آڈیو 9

حدیث 108

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ

عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ

قَالَ أَنَسٌ إِنَّهُ لَيَمْنَعُنِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ حَدِيثًا كَثِيرًا أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم

قَالَ ‏

مَنْ تَعَمَّدَ عَلَىَّ كَذِبًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ‏

ہم سے ابومعمر نے بیان کیا

ان سے عبدالوارث نے عبدالعزیز کے واسطے سے نقل کیا کہ

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ

مجھے بہت سی حدیثیں بیان کرنے سے یہ بات روکتی ہے کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھے تو

وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے

حدیث 109

حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ

قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ

عَنْ سَلَمَةَ

قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم

يَقُولُ ‏

مَنْ يَقُلْ عَلَىَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ

ہم سے مکی ابن ابراہیم نے بیان کیا

ان سے یزید بن ابی عبید نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کے واسطے سے بیان کیا

وہ کہتے ہیں کہ

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ

جو شخص میرے نام سے وہ بات بیان کرے

جو میں نے نہیں کہی تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے

حدیث 110

حَدَّثَنَا مُوسَى

قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ

عَنْ أَبِي صَالِحٍ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي

وَمَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي

فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَمَثَّلُ فِي صُورَتِي

وَمَنْ كَذَبَ عَلَىَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ‏

ہم سے موسیٰ نے بیان کیا

ان سے ابوعوانہ نے ابی حصین کے واسطہ سے نقل کیا

وہ ابوصالح سے روایت کرتے ہیں

وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے

وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ

( اپنی اولاد ) کا میرے نام کے اوپر نام رکھو

مگر میری کنیت اختیار نہ کرو اور جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا تو

بلاشبہ اس نے مجھے دیکھا

کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا

اور

جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولے

وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانہ تلاش کرے

81باب كِتَابَةِ الْعِلْمِ

علم کی باتیں لکھنا

حدیث 111

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ

قَالَ أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ

عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُطَرِّفٍ

عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ

قَالَ قُلْتُ لِعَلِيٍّ هَلْ عِنْدَكُمْ كِتَابٌ قَالَ لاَ

إِلاَّ كِتَابُ اللَّهِ

أَوْ فَهْمٌ أُعْطِيَهُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ

أَوْ مَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ‏

قَالَ قُلْتُ فَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ قَالَ الْعَقْلُ

وَفَكَاكُ الأَسِيرِ

وَلاَ يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ‏

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا

انہیں وکیع نے سفیان سے خبر دی

انھوں نے مطرف سے سنا

انھوں نے شعبی رحمہ اللہ سے

انھوں نے ابوحجیفہ سے

وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا

کہ

کیا آپ کے پاس کوئی ( اور بھی ) کتاب ہے ؟

انھوں نے فرمایا کہ نہیں

مگر اللہ کی کتاب قرآن ہے یا پھر فہم ہے جو وہ ایک مسلمان کو عطا کرتا ہے

یا پھر جو کچھ اس صحیفے میں ہے

میں نے پوچھا

اس صحیفے میں کیا ہے ؟

انھوں نے فرمایا

دیت اور قیدیوں کی رہائی کا بیان ہے

اور

یہ حکم کہ مسلمان کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے

حدیث 112

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ

قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ

عَنْ يَحْيَى

عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

أَنَّ خُزَاعَةَ

قَتَلُوا رَجُلاً مِنْ بَنِي لَيْثٍ عَامَ فَتْحِ مَكَّةَ بِقَتِيلٍ مِنْهُمْ قَتَلُوهُ

فَأُخْبِرَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ

فَخَطَبَ فَقَالَ ‏

إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْقَتْلَ

أَوِ الْفِيلَ شَكَّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ

وَسَلَّطَ عَلَيْهِمْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالْمُؤْمِنِينَ

أَلاَ وَإِنَّهَا لَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِي

وَلاَ تَحِلُّ لأَحَدٍ بَعْدِي أَلاَ وَإِنَّهَا حَلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ

أَلاَ وَإِنَّهَا سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ

لاَ يُخْتَلَى شَوْكُهَا

وَلاَ يُعْضَدُ شَجَرُهَا

وَلاَ تُلْتَقَطُ سَاقِطَتُهَا إِلاَّ لِمُنْشِدٍ

فَمَنْ قُتِلَ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يُعْقَلَ

وَإِمَّا أَنْ يُقَادَ أَهْلُ الْقَتِيلِ ‏

فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ اكْتُبْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ ‏

اكْتُبُوا لأَبِي فُلاَنٍ ‏

فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلاَّ الإِذْخِرَ يَا رَسُولَ اللَّهِ

فَإِنَّا نَجْعَلُهُ فِي بُيُوتِنَا وَقُبُورِنَا‏

فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏

إِلاَّ الإِذْخِرَ، إِلاَّ الإِذْخِرَ ‏

قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ يُقَالُ يُقَادُ بِالْقَافِ‏

فَقِيلَ لأَبِي عَبْدِ اللَّهِ أَىُّ شَىْءٍ كَتَبَ لَهُ قَالَ كَتَبَ لَهُ هَذِهِ الْخُطْبَةَ‏

ہم سے ابونعیم الفضل بن دکین نے بیان کیا

ان سے شیبان نے یحییٰ کے واسطے سے نقل کیا

وہ ابوسلمہ سے

وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ

قبیلہ خزاعہ ( کے کسی شخص ) نے بنو لیث کے کسی آدمی کو اپنے کسی مقتول کے بدلے میں مار دیا تھا

یہ فتح مکہ والے سال کی بات ہے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر دی گئی

آپ نے اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر خطبہ پڑھا اور فرمایا کہ

اللہ نے مکہ سے قتل یا ہاتھی کو روک لیا

امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں

اس لفظ کو شک کے ساتھ سمجھو

ایسا ہی ابونعیم وغیرہ نے القتل اور الفيل کہا ہے

ان کے علاوہ دوسرے لوگ الفيل کہتے ہیں

( پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ) کہ

اللہ نے ان پر اپنے رسول اور مسلمان کو غالب کر دیا اور سمجھ لو کہ

وہ ( مکہ ) کسی کے لیے حلال نہیں ہوا

نہ مجھ سے پہلے اور نہ ( آئندہ ) کبھی ہو گا اور

میرے لیے بھی صرف دن کے تھوڑے سے حصہ کے لیے حلال کر دیا گیا تھا

سن لو کہ وہ اس وقت حرام ہے

نہ اس کا کوئی کانٹا توڑا جائے

نہ اس کے درخت کاٹے جائیں اور اس کی گری پڑی چیزیں بھی وہی اٹھائے

جس کا منشاء یہ ہو کہ وہ اس چیز کا تعارف کرا دے گا

تو اگر کوئی شخص مارا جائے تو ( اس کے عزیزوں کو ) اختیار ہے

دو باتوں کا

یا دیت لیں یا بدلہ

اتنے میں ایک یمنی آدمی ( ابوشاہ نامی ) آیا اور کہنے لگا

( یہ مسائل ) میرے لیے لکھوا دیجیئے

تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

ابوفلاں کے لیے ( یہ مسائل ) لکھ دو

تو ایک قریشی شخص نے کہا کہ

یا رسول اللہ !

مگر اذخر ( یعنی اذخر کاٹنے کی اجازت دے دیجیئے )

کیونکہ اسے ہم گھروں کی چھتوں پر ڈالتے ہیں

( یا مٹی ملا کر ) اور اپنی قبروں میں بھی ڈالتے ہیں

( یہ سن کر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

( ہاں ) مگراذخر

مگر اذخر

حدیث 113

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ

قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ

قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو

قَالَ أَخْبَرَنِي وَهْبُ بْنُ مُنَبِّهٍ

عَنْ أَخِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ

يَقُولُ مَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

أَحَدٌ أَكْثَرَ حَدِيثًا عَنْهُ مِنِّي

إِلاَّ مَا كَانَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو

فَإِنَّهُ كَانَ يَكْتُبُ وَلاَ أَكْتُبُ‏

تَابَعَهُ مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا

ان سے سفیان نے

ان سے عمرو نے

وہ کہتے ہیں کہ مجھے وہب بن منبہ نے اپنے بھائی کے واسطے سے خبر دی

وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے علاوہ

مجھ سے زیادہ کوئی حدیث بیان کرنے والا نہیں تھا

مگر وہ لکھ لیا کرتے تھے اور میں لکھتا نہیں تھا

دوسری سند سے معمر نے وہب بن منبہ کی متابعت کی

وہ ہمام سے روایت کرتے ہیں

وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے

حدیث 114

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ

قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ

قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ

قَالَ لَمَّا اشْتَدَّ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَجَعُهُ

قَالَ ‏

ائْتُونِي بِكِتَابٍ أَكْتُبُ لَكُمْ كِتَابًا لاَ تَضِلُّوا بَعْدَهُ ‏

قَالَ عُمَرُ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم غَلَبَهُ الْوَجَعُ

وَعِنْدَنَا كِتَابُ اللَّهِ حَسْبُنَا فَاخْتَلَفُوا وَكَثُرَ اللَّغَطُ‏

قَالَ ‏

قُومُوا عَنِّي

وَلاَ يَنْبَغِي عِنْدِي التَّنَازُعُ ‏

فَخَرَجَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ

إِنَّ الرَّزِيَّةَ كُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ

بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبَيْنَ كِتَابِهِ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا

ان سے ابن وہب نے

انہیں یونس نے ابن شہاب سے خبر دی

وہ عبیداللہ بن عبداللہ سے

وہ ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ

جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض میں شدت ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

میرے پاس سامان کتابت لاؤ تاکہ تمہارے لیے ایک تحریر لکھ دوں

تاکہ بعد میں تم گمراہ نہ ہو سکو

اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ( لوگوں سے ) کہا کہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر تکلیف کا غلبہ ہے

اور ہمارے پاس اللہ کی کتاب قرآن موجود ہے

جو ہمیں ( ہدایت کے لیے ) کافی ہے

اس پر لوگوں کی رائے مختلف ہو گئی اور شور و غل زیادہ ہونے لگا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس سے اٹھ کھڑے ہو

میرے پاس جھگڑنا ٹھیک نہیں

اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما یہ کہتے ہوئے نکل آئے کہ

بیشک مصیبت بڑی سخت مصیبت ہے ( وہ چیز جو ) ہمارے

اور

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ کی تحریر کے درمیان حائل ہو گئی

82باب الْعِلْمِ وَالْعِظَةِ بِاللَّيْلِ

رات کے وقت تعلیم اور وعظ

حدیث 115

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ

أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ

عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ

عَنْ هِنْدٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، وَعَمْرٍو

وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ

عَنِ الزُّهْرِيِّ

عَنْ هِنْدٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ

قَالَتِ اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ لَيْلَةٍ

فَقَالَ ‏

سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الْفِتَنِ

وَمَاذَا فُتِحَ مِنَ الْخَزَائِنِ أَيْقِظُوا صَوَاحِبَاتِ الْحُجَرِ

فَرُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٍ فِي الآخِرَةِ ‏

صدقہ نے ہم سے بیان کیا

انہیں ابن عیینہ نے معمر کے واسطے سے خبر دی

وہ زہری سے روایت کرتے ہیں

زہری ہند سے ، وہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے

( دوسری سند میں ) عمرو اور یحییٰ بن سعید زہری سے

وہ ایک عورت سے

وہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ

ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیدار ہوتے ہی فرمایا کہ

سبحان اللہ ! آج کی رات کس قدر فتنے اتارے گئے ہیں اور کتنے ہی خزانے بھی کھولے گئے ہیں

ان حجرہ والیوں کو جگاؤ

کیونکہ

بہت سی عورتیں ( جو ) دنیا میں ( باریک ) کپڑا پہننے والی ہیں وہ آخرت میں ننگی ہوں گی

باب السّمرِ بِالْعِلْمِ

رات کو علم کی باتیں کرنا

حدیث 116

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ

قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ

قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، وَأَبِي

بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ

قَالَ صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْعِشَاءَ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ

فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ فَقَالَ ‏

أَرَأَيْتَكُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ

فَإِنَّ رَأْسَ مِائَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لاَ يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَحَدٌ

سعید بن عفیر نے ہم سے بیان کیا

ان سے لیث نے بیان کیا

ان سے عبدالرحمٰن بن خالد بن مسافر نے ابن شہاب کے واسطے سے بیان کیا

انھوں نے سالم اور ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ سے روایت کیا کہ

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ

آخر عمر میں ( ایک دفعہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عشاء کی نماز پڑھائی

جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو کھڑے ہو گئے اور فرمایا کہ

تمہاری آج کی رات وہ ہے کہ اس رات سے سو برس کے آخر تک

کوئی شخص جو زمین پر ہے وہ باقی نہیں رہے گا

حدیث 117

حَدَّثَنَا آدَمُ

قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

قَالَ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ

قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ

قَالَ بِتُّ فِي بَيْتِ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عِنْدَهَا فِي لَيْلَتِهَا

فَصَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْعِشَاءَ

ثُمَّ جَاءَ إِلَى مَنْزِلِهِ

فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ

ثُمَّ نَامَ

ثُمَّ قَامَ

ثُمَّ قَالَ ‏

نَامَ الْغُلَيِّمُ ‏

أَوْ كَلِمَةً تُشْبِهُهَا

ثُمَّ قَامَ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ

فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ

فَصَلَّى خَمْسَ رَكَعَاتٍ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ

ثُمَّ نَامَ حَتَّى سَمِعْتُ غَطِيطَهُ

أَوْ خَطِيطَهُ

ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ‏

ہم سے آدم نے بیان کیا

انھوں نے کہا کہ

ہم کو شعبہ نے خبر دی

ان کو حکم نے کہا کہ میں نے سعید بن جبیر سے سنا

وہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کرتے ہیں کہ

ایک رات میں نے اپنی خالہ میمونہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا زوجہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گزاری

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( اس دن ) ان کی رات میں ان ہی کے گھر تھے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز مسجد میں پڑھی

پھر گھر تشریف لائے اور چار رکعت ( نماز نفل ) پڑھ کر

آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے

پھر اٹھے اور فرمایا کہ ( ابھی تک یہ ) لڑکا سو رہا ہے یا اسی جیسا لفظ فرمایا

پھر آپ ( نماز پڑھنے ) کھڑے ہو گئے

اور

میں ( بھی وضو کر کے ) آپ کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دائیں جانب ( کھڑا ) کر لیا

تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعت پڑھیں

پھر دو پڑھیں

پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے

یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خراٹے کی آواز سنی

پھر آپ کھڑے ہو کر نماز کے لیے ( باہر ) تشریف لے آئے