آڈیو 3

 

1205باب إِذَا نَوَى بِالنَّهَارِ صَوْمًا

حدیث 1805

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ

عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ

عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ رضى الله عنه

أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ رَجُلاً

يُنَادِي فِي النَّاسِ

يَوْمَ عَاشُورَاءَ ‏

أَنْ مَنْ أَكَلَ فَلْيُتِمَّ أَوْ فَلْيَصُمْ، وَمَنْ لَمْ يَأْكُلْ فَلاَ يَأْكُلْ ‏

وَقَالَتْ أُمُّ الدَّرْدَاءِ كَانَ أَبُو الدَّرْدَاءِ يَقُولُ عِنْدَكُمْ طَعَامٌ فَإِنْ قُلْنَا لاَ

قَالَ فَإِنِّي صَائِمٌ يَوْمِي هَذَا

وَفَعَلَهُ أَبُو طَلْحَةَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ وَابْنُ عَبَّاسٍ وَحُذَيْفَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُم

ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا

کہا کہ ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا

ان سے سلمہ بن اکوع نے کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کے دن ایک شخص کو یہ اعلان کرنے کے لیے بھیجا

کہ

جس نے کھانا کھا لیا وہ اب ( دن ڈوبنے تک روزہ کی حالت میں ) پورا کرے

یا ( یہ فرمایا کہ ) روزہ رکھے اور جس نے نہ کھایا ہو ( تو وہ روزہ رکھے ) کھانا نہ کھائے

1206باب الصَّائِمِ يُصْبِحُ جُنُبًا

1806حدیث

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ

عَنْ مَالِكٍ

عَنْ سُمَىٍّ

مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ

قَالَ كُنْتُ أَنَا وَأَبِي

حِينَ دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ ح‏

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ

أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ

عَنِ الزُّهْرِيِّ

قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ

أَنَّ أَبَاهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ

أَخْبَرَ مَرْوَانَ

أَنَّ عَائِشَةَ

وَأُمَّ سَلَمَةَ أَخْبَرَتَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

كَانَ يُدْرِكُهُ الْفَجْرُ وَهُوَ جُنُبٌ مِنْ أَهْلِهِ

ثُمَّ يَغْتَسِلُ وَيَصُومُ‏

وَقَالَ مَرْوَانُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ أُقْسِمُ بِاللَّهِ لَتُقَرِّعَنَّ بِهَا أَبَا هُرَيْرَةَ‏

وَمَرْوَانُ يَوْمَئِذٍ عَلَى الْمَدِينَةِ‏

فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ فَكَرِهَ ذَلِكَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ

ثُمَّ قُدِّرَ لَنَا أَنْ نَجْتَمِعَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ

وَكَانَتْ لأَبِي هُرَيْرَةَ هُنَالِكَ أَرْضٌ

فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لأَبِي هُرَيْرَةَ إِنِّي ذَاكِرٌ لَكَ أَمْرًا

وَلَوْلاَ مَرْوَانُ أَقْسَمَ عَلَىَّ فِيهِ لَمْ أَذْكُرْهُ لَكَ‏

فَذَكَرَ قَوْلَ عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ‏

فَقَالَ كَذَلِكَ حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ

وَهُنَّ أَعْلَمُ

وَقَالَ هَمَّامٌ وَابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَأْمُرُ بِالْفِطْرِ‏

وَالأَوَّلُ أَسْنَدُ‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا

کہا ہم سے امام مالک نے

ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام بن مغیرہ کے غلام سمی نے بیان کیا

انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے سنا

انہوں نے بیان کیا کہ

میں اپنے باپ کے ساتھ عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہاما کی خدمت میں حاضر ہوا

( دوسری سند امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ )

اور

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا

کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی

انہیں زہری نے

انہوں نے بیان کیا کہ

مجھے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام نے خبر دی

انہیں ان کے والد عبدالرحمٰن نے خبر دی

انہیں مروان نے خبر دی اور انہیں عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہاما نے خبر دی کہ

( بعض مرتبہ )

فجر ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل کے ساتھ جنبی ہوتے تھے

پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے ہوتے تھے

اور

مروان بن حکم نے عبدالرحمٰن بن حارث سے کہا

میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو تم یہ حدیث صاف صاف سنا دو

( کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا فتوی اس کے خلا ف تھا )

ان دنوں مروان امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے مدینہ کا حاکم تھا

ابوبکرنے کہا کہ عبدالرحمٰن نے اس بات کو پسند نہیں کیا

اتفاق سے ہم سب ایک مرتبہ ذو الحلیفہ میں جمع ہو گئے

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی وہاں کوئی زمین تھی

عبدالرحمٰن نے ان سے کہا کہ

آپ سے ایک بات کہوں گا

اور

اگر مروان نے اس کی مجھے قسم نہ دی ہوتی تو میں کبھی آپ کے سامنے اسے نہ چھیڑتا

پھر انہوں نے عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہاما کی حدیث ذکر کی

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا ( میں کیا کروں )

کہا کہ

فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ حدیث بیان کی تھی ( اور وہ زیادہ جاننے والے ہیں )

کہ

ہمیں ہمام اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے صاحبزادے نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے شخص کو جو صبح کے وقت جنبی ہونے کی حالت میں اٹھا ہو

افطار کا حکم دیتے تھے

لیکن

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی یہ روایت زیادہ معتبر ہے

1207باب الْمُبَاشَرَةِ لِلصَّائِمِ

حدیث 1807

وَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا يَحْرُمُ عَلَيْهِ فَرْجُهَا

حدیث

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ

قَالَ عَنْ شُعْبَةَ،

عَنِ الْحَكَمِ

عَنْ إِبْرَاهِيمَ

عَنِ الأَسْوَدِ

عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها

قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُقَبِّلُ وَيُبَاشِرُ

وَهُوَ صَائِمٌ

وَكَانَ أَمْلَكَكُمْ لإِرْبِهِ‏

وَقَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏مَآرِبُ‏}‏ حَاجَةٌ‏

قَالَ طَاوُسٌ أُولِي الإِرْبَةِ‏ الأَحْمَقُ لاَ حَاجَةَ لَهُ فِي النِّسَاءِ‏.

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا

ان سے شعبہ نے

ان سے حکم نے

ان سے ابراہیم نے ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے ہوتے

لیکن

( اپنی ازواج کے ساتھ ) يقبل ( بوسہ لینا ) و مباشرت ( اپنے جسم سے لگا لینا ) بھی کر لیتے تھے

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تم سب سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے والے تھے

بیان کیا

کہ

ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا

کہ

( سورۃ طہٰ میں جو مآرب‏ کا لفظ ہے وہ )

حاجت و ضرورت کے معنی میں ہے

طاؤس نے کہا کہ لفظ أولي الإربة‏ ( جو سورۃ النور میں ہے )

اس احمق کو کہیں گے جسے عورتوں کی کوئی ضرورت نہ ہو

1208باب الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ

حدیث 1808

وَقَالَ جَابِرُ بْنُ زَيْدٍ إِنْ نَظَرَ فَأَمْنَى يُتِمُّ صَوْمَهُ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى

حَدَّثَنَا يَحْيَى

عَنْ هِشَامٍ

قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي

عَنْ عَائِشَةَ

عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ

عَنْ مَالِكٍ

عَنْ هِشَامٍ

عَنْ أَبِيهِ

عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها

قَالَتْ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

لَيُقَبِّلُ بَعْضَ أَزْوَاجِهِ وَهُوَ صَائِمٌ‏

ثُمَّ ضَحِكَتْ‏

ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا

کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا

ان سے ہشام نے بیان کیا کہ

مجھے میرے والد عروہ نے خبر دی

اور

انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے

( دوسری سند امام بخاری نے کہا کہ )

اور

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا

ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے

ان سے ہشام بن عروہ نے

ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بعض ازواج کا روزہ دار ہونے کے باوجود بوسہ لے لیا کرتے تھے

پھر آپ ہنسیں

حدیث 1809

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ

حَدَّثَنَا يَحْيَى

عَنْ هِشَامِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ

عَنْ أَبِي سَلَمَةَ

عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ

عَنْ أُمِّهَا رضى الله عنهما

قَالَتْ بَيْنَمَا أَنَا مَعَ

رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْخَمِيلَةِ إِذْ حِضْتُ فَانْسَلَلْتُ

فَأَخَذْتُ ثِيَابَ حِيضَتِي فَقَالَ ‏

مَا لَكِ أَنُفِسْتِ ‏

قُلْتُ نَعَمْ‏

فَدَخَلْتُ مَعَهُ فِي الْخَمِيلَةِ

وَكَانَتْ هِيَ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَغْتَسِلاَنِ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ

وَكَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا

کہا ہم سے یحییٰ بن سعیدقطان نے بیان کیا

ان سے ہشام بن ابی عبداللہ نے

ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے

ان سے ابوسلمہ نے

ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی بیٹی زینب نے

اور

ان سے ان کی والدہ ( حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا ) نے بیان کیا

کہ

میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک چادر میں ( لیٹی ہوئی ) تھی

کہ مجھے حیض آ گیا

اس لیے میں چپکے سے نکل آئی اور اپنا حیض کا کپڑا پہن لیا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہوئی ؟

کیا حیض آ گیا ہے ؟

میں نے کہا ہاں

پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسی چادر میں چلی گئی

اور

ام سلمہ رضی اللہ عنہا

اور

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل ( جنابت ) کیا کرتے تھے

اور

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہونے کے باوجود ان کا بوسہ لیتے تھے