آڈیو 3

51 باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏رُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَى مِنْ سَامِعٍ ‏"

حدیث 67

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ

قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ

قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ

عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ

عَنْ أَبِيهِ

ذَكَرَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَعَدَ عَلَى بَعِيرِهِ

وَأَمْسَكَ إِنْسَانٌ بِخِطَامِهِ

أَوْ بِزِمَامِهِ ـ قَالَ ‏

أَىُّ يَوْمٍ هَذَا ‏

فَسَكَتْنَا

حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ‏

قَالَ ‏

أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ ‏

.‏ قُلْنَا بَلَى‏

قَالَ ‏

فَأَىُّ شَهْرٍ هَذَا

فَسَكَتْنَا

حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ‏

فَقَالَ

أَلَيْسَ بِذِي الْحِجَّةِ ‏

قُلْنَا بَلَى‏.‏ قَالَ ‏

فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ بَيْنَكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا

فِي شَهْرِكُمْ هَذَا

فِي بَلَدِكُمْ هَذَا‏

لِيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ

فَإِنَّ الشَّاهِدَ عَسَى أَنْ يُبَلِّغَ مَنْ هُوَ أَوْعَى لَهُ مِنْهُ

ہم سے مسدد نے بیان کیا

ان سے بشر نے

ان سے ابن عون نے ابن سیرین کے واسطے سے

انھوں نے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ سے نقل کیا

انھوں نے اپنے باپ سے روایت کی کہ وہ

( ایک دفعہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہنے لگے

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر بیٹھے ہوئے تھے

اور

ایک شخص نے اس کی نکیل تھام رکھی تھی

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا

آج یہ کون سا دن ہے ؟

ہم خاموش رہے

حتیٰ کہ ہم سمجھے کہ

آج کے دن کا آپ

کوئی دوسرا نام اس کے نام کے علاوہ تجویز فرمائیں گے

( پھر )

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کیا آج قربانی کا دن نہیں ہے ؟

ہم نے عرض کیا بیشک

( اس کے بعد ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

یہ کون سا مہینہ ہے ؟

ہم ( اس پر بھی ) خاموش رہے

اور یہ ( ہی ) سمجھے کہ اس مہینے کا

( بھی ) آپ اس کے نام کے علاوہ کوئی دوسرا نام تجویز فرمائیں گے

پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے ؟

ہم نے عرض کیا بیشک

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

تو یقیناً تمہاری جانیں اور تمہارے مال اور تمہاری آبرو تمہارے درمیان اسی طرح حرام ہیں

جس طرح آج کے دن کی حرمت تمہارے اس مہینے اور اس شہر میں ہے

پس جو شخص حاضر ہے اسے چاہیے کہ غائب کو یہ ( بات ) پہنچا دے

کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ جو شخص یہاں موجود ہے

وہ ایسے شخص کو یہ خبر پہنچائے

جو اس سے زیادہ ( حدیث کا ) یاد رکھنے والا ہو

52 بَابُ الْعِلْمُ قَبْلَ الْقَوْلِ وَالْعَمَلِ

علم مقدم ہے قول اور علم پر

لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى

فَاعْلَمْ أَنَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ

فَبَدَأَ بِالْعِلْمِ

وَأَنَّ الْعُلَمَاءَ هُمْ وَرَثَةُ الأَنْبِيَاءِ

وَرَّثُوا الْعِلْمَ- مَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ

وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَطْلُبُ بِهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ

وَقَالَ جَلَّ ذِكْرُهُ

إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ

وَقَالَ

وَمَا يَعْقِلُهَا إِلاَّ الْعَالِمُونَ

وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِي أَصْحَابِ السَّعِيرِ

وَقَالَ

هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لاَ يَعْلَمُونَ

وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ، وَإِنَّمَا الْعِلْمُ بِالتَّعَلُّمِ

وَقَالَ أَبُو ذَرٍّ لَوْ وَضَعْتُمُ الصَّمْصَامَةَ عَلَى هَذِهِ وَأَشَارَ إِلَى قَفَاهُ

ثُمَّ ظَنَنْتُ أَنِّي أُنْفِذُ كَلِمَةً سَمِعْتُهَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

قَبْلَ أَنْ تُجِيزُوا عَلَيَّ لأَنْفَذْتُهَا

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ

كُونُوا رَبَّانِيِّينَ

حُكَمَاءَ فُقَهَاءَ

وَيُقَالُ

الرَّبَّانِيُّ الَّذِي يُرَبِّي النَّاسَ بِصِغَارِ الْعِلْمِ قَبْلَ كِبَارِهِ

کیونکہ اللہ تعالیٰ نے (سورت محمد) میں فرمایا

تو جان رکھ کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں

اللہ نے علم کو پہلے بیان کیا ۔

اور (حدیث میں ہے)کہ عالم لوگ وہی پیغمبروں کے وارث ہیں ۔ پیغمبروں نے علم کا ترکہ چھوڑا

پھر

جس نے علم حاصل کیا اس نے پورا حصہ(ترکہ کا ) لیا

اور

(حدیث میں ہے )

جو کوئی علم حاصل کرنے کیلئے رستہ چلے تو اللہ اس کے لئے بہشت کا راستہ آسان کر دے گا

اور

اللہ نے فرمایا

(سورہ فاطر میں)

اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو عالم ہیں

اور فرمایا( سورہ عنکبوت) میں

ان مثالوں کو وہی سمجھتے ہیں جو علم والے ہیں

اور فرمایا( سورہ ملک) میں

وہ دوزخی کہیں گے

اگر ہم پیغمبروں کی بات سنتے یا عقل رکھتے ہوتے تو (آج) دوزخیوں میں نہ ہوتے

اور( سورہ زمر ) میں فرمایا

اے پیغمبر (کہ دے )

کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے دونوں برابر ہیں ؟

اور آنحضرت ﷺ نے فرمایا

اللہ جس کی بھلائی چاہتا ہےا س کو دین کی سمجھ دیتا ہے

اور فرمایا آپﷺ

علم سیکھنے سے ہی آتا ہے

اور ابو زر ؓ نے کہا

اگر تم تلوار یہاں رکھ دو

اور اشارہ کیا انہوں نے اپنی گردن کی طرف

اس وقت بھی میں سمجھوں کہ (میری گردن مارنے سے پہلے)

میں ایک ہی بات سنا سکتا ہوں

جو آنحضرت ﷺ سے میں نے سنی ہے تو البتہ میں اس کو سنا دوں

اور آنحضرت ﷺ نے فرمایا

حاضر کو چاہیے کہ وہ غائب کو (میرا کلام پہنچا دے )

اور ابن عباسؓ نے کہا

تم ربّانی بن جاؤ

یعنی حلیم بردبار عالم سمجھدار

بعضوں نے کہا ربّانی وہ ہے جو لوگوں کو بڑی باتیں سکھانے سے پہلے

چھوٹی چھوٹی دین کی باتیں ان کو سکھا کر تربیت کرے

53باب مَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَتَخَوَّلُهُمْ بِالْمَوْعِظَةِ وَالْعِلْمِ كَىْ لاَ يَنْفِرُوا

حدیث 68

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ

قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ

عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ

عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ

قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الأَيَّامِ

كَرَاهَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا‏

ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا

انہیں سفیان نے اعمش سے خبر دی

وہ ابووائل سے روایت کرتے ہیں

وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نصیحت فرمانے کے لیے کچھ دن مقرر کر دیئے تھے

اس ڈر سے کہ کہیں ہم کبیدہ خاطر نہ ہو جائیں ۔

حدیث 69

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ

قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ

قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو التَّيَّاحِ

عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

يَسِّرُوا وَلاَ تُعَسِّرُوا، وَبَشِّرُوا وَلاَ تُنَفِّرُوا

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا

ان سے یحییٰ بن سعید نے

ان سے شعبہ نے

ان سے ابوالتیاح نے

انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نقل کیا

وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں

کہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

آسانی کرو اور سختی نہ کرو اور خوش کرو اور نفرت نہ دلاؤ