصطگی نہ چبائے

( یا سپاری )

پھر اگر

مصطگی کا تھوک نگل جائے تو میں یہ نہیں کہتا کہ اس کا روزہ جاتا رہے گا

لیکن

منع ہے اور اگر ناک میں پانی ڈالا وہ اس کے حلق میں بے اختیار اتر گیا تو ورزہ نہیں ٹوٹا