آڈیو8

76باب كَيْفَ يُقْبَضُ الْعِلْمُ

علم کیوں کر اٹھ جائے گا؟

وَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ انْظُرْ

مَا كَانَ مِنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاكْتُبْهُ

فَإِنِّي خِفْتُ دُرُوسَ الْعِلْمِ وَذَهَابَ الْعُلَمَاءِ

وَلاَ تَقْبَلْ إِلاَّ حَدِيثَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

وَلْتُفْشُوا الْعِلْمَ

وَلْتَجْلِسُوا حَتَّى يُعَلَّمَ مَنْ لاَ يَعْلَمُ

فَإِنَّ الْعِلْمَ لاَ يَهْلِكُ حَتَّى يَكُونَ سِرًّا

حدیث 99

حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ قَالَ

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ بِذَلِكَ

يَعْنِي حَدِيثَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى قَوْلِهِ ذَهَابَ الْعُلَمَاءِ.

ہم سے علاء بن عبدلاجبار نے بیان کیا

ہم سے عبد العزیز بن مسلم نے بیان کیا

انہوں نے عبداللہ بن دینار سے اسی طرح بیان کیا

یعنی انہوں نے عمر بن عبدالعزیز کا یہ قول بیان کیا

یہاں تک اور عالم چل بسیں

حدیث 100

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ

قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ

عَنْ أَبِيهِ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ

قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏

إِنَّ اللَّهَ لاَ يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا

يَنْتَزِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ

وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ

حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا

اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالاً فَسُئِلُوا

فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا

قَالَ الْفِرَبْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ قَالَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ

حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ هِشَامٍ نَحْوَهُ‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا

ان سے مالک نے ہشام بن عروہ سے

انھوں نے اپنے باپ سے نقل کیا

انھوں نے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ

اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھا لے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے

بلکہ وہ ( پختہ کار ) علماء کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا

حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے

ان سے سوالات کیے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے جواب دیں گے

اس لیے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے

فربری نے کہا ہم سے عباس نے بیان کیا

کہا ہم سے قتیبہ نے

کہا ہم سے جریر نے

انھوں نے ہشام سے مانند اس حدیث کے

77باب هَلْ يُجْعَلُ لِلنِّسَاءِ يَوْمٌ عَلَى حِدَةٍ فِي الْعِلْمِ

حدیث 101

کیا امام عورتوں کی تعلیم کیلیۓ کوئی الگ دن مقرر کر سکتا ہے؟

حَدَّثَنَا آدَمُ

قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ الأَصْبَهَانِيِّ

قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ

ذَكْوَانَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ

قَالَتِ النِّسَاءُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم غَلَبَنَا عَلَيْكَ الرِّجَالُ

فَاجْعَلْ لَنَا يَوْمًا مِنْ نَفْسِكَ‏

فَوَعَدَهُنَّ يَوْمًا لَقِيَهُنَّ فِيهِ

فَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ

فَكَانَ فِيمَا قَالَ لَهُنَّ ‏

مَا مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُقَدِّمُ ثَلاَثَةً مِنْ وَلَدِهَا إِلاَّ كَانَ لَهَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ ‏

فَقَالَتِ امْرَأَةٌ وَاثْنَيْنِ فَقَالَ ‏

وَاثْنَيْنِ

ہم سے آدم نے بیان کیا

ان سے شعبہ نے

ان سے ابن الاصبہانی نے

انھوں نے ابوصالح ذکوان سے سنا

وہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ

عورتوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ

( آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فائدہ اٹھانے میں ) مرد ہم سے آگے بڑھ گئے ہیں

اس لیے آپ اپنی طرف سے ہمارے ( وعظ کے ) لیے ( بھی ) کوئی دن خاص فرما دیں

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ایک دن کا وعدہ فرما لیا

اس دن عورتوں سے آپ نے ملاقات کی اور انہیں وعظ فرمایا اور ( مناسب ) احکام سنائے

جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا

اس میں یہ بات بھی تھی کہ جو کوئی عورت تم میں سے ( اپنے ) تین ( لڑکے ) آگے بھیج دے گی

تو وہ اس کے لیے دوزخ سے پناہ بن جائیں گے

اس پر ایک عورت نے کہا

اگر دو ( بچے بھیج دے )

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

ہاں !

اور دو ( کا بھی یہ حکم ہے )

حدیث 102

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ

قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ

قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَصْبَهَانِيِّ

عَنْ ذَكْوَانَ

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ

عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا‏

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَصْبَهَانِيِّ

قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

قَالَ ‏

ثَلاَثَةً لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ ‏

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا

ان سے غندر نے ، ان سے شعبہ نے عبدالرحمٰن بن الاصبہانی کے واسطے سے بیان کیا

وہ ذکوان سے ، وہ ابوسعید سے اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کرتے ہیں

اور

( دوسری سند میں ) عبدالرحمٰن الاصبہانی کہتے ہیں کہ

میں نے ابوحازم سے سنا

وہ ابوہریرہ سے نقل کرتے ہیں کہ

انھوں نے فرمایا کہ ایسے تین ( بچے ) جو ابھی بلوغت کو نہ پہنچے ہوں

78 باب مَنْ سَمِعَ شَيْئًا، فَرَاجَعَ حَتَّى يَعْرِفَهُ

کوئی شخص ایک بات سنے اور نہ سمجھے تو سمجھنے کی خاطر دوبارہ پوچھنا

حدیث 103

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ

قَالَ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ

قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ

أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

كَانَتْ لاَ تَسْمَعُ شَيْئًا لاَ تَعْرِفُهُ إِلاَّ رَاجَعَتْ فِيهِ حَتَّى تَعْرِفَهُ

وَأَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

مَنْ حُوسِبَ عُذِّبَ ‏

قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ

أَوَ لَيْسَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى

‏فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا‏

قَالَتْ فَقَالَ ‏

إِنَّمَا ذَلِكَ الْعَرْضُ

وَلَكِنْ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ يَهْلِكْ ‏

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا

انہیں نافع بن عمر نے خبر دی

انہیں ابن ابی ملیکہ نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا

جب کوئی ایسی باتیں سنتیں جس کو سمجھ نہ پاتیں تو دوبارہ اس کو معلوم کرتیں

تاکہ سمجھ لیں

چنانچہ ( ایک مرتبہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

جس سے حساب لیا گیا اسے عذاب کیا جائے گا

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ

( یہ سن کر ) میں نے کہا کہ کیا اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ عنقریب اس سے آسان حساب لیا جائے گا ؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ صرف ( اللہ کے دربار میں ) پیشی کا ذکر ہے

لیکن

جس کے حساب میں جانچ پڑتال کی گئی ( سمجھو ) وہ غارت ہو گیا

79باب لِيُبَلِّغِ الْعِلْمَ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ

قَالَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

جو شخص موجود ہو وہ علم کی بات اس شخص تک پہنچا دے جو غائب ہو

ابن عباس ؓ نے آنحضرتﷺ سے روایت کیا ہے

حدیث 104

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ

قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ

قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ

عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ

أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ

وَهْوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَى مَكَّةَ

ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الأَمِيرُ أُحَدِّثْكَ قَوْلاً قَامَ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ

سَمِعَتْهُ أُذُنَاىَ وَوَعَاهُ قَلْبِي

وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَاىَ، حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ

حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ‏

إِنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ، وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ

فَلاَ يَحِلُّ لاِمْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا

وَلاَ يَعْضِدَ بِهَا شَجَرَةً

فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِيهَا

فَقُولُوا إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَذِنَ لِرَسُولِهِ

وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ‏

وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ

ثُمَّ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالأَمْسِ

وَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ ‏

فَقِيلَ لأَبِي شُرَيْحٍ مَا قَالَ عَمْرٌو

قَالَ أَنَا أَعْلَمُ مِنْكَ يَا أَبَا شُرَيْحٍ

لاَ يُعِيذُ عَاصِيًا

وَلاَ فَارًّا بِدَمٍ

وَلاَ فَارًّا بِخَرْبَةٍ‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا

ان سے لیث نے

ان سے سعید بن ابی سعید نے

وہ ابوشریح سے روایت کرتے ہیں

کہ

انھوں نے عمرو بن سعید ( والی مدینہ ) سے جب وہ مکہ میں ( ابن زبیر سے لڑنے کے لیے ) فوجیں بھیج رہے تھے

کہا کہ اے امیر !

مجھے آپ اجازت دیں تو میں وہ حدیث آپ سے بیان کر دوں

جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن ارشاد فرمائی تھی

اس ( حدیث ) کو میرے دونوں کانوں نے سنا اور میرے دل نے اسے یاد رکھا ہے

اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ حدیث فرما رہے تھے

تو میری آنکھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہی تھیں

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( پہلے ) اللہ کی حمد و ثنا بیان کی

پھر فرمایا کہ مکہ کو اللہ نے حرام کیا ہے

آدمیوں نے حرام نہیں کیا

تو ( سن لو ) کہ کسی شخص کے لیے جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو جائز نہیں ہے کہ

مکہ میں خون ریزی کرے

یا اس کا کوئی پیڑ کاٹے

پھر اگر کوئی اللہ کے رسول ( کے لڑنے ) کی وجہ سے اس کا جواز نکالے تو اس سے کہہ دو

اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اجازت دی تھی

تمہارے لیے نہیں دی اور مجھے بھی دن کے کچھ لمحوں کے لیے اجازت ملی تھی

آج اس کی حرمت لوٹ آئی

جیسی کل تھی

اور حاضر غائب کو ( یہ بات ) پہنچا دے

( یہ حدیث سننے کے بعد راوی حدیث ) ابوشریح سے پوچھا گیا کہ

( آپ کی یہ بات سن کر ) عمرو نے کیا جواب دیا ؟

کہا یوں کہ اے ( ابوشریح ! )

حدیث کو میں تم سے زیادہ جانتا ہوں

مگر

حرم ( مکہ ) کسی خطاکار کو یا خون کر کے

اور

فتنہ پھیلا کر بھاگ آنے والے کو پناہ نہیں دیتا

حدیث 105

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ

قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ

عَنْ أَيُّوبَ

عَنْ مُحَمَّدٍ

عَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ

عَنْ أَبِي بَكْرَةَ

ذُكِرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ

قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَأَعْرَاضَكُمْ

عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا

أَلاَ لِيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ مِنْكُمُ الْغَائِبَ ‏

وَكَانَ مُحَمَّدٌ يَقُولُ صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ ذَلِكَ ‏

أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ ‏

مَرَّتَيْنِ‏

ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا

ان سے حماد نے ایوب کے واسطے سے نقل کیا

وہ محمد سے اور وہ ابن ابی بکرہ سے روایت کرتے ہیں کہ

( ایک مرتبہ ) ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا کہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یوں ) فرمایا

تمہارے خون اور تمہارے مال

محمد کہتے ہیں کہ میرے خیال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے

وأعراضكم کا لفظ بھی فرمایا

( یعنی ) اور تمہاری آبروئیں تم پر حرام ہیں

جس طرح تمہارے آج کے دن کی حرمت تمہارے اس مہینے میں

سن لو ! یہ خبر حاضر غائب کو پہنچا دے

اور محمد ( راوی حدیث ) کہتے تھے کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا

( پھر ) دوبارہ فرمایا کہ کیا میں نے ( اللہ کا یہ حکم ) تمہیں نہیں پہنچا دیا

80باب إِثْمِ مَنْ كَذَبَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

جو شخص آنحضرت ﷺ پر جھوٹ باندھے وہ کیسا گناہ گار ہے

حدیث 106

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ

قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَة

قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْصُورٌ

قَالَ سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ

يَقُولُ سَمِعْتُ عَلِيًّا

يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏

لاَ تَكْذِبُوا عَلَىَّ

فَإِنَّهُ مَنْ كَذَبَ عَلَىَّ فَلْيَلِجِ النَّارَ ‏

ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا

انہیں شعبہ نے خبر دی

انہیں منصور نے

انھوں نے ربعی بن حراش سے سنا کہ

میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

""مجھ پر جھوٹ مت بولو

کیونکہ جو مجھ پر جھوٹ باندھے وہ دوزخ میں داخل ہو ""

حدیث 107

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ

قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ

عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ

عَنْ أَبِيهِ

قَالَ قُلْتُ لِلزُّبَيْرِ

إِنِّي لاَ أَسْمَعُكَ تُحَدِّثُ

عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

كَمَا يُحَدِّثُ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ‏

قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أُفَارِقْهُ

وَلَكِنْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ

مَنْ كَذَبَ عَلَىَّ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ‏

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا

انھوں نے کہا ہم سے شعبہ نے

ان سے جامع بن شداد نے

وہ عامر بن عبداللہ بن زبیر سے

اور

وہ اپنے باپ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں

انھوں نے کہا میں نے اپنے باپ یعنی زبیر سے عرض کیا کہ

میں نے کبھی آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث نہیں سنیں

جیسا کہ فلاں فلاں بیان کرتے ہیں

کہا

میں کبھی آپ سے الگ تھلگ نہیں رہا

لیکن میں نے آپ کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا ہے

کہ

""جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھے گا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے""