آڈیو 1

 كتاب الصوم

1185 باب وُجُوبِ صَوْمِ رَمَضَانَ

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ

حدیث 1773

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ

عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ

عَنْ أَبِيهِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا

جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثَائِرَ الرَّأْسِ

فَقَالَ

يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي مَاذَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَىَّ مِنَ الصَّلاَةِ فَقَالَ

الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ

إِلاَّ أَنْ تَطَّوَّعَ شَيْئًا ‏

فَقَالَ

أَخْبِرْنِي مَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَىَّ مِنَ الصِّيَامِ

فَقَالَ

شَهْرَ رَمَضَانَ

إِلاَّ أَنْ تَطَّوَّعَ شَيْئًا ‏

فَقَالَ أَخْبِرْنِي بِمَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَىَّ مِنَ الزَّكَاةِ

فَقَالَ

فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَرَائِعَ الإِسْلاَمِ‏

قَالَ وَالَّذِي أَكْرَمَكَ لاَ أَتَطَوَّعُ شَيْئًا

وَلاَ أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّهُ عَلَىَّ شَيْئًا‏

فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏

أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ

أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ إِنْ صَدَقَ

ہم سے قتبیہ بن سعید نے بیان کیا

ان سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا

ان سے ابوسہیل نے

ان سے ان کے والد مالک نے اور ان سے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے

کہ

ایک اعرابی پریشان حال بال بکھرے ہوئے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا

اس نے پوچھا

یا رسول اللہ صلی اللہ !

مجھ پر اللہ تعالیٰ نے کتنی نمازیں فرض کی ہیں ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

پانچ نمازیں

یہ اور بات ہے کہ تم اپنی طرف سے نفل پڑھ لو

پھر

اس نے کہا بتائیے اللہ تعالیٰ نے مجھ پرر وزے کتنے فرض کئے ہیں ؟

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

رمضان کے مہینے کے

یہ اور بات ہے کہ تم خود اپنے طور پر کچھ نفلی روزے اور بھی رکھ لو

پھر اس نے پوچھا

اور بتائیے زکوٰۃ کس طرح مجھ پر

اللہ تعالیٰ نے فرض کی ہے ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شرع اسلام کی باتیں بتا دیں

جب اس اعرابی نے کہا

اس ذات کی قسم

جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عزت دی

نہ

میں اس میں اس سے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر فرض کر دیا ہے

کچھ بڑھاؤں گا اور نہ گھٹاؤں گا

اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

اگر

اس نے سچ کہا ہے تو یہ مراد کو پہنچایا

( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ ) اگر سچ کہا ہے تو جنت میں جائے گا

حدیث 1774

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ

عَنْ أَيُّوبَ

عَنْ نَافِعٍ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضى الله عنهما

قَالَ صَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَاشُورَاءَ

وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ‏

فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ تُرِكَ‏

وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ لاَ يَصُومُهُ

إِلاَّ أَنْ يُوَافِقَ صَوْمَهُ‏

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا

کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا ان سے ایوب نے

ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا

کہ

رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے یوم عاشورہ کا روزہ رکھا تھا

اور

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے رکھنے کا صحابہ رضی اللہ عنہم کو ابتداء اسلام میں حکم دیا تھا

جب ماہ رمضان کے روزے فرض ہو گئے تو عاشورہ کا روزہ بطور فرض چھوڑ دیا گیا

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عاشورہ کے دن روزہ نہ رکھتے

مگر

جب ان کے روزے کے دن آپڑتا

حدیث

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ

حَدَّثَنَا اللَّيْثُ

عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ

أَنَّ عِرَاكَ بْنَ مَالِكٍ

حَدَّثَهُ أَنَّ عُرْوَةَ أَخْبَرَهُ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها

أَنَّ قُرَيْشًا

كَانَتْ تَصُومُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ

ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

بِصِيَامِهِ حَتَّى فُرِضَ رَمَضَانُ

وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏

مَنْ شَاءَ فَلْيَصُمْهُ

وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا

انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا

ان سے یزید بن ابی حبیب نے

اور

ان سے عراک بن مالک نے بیان کیا

انہیں عروہ نے خبر دی کہ

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا

قریش زمانہ جاہلیت میں عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے

پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس دن روزہ کا حکم دیا

یہاں تک کہ رمضان کے روزے فرض ہو گئے

پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

جس کا جی چاہے یوم عاشورہ کا روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے

1186باب فَضْلِ الصَّوْمِ

حدیث 1776

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ

عَنْ مَالِكٍ

عَنْ أَبِي الزِّنَادِ

عَنِ الأَعْرَجِ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضى الله عنه

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ

الصِّيَامُ جُنَّةٌ، فَلاَ يَرْفُثْ وَلاَ يَجْهَلْ

وَإِنِ امْرُؤٌ قَاتَلَهُ أَوْ شَاتَمَهُ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ‏

مَرَّتَيْنِ

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى

مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ

يَتْرُكُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ وَشَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي

الصِّيَامُ لِي

وَأَنَا أَجْزِي بِهِ

وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا ‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا

ان سے امام مالک نے

ان سے ابوالزناد نے

ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

روزہ دوزخ سے بچنے کے لیے ایک ڈھال ہے

اس لیے ( روزہ دار ) نہ فحش باتیں کرے

اور

نہ جہالت کی باتیں

اور

اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اسے گالی دے تو

اس کا جواب صرف یہ ہونا چاہئے

کہ

میں روزہ دار ہوں

( یہ الفاظ ) دو مرتبہ ( کہہ دے ) اس ذات کی قسم !

جس کے ہاتھ میں میری جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو

اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ اور پاکیزہ ہے

( اللہ تعالیٰ فرماتا ہے )

بندہ اپنا کھانا پینا اور اپنی شہوت میرے لیے چھوڑ دیتا ہے

روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا

اور

( دوسری ) نیکیوں کا ثواب بھی اصل نیکی کے دس گنا ہوتا ہے

1187 الصَّوْمُ كَفَّارَةٌ

حدیث 1777

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ

حَدَّثَنَا جَامِعٌ

عَنْ أَبِي وَائِلٍ

عَنْ حُذَيْفَةَ

قَالَ قَالَ عُمَرُ رضى الله عنه

مَنْ يَحْفَظُ حَدِيثًا عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الْفِتْنَةِ

قَالَ حُذَيْفَةُ أَنَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ ‏

فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَجَارِهِ تُكَفِّرُهَا الصَّلاَةُ وَالصِّيَامُ وَالصَّدَقَةُ ‏

قَالَ لَيْسَ أَسْأَلُ عَنْ ذِهِ

إِنَّمَا أَسْأَلُ عَنِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَا يَمُوجُ الْبَحْرُ‏

قَالَ وَإِنَّ دُونَ ذَلِكَ بَابًا مُغْلَقًا‏

قَالَ فَيُفْتَحُ أَوْ يُكْسَرُ قَالَ يُكْسَرُ‏

قَالَ ذَاكَ أَجْدَرُ أَنْ لاَ يُغْلَقَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ‏

فَقُلْنَا لِمَسْرُوقٍ سَلْهُ أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنِ الْبَابُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ نَعَمْ

كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ اللَّيْلَةَ‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا

ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا

ان سے جامع بن راشد نے بیان کیا

ان سے ابووائل نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے

کہ

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا

فتنہ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کسی کو یاد ہے ؟

حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا

کہ میں نے سنا ہے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا

کہ

انسان کے لیے اس کے بال بچے

اس کا مال اور اس کے پڑوسی فتنہ ( آزمائش و امتحان ) ہیں

جس کا کفارہ نماز روزہ اور صدقہ بن جاتا ہے

عمر رضی اللہ عنہ نے کہا

کہ

میں اس کے متعلق نہیں پوچھتا

میری مراد تو اس فتنہ سے ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح امنڈ آئے گا

اس پر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا

کہ

آپ کے اور اس فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے

( یعنی آپ کے دور میں وہ فتنہ شروع نہیں ہو گا )

عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا وہ دروازہ کھل جائے گا یا توڑ دیا جائے گا ؟

حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ توڑ دیا جائے گا

عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا

کہ

پھر تو قیامت تک کبھی بند نہ ہو پائے گا

ہم نے مسروق سے کہا آپ حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھئے

کہ

کیا عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم تھا

کہ وہ دروازہ کون ہے

چنانچہ مسروق نے پوچھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا

ہاں !

بالکل

اس طرح ( انہیں علم تھا ) جیسے رات کے بعد دن کے آنے کا علم ہوتا ہے

1188باب الرَّيَّانُ لِلصَّائِمِينَ

حدیث 1778

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ

قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ

عَنْ سَهْلٍ رضى الله عنه

عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا يُقَالُ لَهُ الرَّيَّانُ

يَدْخُلُ مِنْهُ الصَّائِمُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

لاَ يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ

يُقَالُ

أَيْنَ الصَّائِمُونَ فَيَقُومُونَ

لاَ يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ

فَإِذَا دَخَلُوا أُغْلِقَ

فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ أَحَدٌ ‏

ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا

کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا

کہا کہ

مجھ سے ابوحازم سلمہ ابن دینار نے بیان کیا

اور

ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے

کہ

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

جنت کا ایک دروازہ ہے جسے ریان کہتے ہیں

قیامت کے دن اس دروازہ سے صرف روزہ دار ہی جنت میں داخل ہوں گے

ان کے سوا اور کوئی اس میں سے نہیں داخل ہو گا

پکارا جائے گا کہ روزہ دار کہاں ہے ؟

وہ کھڑے ہو جائیں گے ان کے سوا اس سے اور کوئی نہیں اندر جانے پائے گا

اور

جب یہ لوگ اندر چلے جائیں گے تو یہ دروازہ بند کر دیا جائے گا

پھر اس سے کوئی اندر نہ جا سکے گا

حدیث 1779

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ

قَالَ حَدَّثَنِي مَعْنٌ

قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضى الله عنه

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ

مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ نُودِيَ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ يَا عَبْدَ اللَّهِ، هَذَا خَيْرٌ‏

فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلاَةِ دُعِيَ مِنْ باب الصَّلاَةِ

وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ باب الْجِهَادِ

وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ باب الرَّيَّانِ

وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ باب الصَّدَقَةِ ‏

فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رضى الله عنه

بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا عَلَى مَنْ دُعِيَ مِنْ تِلْكَ الأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ

فَهَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الأَبْوَابِ كُلِّهَا قَالَ ‏

نَعَمْ‏.‏ وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ ‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا

انہوں نے کہا کہ

مجھ سے معین بن عیسیٰ نے بیان کیا

کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا

ان سے ابن شہاب نے

ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا

اور

ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

جو اللہ کے راستے میں دو چیزیں خرچ کرے گا اسے فرشتے جنت کے دروازوں سے بلائیں گے

کہ

اے اللہ کے بندے !

یہ دروازہ اچھا ہے پھر جو شخص نمازی ہو گا

اسے نماز کے دروازہ سے بلایا جائے گا

جو مجاہد ہو گا اسے جہاد کے دروازے سے بلایا جائے

جو روزہ دار ہو گا اسے باب الريان سے بلایا جائے گا

اور

جو زکوٰۃ ادا کرنے والا ہو گا

اسے زکوٰۃ کے دروازہ سے بلایا جائے گا

اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پوچھا

میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں

یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !

جو لوگ ان دروازوں ( میں سے کسی ایک دروازہ ) سے بلائے جائیں گے

مجھے ان سے بحث نہیں

آپ یہ فرمائیں کہ

کیا کوئی ایسا بھی ہو گا جسے ان سب دروازوں سے بلایا جائے گا ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

ہاں اور مجھے امید ہے کہ آپ بھی انہیں میں سے ہوں گے

1189باب هَلْ يُقَالُ رَمَضَانُ أَوْ شَهْرُ رَمَضَانَ وَمَنْ رَأَى كُلَّهُ وَاسِعًا

حدیث 1780

وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ صَامَ رَمَضَانَ"

وَقَالَ

لاَ تَقَدَّمُوا رَمَضَانَ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ

عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ

عَنْ أَبِيهِ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضى الله عنه

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ فُتِحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا

کہا ہم سے

اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا

ان سے ابوسہل نافع بن مالک نے

ان سے ان کے والد نے

ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں

حدیث 1782

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ

قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ

عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي أَنَسٍ

مَوْلَى التَّيْمِيِّينَ أَنَّ أَبَاهُ

حَدَّثَهُ أَنَّهُ

سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رضى الله عنه

يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏

إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ

وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ

وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ

مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا

کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا

ان سے عقیل نے

ان سے ابن شہاب زہری نے بیان کیا

کہ

مجھے بنوتمیم کے مولیٰ ابوسہیل بن ابی انس نے خبر دی

ان سے ان کے والد نے بیان کیا

اور

انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے تمام دروازے کھول دیئے جاتے ہیں

جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں

اور

شیاطین کو زنجیروں سے جکڑ دیا جاتا ہے

حدیث 1781

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ

قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ

عَنْ عُقَيْلٍ

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ

أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رضى الله عنهما

قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

يَقُولُ ‏

إِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَصُومُوا

وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا

فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ ‏

وَقَالَ غَيْرُهُ عَنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ وَيُونُسُ لِهِلاَلِ رَمَضَانَ‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا

کہا ہم سے لیث نے بیان کیا

ان سے عقیل نے

ان سے ابن شہاب نے بیان کیا

کہ

مجھے سالم نے خبر دی

کہ

ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا

میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

جب رمضان کا چاند دیکھو تو روزہ شروع کر دو

اور

جب شوال کا چاند دیکھو تو روزہ افطار کر دو

اور

اگر ابر ہو تو اندازہ سے کام کرو

( یعنی تیس روزے پورے کر لو )

اور

بعض نے لیث سے بیان کیا

کہ

مجھ سے عقیل اور یونس نے بیان کیا

کہ

” رمضان کا چاند “ مراد ہے

1190 باب مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا وَنِيَّةً

وَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا

عَنِ

النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبْعَثُونَ عَلَى نِيَّاتِهِمْ

حدیث 1783

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ

حَدَّثَنَا هِشَامٌ

حَدَّثَنَا يَحْيَى

عَنْ أَبِي سَلَمَةَ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضى الله عنه

عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ

‏ مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ

وَمَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا

کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا

ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا

ان سے ابوسلمہ نے

اور

ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

جو کوئی شب قدر میں ایمان کے ساتھ اور حصول ثواب کی نیت سے عبادت میں کھڑا ہو

اس کے تمام اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے

اور

جس نے رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رکھے

اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جائیں گے

1191باب أَجْوَدُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَكُونُ فِي رَمَضَانَ

حدیث 1784

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ

أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ

عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ

أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رضى الله عنهما

قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم

أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ

وَكَانَ أَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ

حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ

وَكَانَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ

يَلْقَاهُ كُلَّ لَيْلَةٍ فِي رَمَضَانَ

حَتَّى يَنْسَلِخَ

يَعْرِضُ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْقُرْآنَ

فَإِذَا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ

كَانَ أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا

انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا

انہیں ابن شہاب نے خبر دی

انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے

کہ

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سخاوت اور خیر کے معاملہ میں سب سے زیادہ سخی تھے

اور

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت اس وقت اور زیادہ بڑھ جاتی تھی

جب جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رمضان میں ملتے

جبرائیل علیہ السلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے رمضان شریف کی ہر رات میں ملتے

یہاں تک کہ رمضان گزر جاتا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جبرائیل علیہ السلام سے قرآن کا دور کرتے تھے

جب حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے لگتے

تو

آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتی ہوا سے بھی زیادہ بھلائی پہنچانے میں سخی ہو جایا کرتے تھے

1192باب مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ فِي الصَّوْمِ

حدیث 1785

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ

حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ

عَنْ أَبِيهِ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضى الله عنه

قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏

مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ ‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا

کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا

ان سے سعید مقبری نے

ان سے ان کے والد کیسان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

اگر کوئی شخص جھوٹ بولنا اور دغابازی کرنا ( روزے رکھ کر بھی ) نہ چھوڑے

تو

اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے

1193باب هَلْ يَقُولُ إِنِّي صَائِمٌ إِذَا شُتِمَ

حدیث 1786

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى

أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ

عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ

قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ

عَنْ أَبِي صَالِحٍ الزَّيَّاتِ

أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رضى الله عنه

يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏

قَالَ اللَّهُ كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلاَّ الصِّيَامَ

فَإِنَّهُ لِي

وَأَنَا أَجْزِي بِهِ‏

وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ

وَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ

فَلاَ يَرْفُثْ وَلاَ يَصْخَبْ

فَإِنْ سَابَّهُ أَحَدٌ

أَوْ قَاتَلَهُ فَلْيَقُلْ إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ‏

وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ

أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ

لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ

وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ فَرِحَ بِصَوْمِهِ

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ بن موسیٰ نے بیان کیا

کہا کہ

ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی

انہیں ابن جریج نے کہا

کہ

مجھے عطاء نے خبر دی

انہیں ابوصالح ( جو روغن زیتون اور گھی بیچتے تھے ) نے

انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا

کہ

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

اللہ پاک فرماتا ہے کہ

انسان کا ہر نیک عمل خود اسی کے لیے ہے

مگر

روزہ کہ وہ خاص میرے لیے ہے

اور

میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور روزہ گناہوں کی ایک ڈھال ہے

اگر کوئی روزے سے ہو تو اسے فحش گوئی نہ کرنی چاہئے

اور نہ شور مچائے

اگر کوئی شخص اس کو گالی دے یا لڑنا چاہئے

تو

اس کا جواب صرف یہ ہو

کہ

میں ایک روزہ دار آدمی ہوں

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے

روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ بہتر ہے

روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوں گی ( ایک تو جب ) وہ افطا رکرتا ہے تو خوش ہوتا ہے

اور

( دوسرے ) جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا تو اپنے روزے کا ثواب پاکر خوش ہو گا