آڈیو5

62باب فَضْلِ مَنْ عَلِمَ وَعَلَّمَ

عالم کیا ور علم سکھانے والے کی فضیلت

حدیث 79

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ

قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ

عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ

عَنْ أَبِي مُوسَى

عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

مَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ مِنَ الْهُدَى وَالْعِلْمِ كَمَثَلِ الْغَيْثِ الْكَثِيرِ أَصَابَ أَرْضًا

فَكَانَ مِنْهَا نَقِيَّةٌ قَبِلَتِ الْمَاءَ

فَأَنْبَتَتِ الْكَلأَ وَالْعُشْبَ الْكَثِيرَ

وَكَانَتْ مِنْهَا أَجَادِبُ أَمْسَكَتِ الْمَاءَ

فَنَفَعَ اللَّهُ بِهَا النَّاسَ

فَشَرِبُوا وَسَقَوْا وَزَرَعُوا

وَأَصَابَتْ مِنْهَا طَائِفَةً أُخْرَى

إِنَّمَا هِيَ قِيعَانٌ لاَ تُمْسِكُ مَاءً

وَلاَ تُنْبِتُ كَلأً

فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ فَقِهَ فِي دِينِ اللَّهِ وَنَفَعَهُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ

فَعَلِمَ وَعَلَّمَ

وَمَثَلُ مَنْ لَمْ يَرْفَعْ بِذَلِكَ رَأْسًا

وَلَمْ يَقْبَلْ هُدَى اللَّهِ الَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ

قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِسْحَاقُ وَكَانَ مِنْهَا طَائِفَةٌ قَيَّلَتِ الْمَاءَ‏

قَاعٌ يَعْلُوهُ الْمَاءُ

وَالصَّفْصَفُ الْمُسْتَوِي مِنَ الأَرْضِ‏

ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا

ان سے حماد بن اسامہ نے برید بن عبداللہ کے واسطے سے نقل کیا

وہ ابی بردہ سے روایت کرتے ہیں

وہ حضرت ابوموسیٰ سے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جس علم و ہدایت کے ساتھ بھیجا ہے

اس کی مثال زبردست بارش کی سی ہے جو زمین پر ( خوب ) برسے

بعض زمین جو صاف ہوتی ہے وہ پانی کو پی لیتی ہے اور بہت بہت سبزہ اور گھاس اگاتی ہے

اور بعض زمین جو سخت ہوتی ہے وہ پانی کو روک لیتی ہے

اس سے اللہ تعالیٰ لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے

وہ اس سے سیراب ہوتے ہیں اور سیراب کرتے ہیں

اور کچھ زمین کے بعض خطوں پر پانی پڑتا ہے جو بالکل چٹیل میدان ہوتے ہیں

نہ پانی روکتے ہیں اور نہ ہی سبزہ اگاتے ہیں

تو یہ اس شخص کی مثال ہے جو دین میں سمجھ پیدا کرے اور نفع دے

اس کو وہ چیز جس کے ساتھ میں مبعوث کیا گیا ہوں

اس نے علم دین سیکھا اور سکھایا اور اس شخص کی مثال جس نے سر نہیں اٹھایا ( یعنی توجہ نہیں کی )

اور جو ہدایت دے کر میں بھیجا گیا ہوں اسے قبول نہیں کیا

حضرت امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ

ابن اسحاق نے ابواسامہ کی روایت سے

قبلت الماء

کا لفظ نقل کیا ہے

قاعاس خطہٰ زمین کو کہتے ہیں جس پر پانی چڑھ جائے

( مگر ٹھہرے نہیں ) اور

صفصف اس زمین کو کہتے ہیں جو بالکل ہموار ہو

63باب رَفْعِ الْعِلْمِ وَظُهُورِ الْجَهْلِ

(دنیا سے) علم اٹھ جانےا ور جہالت پھیلنے کا بیان

وَقَالَ رَبِيعَةُ

لاَ يَنْبَغِي لأَحَدٍ عِنْدَهُ شَيْءٌ مِنَ الْعِلْمِ أَنْ يُضَيِّعَ نَفْسَهُ

حدیث 80

حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ

عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ

عَنْ أَنَسٍ

قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏

إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ

وَيَثْبُتَ الْجَهْلُ، وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ

وَيَظْهَرَ الزِّنَا ‏

ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا

ان سے عبدالوارث نے ابوالتیاح کے واسطے سے نقل کیا

وہ حضرت انس سے روایت کرتے ہیں کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ ( دینی ) علم اٹھ جائے گا

اور

جہل ہی جہل ظاہر ہو جائے گا

اور ( علانیہ ) شراب پی جائے گی اور زنا پھیل جائے گا

حدیث 81

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ

قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ

عَنْ قَتَادَةَ

عَنْ أَنَسٍ

قَالَ لأُحَدِّثَنَّكُمْ حَدِيثًا لاَ يُحَدِّثُكُمْ أَحَدٌ بَعْدِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏

مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يَقِلَّ الْعِلْمُ

وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ

وَيَظْهَرَ الزِّنَا

وَتَكْثُرَ النِّسَاءُ وَيَقِلَّ الرِّجَالُ

حَتَّى يَكُونَ لِخَمْسِينَ امْرَأَةً الْقَيِّمُ الْوَاحِدُ

ہم سے مسدد نے بیان کیا

ان سے یحییٰ نے شعبہ سے نقل کیا

وہ قتادہ سے اور قتادہ حضرت انس سے روایت کرتے ہیں

انھوں نے فرمایا کہ میں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کرتا ہوں

جو میرے بعد تم سے کوئی نہیں بیان کرے گا

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ

علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ علم ( دین ) کم ہو جائے گا

جہل ظاہر ہو جائے گا

زنا بکثرت ہو گا

عورتیں بڑھ جائیں گی اور مرد کم ہو جائیں گے

حتیٰ کہ 50 عورتوں کا نگراں صرف ایک مرد رہ جائے گا

64 باب فَضْلِ الْعِلْمِ

علم کی فضیلت

حدیث 82

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ

قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ

أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ

فَشَرِبْتُ حَتَّى إِنِّي لأَرَى الرِّيَّ يَخْرُجُ فِي أَظْفَارِي

ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ

قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏

الْعِلْمَ ‏

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا

انھوں نے کہا مجھ سے لیث نے

ان سے عقیل نے ابن شہاب کے واسطے سے نقل کیا

وہ حمزہ بن عبداللہ بن عمر سے نقل کرتے ہیں کہ

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ

میں سو رہا تھا ( اسی حالت میں ) مجھے دودھ کا ایک پیالہ دیا گیا

میں نے ( خوب اچھی طرح ) پی لیا

حتیٰ کہ میں نے دیکھا کہ تازگی میرے ناخنوں سے نکل رہی ہے

پھر میں نے اپنا بچا ہوا ( دودھ ) عمر بن الخطاب کو دے دیا

صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا آپ نے اس کی کیا تعبیر لی؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علم

65 باب الْفُتْيَا وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى الدَّابَّةِ وَغَيْرِهَا

جانور وغیرہ پر سوار رہ کر دن کا مسئلہ بتانا

حدیث 83

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ

قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَفَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِمِنًى لِلنَّاسِ يَسْأَلُونَهُ

فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ لَمْ أَشْعُرْ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ‏.‏ فَقَالَ

اذْبَحْ وَلاَ حَرَجَ ‏"‏‏.‏ فَجَاءَ آخَرُ فَقَالَ لَمْ أَشْعُرْ

فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ‏.‏ قَالَ

ارْمِ وَلاَ حَرَجَ ‏

.‏ فَمَا سُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ شَىْءٍ قُدِّمَ وَلاَ أُخِّرَ إِلاَّ قَالَ افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ‏

ہم سے اسماعیل نے بیان کیا

ان سے مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے بیان کیا

وہ عیسیٰ بن طلحہ بن عبیداللہ سے روایت کرتے ہیں

وہ عبداللہ بن عمرو بن العاص سے نقل کرتے ہیں کہ

حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے مسائل دریافت کرنے کی وجہ سے منیٰ میں ٹھہر گئے

تو ایک شخص آیا اور اس نے کہا کہ میں نے بےخبری میں ذبح کرنے سے پہلے سر منڈا لیا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اب ) ذبح کر لے اور کچھ حرج نہیں

پھر دوسرا آدمی آیا ،

اس نے کہا کہ میں نے بےخبری میں رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اب ) رمی کر لے

( اور پہلے کر دینے سے ) کچھ حرج نہیں

ابن عمرو کہتے ہیں ( اس دن ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس چیز کا بھی سوال ہوا

جو کسی نے آگے اور پیچھے کر لی تھی

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ اب کر لے اور کچھ حرج نہیں

66 باب مَنْ أَجَابَ الْفُتْيَا بِإِشَارَةِ الْيَدِ وَالرَّأْسِ

جس نے ہاتھ یا سر کے اشارہ سے مسئلہ کا جواب دیا

حدیث 84

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ

قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ

عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ

أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم سُئِلَ فِي حَجَّتِهِ فَقَالَ ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ

فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ قَالَ وَلاَ حَرَجَ‏.‏ قَالَ حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ‏.‏ فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ وَلاَ حَرَجَ‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا

ان سے وہیب نے ، ان سے ایوب نے عکرمہ کے واسطے سے نقل کیا

وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے ( آخری ) حج میں کسی نے پوچھا

کہ

میں نے رمی کرنے ( یعنی کنکر پھینکنے ) سے پہلے ذبح کر لیا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کیا ( اور ) فرمایا کچھ حرج نہیں

کسی نے کہا کہ میں نے ذبح سے پہلے حلق کرا لیا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر سے اشارہ فرما دیا کہ کچھ حرج نہیں

حدیث 85

حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ

قَالَ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ

عَنْ سَالِمٍ

قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ

عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

يُقْبَضُ الْعِلْمُ

وَيَظْهَرُ الْجَهْلُ وَالْفِتَنُ

وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ ‏

قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْهَرْجُ فَقَالَ هَكَذَا بِيَدِهِ

فَحَرَّفَهَا، كَأَنَّهُ يُرِيدُ الْقَتْلَ‏.

ہم سے مکی ابن ابراہیم نے بیان کیا

انہیں حنظلہ نے سالم سے خبر دی

انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا

وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

( ایک وقت ایسا آئے گا کہ جب ) علم اٹھا لیا جائے گا

جہالت اور فتنے پھیل جائیں گے اور ہرج بڑھ جائے گا

آپ سے پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ ! ہرج سے کیا مراد ہے ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کو حرکت دے کر فرمایا اس طرح

گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے قتل مراد لیا