آڈیو2

1194باب الصَّوْمِ لِمَنْ خَافَ عَلَى نَفْسِهِ الْعُزْبَةَ

حدیث 1787

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ

عَنِ الأَعْمَشِ

عَنْ إِبْرَاهِيمَ

عَنْ عَلْقَمَةَ

قَالَ بَيْنَا أَنَا أَمْشِي

مَعَ عَبْدِ اللَّهِ رضى الله عنه

فَقَالَ

كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏

مَنِ اسْتَطَاعَ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ

فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ

وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ

فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ

ہم سے عبدان نے بیان کیا

ان سے ابوحمزہ نے

ان سے اعمش نے

ان سے ابراہیم نے ان سے علقمہ نے بیان کیا

کہ

میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ جا رہا تھا

آپ نے کہا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

اگر کوئی صاحب طاقت ہو تو اسے نکاح کر لینا چاہئے

کیونکہ

نظر کو نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو بدفعلی سے محفوظ رکھنے کا یہ ذریعہ ہے

اور

کسی میں نکاح کرنے کی طاقت نہ ہو تو اسے روزے رکھنے چاہئیں

کیونکہ

وہ اس کی شہوت کو ختم کر دیتا ہے

1195بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

إِذَا رَأَيْتُمُ الْهِلاَلَ فَصُومُوا وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا

حدیث 1788

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ

عَنْ مَالِكٍ

عَنْ نَافِعٍ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رضى الله عنهما

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَكَرَ رَمَضَانَ

فَقَالَ ‏

لاَ تَصُومُوا حَتَّى تَرَوُا الْهِلاَلَ

وَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ

فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ ‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا

ان سے امام مالک نے

ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا ذکر کیا

تو فرمایا کہ

جب تک چاند نہ دیکھو روزہ شروع نہ کرو

اسی طرح جب تک چاند نہ دیکھ لو روزہ موقوف نہ کرو

اور

اگر بادل چھا جائے تو تیس دن پورے کر لو

حدیث 1789

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ

حَدَّثَنَا مَالِكٌ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رضى الله عنهما

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ لَيْلَةً

فَلاَ تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ

فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ ثَلاَثِينَ

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا

کہا ہم سے مالک نے

ان سے عبداللہ بن دینار نے

اور

ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

مہینہ کبھی انتیس راتوں کا بھی ہوتا ہے

اس لیے ( انتیس پورے ہو جانے پر ) جب تک چاند نہ دیکھ لو

روزہ نہ شروع کرو

اور

اگر بادل ہو جائے تو تیس دن کا شمار پورا کر لو

1790حدیث

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ

حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ

قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَرضى الله عنهما

يَقُولُ

قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏

الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا ‏

وَخَنَسَ الإِبْهَامَ فِي الثَّالِثَةِ‏

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا

کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا

ان سے جبلہ بن سحیم نے بیان کیا

کہ میں نے

ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا

انہوں نے بیان کیا کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

مہینہ اتنے دنوں اور اتنے دنوں کا ہوتا ہے

تیسری مرتبہ کہتے ہوئے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگھوٹے کو دبا لیا

حدیث 1791

حَدَّثَنَا آدَمُ

حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ

قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رضى الله عنه

يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم

أَوْ قَالَ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم ‏

صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ

وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ

فَإِنْ غُبِّيَ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا عِدَّةَ شَعْبَانَ ثَلاَثِينَ ‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا

کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا

کہا ہم سے محمد بن زیاد نے بیان کیا

کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا

آپ نے بیان کیا کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

یا یوں کہا کہ

ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

چاند ہی دیکھ کر روزے شروع کرو

اور

چاند ہی دیکھ کر روزہ موقوف کرو

اور

اگر بادل ہو جائے تو تیس دن پورے کر لو

حدیث 1792

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ

عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ

عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ

عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رضى الله عنها

أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم آلَى مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا

فَلَمَّا مَضَى تِسْعَةٌ وَعِشْرُونَ يَوْمًا غَدَا

أَوْ رَاحَ فَقِيلَ لَهُ إِنَّكَ حَلَفْتَ أَنْ لاَ تَدْخُلَ شَهْرًا‏

فَقَالَ ‏

إِنَّ الشَّهْرَ يَكُونُ تِسْعَةً وَعِشْرِينَ يَوْمًا

ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا

ان سے ابن جریج نے بیان کیا

ان سے یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی نے

ان سے عکرمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج سے ایک مہینہ تک جدا رہے

پھر انتیس دن پورے ہو گئے

تو صبح کے وقت یا شام کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے

اس پر کسی نے کہا

آپ نے تو عہد کیا تھا

کہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینہ تک ان کے یہاں تشریف نہیں لے جائیں گے

تو

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے

حدیث 1793

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ

عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رضى الله عنه

قَالَ آلَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ نِسَائِهِ

وَكَانَتِ انْفَكَّتْ رِجْلُهُ

فَأَقَامَ فِي مَشْرُبَةٍ تِسْعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً

ثُمَّ نَزَلَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ آلَيْتَ شَهْرًا‏

فَقَالَ ‏

إِنَّ الشَّهْرَ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ

ہم سے عبدالعزیزبن عبداللہ نے بیان کیا

کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے

ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں سے جدا رہے تھے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں میں موچ آ گئی تھی تو

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالاخانہ میں انتیس دن قیام کیا تھا

پھر وہاں سے اترے

لوگوں نے عرض کیا

یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ کا ایلا کیا تھا

جواب میں آپ نے فرمایا

کہ

مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے

1196باب شَهْرَا عِيدٍ لاَ يَنْقُصَانِ

قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِسْحَاقُ وَإِنْ كَانَ نَاقِصًا فَهْوَ تَمَامٌ.

وَقَالَ مُحَمَّدٌ لاَ يَجْتَمِعَانِ كِلاَهُمَا نَاقِصٌ

حدیث 1794

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ

حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ

قَالَ سَمِعْتُ إِسْحَاقَ

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ

عَنْ أَبِيهِ

عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

وَحَدَّثَنِي مُسَدَّدٌ

حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ

عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ

قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ

عَنْ أَبِيهِ رضى الله عنه

عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

شَهْرَانِ لاَ يَنْقُصَانِ شَهْرَا عِيدٍ رَمَضَانُ وَذُو الْحَجَّةِ ‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا

کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا

کہا کہ میں نے اسحاق سے سنا

انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ رضی اللہ عنہ سے

انہوں نے اپنے والد سے

انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا

اور

مجھے مسدد نے خبر دی

ان سے معتمر نے بیان کیا

ان سے خالد حذاء نے بیان کیا کہ

مجھے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی

اور

انہیں ان کے والد نے کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

دونوں مہینے ناقص نہیں رہتے

مراد رمضان اور ذی الحجہ کے دونوں مہینے ہیں

1197 باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏

لاَ نَكْتُبُ وَلاَ نَحْسُبُ ‏

حدیث 1795

حَدَّثَنَا آدَمُ

حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو

أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ رضى الله عنهما

عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ

إِنَّا أُمَّةٌ أُمِّيَّةٌ، لاَ نَكْتُبُ وَلاَ نَحْسُبُ الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا

يَعْنِي مَرَّةً تِسْعَةً وَعِشْرِينَ

وَمَرَّةً ثَلاَثِينَ‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا

کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا

ان سے اسود بن قیس نے بیان کیا

ان سے سعید بن عمرو نے بیان کیا

اور

انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

ہم ایک بے پڑھی لکھی قوم ہیں نہ لکھنا جانتے ہیں نہ حساب کرنا

مہینہ یوں ہے اور یوں ہے

آپ کی مرد ایک مرتبہ انتیس ( دنوں سے ) تھی اور ایک مرتبہ تیس سے

( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دسوں انگلیوں سے تین با ربتلایا )

1198باب لاَ يَتَقَدَّمَنَّ رَمَضَانَ بِصَوْمِ يَوْمٍ وَلاَ يَوْمَيْنِ

حدیث 1796

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ

حَدَّثَنَا هِشَامٌ

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ

عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضى الله عنه

عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

لاَ يَتَقَدَّمَنَّ أَحَدُكُمْ رَمَضَانَ بِصَوْمِ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ

إِلاَّ أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ كَانَ يَصُومُ صَوْمَهُ فَلْيَصُمْ ذَلِكَ الْيَوْمَ ‏بَابُ قَوْلِ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ

أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ هُنَّ لِبَاسٌ لَكُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَهُنَّ

عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَكُمْ

فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنْكُمْ

فَالآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا

مَا كَتَبَ اللَّهُ لَكُمْ

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا

انہوں نے کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا

ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے

ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

تم میں سے کوئی شخص رمضان سے پہلے ( شعبان کی آخری تاریخوں میں )

ایک یا دو دن کے روزے نہ رکھے

البتہ

اگر کسی کو ان میں روزے رکھنے کی عادت ہو تو وہ اس دن بھی روزہ رکھ لے

1190 بَابُ قَوْلِ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ

أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ

هُنَّ لِبَاسٌ لَكُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَهُنَّ

عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَكُمْ

فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنْكُمْ

فَالآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَكُمْ

حدیث 1797

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى

عَنْ إِسْرَائِيلَ

عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ

عَنِ الْبَرَاءِ رضى الله عنه

قَالَ كَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم

إِذَا كَانَ الرَّجُلُ صَائِمًا

فَحَضَرَ الإِفْطَارُ

فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يُفْطِرَ لَمْ يَأْكُلْ لَيْلَتَهُ وَلاَ يَوْمَهُ

حَتَّى يُمْسِيَ

وَإِنَّ قَيْسَ بْنَ صِرْمَةَ الأَنْصَارِيَّ كَانَ صَائِمًا

فَلَمَّا حَضَرَ الإِفْطَارُ أَتَى امْرَأَتَهُ

فَقَالَ لَهَا أَعِنْدَكِ طَعَامٌ قَالَتْ لاَ وَلَكِنْ أَنْطَلِقُ

فَأَطْلُبُ لَكَ‏.‏ وَكَانَ يَوْمَهُ يَعْمَلُ

فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ

فَجَاءَتْهُ امْرَأَتُهُ

فَلَمَّا رَأَتْهُ قَالَتْ خَيْبَةً لَكَ‏

فَلَمَّا انْتَصَفَ النَّهَارُ غُشِيَ عَلَيْهِ

فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ

أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ‏

فَفَرِحُوا بِهَا فَرَحًا شَدِيدًا

وَنَزَلَتْ ‏

وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ‏

ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا

ان سے اسرائیل نے

ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا

کہ

( شروع اسلام میں ) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم جب روزہ سے ہوتے

اور

افطار کا وقت آتا تو کوئی روزہ دار اگر افطار سے پہلے بھی سو جاتا

تو پھر

اس رات میں بھی اور آنے والے دن میں بھی انہیں کھانے پینے کی اجازت نہیں تھی

تاآنکہ پھر شام ہو جاتی

پھر ایسا ہوا کہ

قیس بن صرمہ انصاری رضی اللہ عنہ بھی روزے سے تھے

جب افطار کا وقت ہوا تو وہ اپنی بیوی کے پاس آئے

اور

ان سے پوچھا کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے ؟

انہوں نے کہا ( اس وقت کچھ ) نہیں ہے

لیکن میں جاتی ہوں کہیں سے لاؤں گی

دن بھر انہوں نے کام کیا تھا اس لیے آنکھ لگ گئی

جب بیوی واپس ہوئیں اور انہیں ( سوتے ہوئے ) دیکھا تو فرمایا

افسوس تم محروم ہی رہے

لیکن دوسرے دن وہ دوپہر کو بیہوش ہو گئے

جب اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو یہ آیت نازل ہوئی

” حلال کر دیا گیا تمہارے لیے رمضان کی راتوں میں اپنی بیویوں سے صحبت کرنا

اس پر صحابہ رضی اللہ عنہم بہت خوش ہوئے اور یہ آیت نازل ہوئی

” کھاؤ پیو یہاں تک کہ ممتاز ہو جائے تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری

( صبح صادق ) سیاہ دھاری ( صبح کاذب ) سے

1200بابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَكُلُوا وَاشْرَبُوا

حَتَّى

يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ

مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ

فِيهِ الْبَرَاءُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

حدیث 1798

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ

قَالَ أَخْبَرَنِي حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ

عَنِ الشَّعْبِيِّ

عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رضى الله عنه

قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ ‏

حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ‏

عَمَدْتُ إِلَى عِقَالٍ أَسْوَدَ وَإِلَى عِقَالٍ أَبْيَضَ

فَجَعَلْتُهُمَا تَحْتَ وِسَادَتِي

فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ فِي اللَّيْلِ

فَلاَ يَسْتَبِينُ لِي

فَغَدَوْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرْتُ لَهُ ذَلِكَ فَقَالَ

إِنَّمَا ذَلِكَ سَوَادُ اللَّيْلِ وَبَيَاضُ النَّهَارِ ‏

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا

انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا

کہا کہ

مجھے حصین بن عبدالرحمٰن نے خبر دی

اور ان سے شعبی نے

ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا

کہ

جب یہ آیت نازل ہوئی

تاآنکہ

کھل جائے تمہارے لیے سفید دھاری سیاہ دھاری سے

تو میں نے ایک سیاہ دھاگہ لیا اور ایک سفید

اور

دنوں کو تکیہ کے نیچے رکھ لیا

اور

رات میں دیکھتا رہا مجھ پر ان کے رنگ نہ کھلے

جب صبح ہوئی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا

اور

آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

اس سے تو رات کی تاریکی ( صبح کاذب ) اور دن کی سفیدی ( صبح صادق ) مراد ہے

حدیث 1799

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ

عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، ح‏

حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ

حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ

مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ

عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ

قَالَ أُنْزِلَتْ ‏

وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ‏

وَلَمْ يَنْزِلْ مِنَ الْفَجْرِ

فَكَانَ رِجَالٌ

إِذَا أَرَادُوا الصَّوْمَ رَبَطَ أَحَدُهُمْ فِي رِجْلِهِ الْخَيْطَ الأَبْيَضَ وَالْخَيْطَ الأَسْوَدَ

وَلَمْ يَزَلْ يَأْكُلُ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَهُ رُؤْيَتُهُمَا

فَأَنْزَلَ اللَّهُ بَعْدُ ‏مِنَ الْفَجْر

فَعَلِمُوا أَنَّهُ إِنَّمَا يَعْنِي اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ‏

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا

انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی حازم نے بیان کیا

ان سے ان کے باپ نے اور ان سے سہل بن سعد نے ( دوسری سند امام بخاری نے کہا )

اور مجھ سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا

ان سے ابوغسان محمد بن مطرف نے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا

اور

ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا

کہ آیت نازل ہوئی

کھاؤ پیو یہاں تک کہ تمہارے لیے سفید دھاری

سیاہ دھاری سے کھل جائے

لیکن

من الفجر

( صبح کی ) کے الفاظ نازل نہیں ہوئے تھے

اس پر کچھ لوگوں نے یہ کہا کہ

جب روزے کا ارادہ ہوتا تو سیاہ اور سفید دھاگہ لے کر پاؤں میں باندھ لیتے

اور جب تک دونوں دھاگے پوری طرح دکھائی نہ دینے لگتے

کھانا پینا بند نہ کرتے تھے

اس پر اللہ تعالیٰ نے من الفجر کے الفاظ نازل فرمائے

پھر

لوگوں کو معلوم ہوا کہ اس سے مراد رات اور دن ہیں

1201باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏

لاَ يَمْنَعَنَّكُمْ مِنْ سَحُورِكُمْ أَذَانُ بِلاَلٍ

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ

عَنْ أَبِي أُسَامَةَ

عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ

عَنْ نَافِعٍ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ‏

وَالْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها

أَنَّ بِلاَلاً

كَانَ يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ

فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

‏ كُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ

فَإِنَّهُ لاَ يُؤَذِّنُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ

قَالَ الْقَاسِمُ وَلَمْ يَكُنْ بَيْنَ أَذَانِهِمَا إِلاَّ أَنْ يَرْقَى ذَا وَيَنْزِلَ ذَا‏

ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا

کہا ہم سے ابواسامہ نے

ان سے عبیداللہ نے

ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے

اور

( عبیداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یہی روایت )

قاسم بن محمدسے اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے

کہ

بلال رضی اللہ عنہ کچھ رات رہے سے اذان دے دیا کرتے تھے

اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

جب تک ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ اذان نہ دیں تم کھاتے پیتے رہو

کیونکہ

وہ صبح صادق کے طلوع سے پہلے اذان نہیں دیتے

قاسم نے بیان کیا کہ

دونوں ( بلال اور ام مکتوم رضی اللہ عنہما ) کی اذان کے درمیان صرف اتنا فاصلہ ہوتا تھا

کہ ایک چڑھتے تو دوسرے اترتے

1202باب تَأْخِيرِ السَّحُورِ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ

عَنْ أَبِي حَازِمٍ

عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رضى الله عنه

قَالَ كُنْتُ أَتَسَحَّرُ فِي أَهْلِي

ثُمَّ تَكُونُ سُرْعَتِي

أَنْ أُدْرِكَ السُّجُودَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏

ہم سے محمد بن عبیداللہ نے بیان کیا

انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا

ان سے ابوحازم نے بیان کیا

اور

ان سے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا

کہ

میں سحری اپنے گھر کھاتا پھر جلدی کرتا

تاکہ

نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل جائے

1203باب قَدْرِ كَمْ بَيْنَ السَّحُورِ وَصَلاَةِ الْفَجْرِ

حدیث 1802

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ

حَدَّثَنَا هِشَامٌ

حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ

عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رضى الله عنه

قَالَ تَسَحَّرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ‏

قُلْتُ كَمْ كَانَ بَيْنَ الأَذَانِ وَالسَّحُورِ

قَالَ قَدْرُ خَمْسِينَ آيَةً‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا

کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا

کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا

ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے

کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم نے سحری کھائی

پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز کے لیے کھڑے ہوئے

میں نے پوچھا کہ

سحری اور اذان میں کتنا فاصلہ ہوتا تھا

تو

انہوں نے کہا کہ پچاس آیتیں ( پڑھنے ) کے موافق فاصلہ ہوتا تھا

1204باب بَرَكَةِ السَّحُورِ مِنْ غَيْرِ إِيجَابٍ

لأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ وَاصَلُوا وَلَمْ يُذْكَرِ السَّحُورُ

حدیث 1803

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ

حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رضى الله عنه

أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَاصَلَ فَوَاصَلَ النَّاسُ فَشَقَّ عَلَيْهِمْ

فَنَهَاهُمْ‏

قَالُوا إِنَّكَ تُوَاصِلُ‏ قَالَ ‏

لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ

إِنِّي أَظَلُّ أُطْعَمُ وَأُسْقَى

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا

کہا ہم سے جویریہ نے

ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ” صوم وصال “ رکھا تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی رکھا

لیکن

صحابہ رضی اللہ عنہم کے لیے دشواری ہو گئی

اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا

صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس پر عرض کی کہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم صوم وصال رکھتے ہیں ؟

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں

میں تو برابر کھلایا اور پلایا جاتا ہوں

حدیث 1804

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ

حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ

قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رضى الله عنه

قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏

تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا

ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ

میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا

انہوں نے بیان کیا کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

سحری کھاؤ کہ سحری میں برکت ہوتی ہے