آڈیو 2

باب 48 با القراءة والعرض علی المحدث

حدیث 61

وَقَوْلِهِ تَعَالَى

وَقُلْ رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا

الْقِرَاءَةُ وَالْعَرْضُ عَلَى الْمُحَدِّثِ

وَرَأَى الْحَسَنُ وَالثَّوْرِيُّ وَمَالِكٌ الْقِرَاءَةَ جَائِزَةً

وَاحْتَجَّ بَعْضُهُمْ فِي الْقِرَاءَةِ عَلَى الْعَالِمِ بِحَدِيثِ ضِمَامِ بْنِ ثَعْلَبَةَ

قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ نُصَلِّيَ الصَّلَوَاتِ قَال

َ ""نَعَمْ""

قَالَ فَهَذِهِ قِرَاءَةٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

أَخْبَرَ ضِمَامٌ قَوْمَهُ بِذَلِكَ فَأَجَازُوهُ

وَاحْتَجَّ مَالِكٌ بِالصَّكِّ يُقْرَأُ عَلَى الْقَوْمِ فَيَقُولُونَ أَشْهَدَنَا فُلاَنٌ

وَيُقْرَأُ ذَلِكَ قِرَاءَةً عَلَيْهِمْ

وَيُقْرَأُ عَلَى الْمُقْرِئِ فَيَقُولُ الْقَارِئُ أَقْرَأَنِي فُلاَنٌ.

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْوَاسِطِيُّ

عَنْ عَوْفٍ عَنِ الْحَسَنِ

قَالَ

لاَ بَأْسَ بِالْقِرَاءَةِ عَلَى الْعَالِمِ

وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفِرَبْرِيُّ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ

قَالَ

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ

قَالَ إِذَا قُرِئَ عَلَى الْمُحَدِّثِ فَلاَ بَأْسَ أَنْ يَقُولَ حَدَّثَنِي

قَالَ وَسَمِعْتُ أَبَا عَاصِمٍ يَقُولُ عَنْ مَالِكٍ وَسُفْيَانَ

الْقِرَاءَةُ عَلَى الْعَالِمِ وَقِرَاءَتُهُ سَوَاءٌ

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا

کہا ہم سے لیث نے بیان کیا

انھوں نے سعید مقبری سے

انھوں نے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر سے

انھوں نے انس بن مالک سے سنا کہ

ایک بار ہم مسجد میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے

اتنے میں ایک شخص اونٹ پر سوار ہو کر آیا اور اونٹ کو مسجد میں بٹھا کر باندھ دیا

پھر پوچھنے لگا ( بھائیو ) تم لوگوں میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کون سے ہیں ؟

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت لوگوں میں تکیہ لگائے بیٹھے ہوئے تھے

ہم نے کہا ( حضرت ) محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) یہ سفید رنگ والے بزرگ ہیں

جو تکیہ لگائے ہوئے تشریف فرما ہیں

تب وہ آپ سے مخاطب ہوا کہ اے عبدالمطلب کے فرزند !

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہو میں آپ کی بات سن رہا ہوں

وہ بولا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ دینی باتیں دریافت کرنا چاہتا ہوں

اور

ذرا سختی سے بھی پوچھوں گا تو آپ اپنے دل میں برا نہ مانئے گا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں جو تمہارا دل چاہے پوچھو

تب اس نے کہا کہ میں آپ کو

آپ کے رب

اور

اگلے لوگوں کے رب تبارک وتعالیٰ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں

کیا آپ کو

اللہ نے دنیا کے سب لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا ہے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

ہاں

یا

میرے اللہ

پھر اس نے کہا

میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو

اللہ کی قسم دیتا ہوں

کیا اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو

رات دن میں پانچ نمازیں پڑھنے کا حکم فرمایا ہے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

ہاں

یا

میرے اللہ

پھر

کہنے لگا میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں

کہ

کیا اللہ نے آپ کو یہ حکم دیا ہے

کہ

سال بھر میں اس مہینہ رمضان کے روزے رکھو

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

ہاں

یا

میرے اللہ

پھر کہنے لگا

میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں

کہ

کیا اللہ نے آپ کو یہ حکم دیا ہے

کہ

آپ ہم میں سے جو مالدار لوگ ہیں

ان سے زکوٰۃ وصول کر کے ہمارے محتاجوں میں بانٹ دیا کریں

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

ہاں

یا

میرے اللہ

تب وہ شخص کہنے لگا

جو حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے پاس سے لائے ہیں

میں ان پر ایمان لایا

اور

میں اپنی قوم کے لوگوں کا جو

یہاں نہیں آئے ہیں بھیجا ہوا ( تحقیق حال کے لیے ) آیا ہوں

میرا نام ضمام بن ثعلبہ ہے

میں بنی سعد بن بکر کے خاندان سے ہوں

اس حدیث کو

( لیث کی طرح ) موسیٰ اور علی بن عبدالحمید نے سلیمان سے روایت کیا

انھوں نے ثابت سے

انھوں نے انس سے

انھوں نے یہی مضمون آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے

حدیث 62

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ

هُوَ الْمَقْبُرِيُّ

عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ

أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ

يَقُولُ بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ

دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ

ثُمَّ عَقَلَهُ

ثُمَّ قَالَ لَهُمْ أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ‏

فَقُلْنَا هَذَا الرَّجُلُ الأَبْيَضُ الْمُتَّكِئُ‏

فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ

یاابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ

فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏

قَدْ أَجَبْتُكَ ‏

فَقَالَ الرَّجُلُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

إِنِّي سَائِلُكَ فَمُشَدِّدٌ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ فَلاَ تَجِدْ عَلَىَّ فِي نَفْسِكَ‏

فَقَالَ ‏

سَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ ‏

فَقَالَ أَسْأَلُكَ بِرَبِّكَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ

آللَّهُ أَرْسَلَكَ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ

فَقَالَ ‏

اللَّهُمَّ نَعَمْ ‏

قَالَ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ

آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ نُصَلِّيَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ

قَالَ ‏

اللَّهُمَّ نَعَمْ ‏

قَالَ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ

آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ نَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنَ السَّنَةِ

قَالَ ‏

اللَّهُمَّ نَعَمْ

قَالَ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ

آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا فَتَقْسِمَهَا عَلَى فُقَرَائِنَا

فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم

اللَّهُمَّ نَعَمْ ‏

فَقَالَ الرَّجُلُ

آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ

وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي

وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ أَخُو بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ‏

رَوَاهُ مُوسَى وَعَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا‏

حدیث 63

ہم سے بیان کیا موسیٰ بن اسمعٰیل نے

کہا

ہم سے بیان کیا سلیمان بن مغیرہ نے

کہا

ہم سے ثابت نےبیان کیا

انہوں نے انسؓ

وہ کہتے تھے

ہم کو تو قرآن میں آنحضرت ﷺ سے سوالات کرنے سے منع کیا ہوا تھا۔

اور

ہم یہ بات پسند کرتے تھے کہ کوئی شخص دیہات سے آئے (جس کو اس ممانعت کی خبر نہ ہو)

وہ آپﷺ سے سوالات کرے اور ہم سنیں

آخر دیہات والوں میں سے ایک شخص آن پہنچا اور کہنے لگا

کہ

آپ لوگوں کا ایک ایلچی ہمارے پاس پہنچا

اس نے بیان کیا

آپﷺکہتے ہیں کہ

اللہ نے آپﷺ کو بھیجا ہے۔

آپﷺ نے فرمایا "" سچ کہا ہے ""

پھر کہنے لگا

اچھا آسمان کس نے بنایا ہے؟

آپﷺ نے فرمایا کہ

اللہ نے

کہنے لگا کہ زمین کس نے بنائی ؟ اور پہاڑ کس نے بنائے ؟

آپﷺ نے فرمایا

اللہ نے

تب اس نے کہا پھر قسم اس (خُدا ) کی

جس نے آسمان بنایا اور زمین کو بنایا

اور پہاڑوں کو کھڑا کیا ۔

اور

ان میں فائدے کی چیزیں بنائیں

کیا آپﷺ کو اللہ نے بھیجا ہے؟

آپﷺ نے فرمایا ""ہاں ""

پھر اس نے کہا

آپﷺ کے ایلچی نے کہا ہم پر 5 نمازیں ہیں

اور اپنے مالوں کی زکوة دینا ہے؟

آپﷺ نے فرمایا ""اس نے سچ کہا ""

تب وہ کہنے لگا

تو قسم ہے اسکی جس نے آپ کو بھیجا

کیا اللہ نے آپﷺ کو یہ حکم دیا ہے؟

آپﷺ نے فرمایا ""ہاں ""

پھر اس نے کہا

آپ کا ایلچی کہتا ہے کہ

ہم پر سال بھر میں ایک مہینے کے روضے ہیں

آپﷺ نے فرمایا ""سچ "" کہتا ہے۔

تب وہ کہنے لگا

قسم ہے اس کی

جس نے آپﷺ کو بھیجا کیا اللہ نے آپﷺ کو اس کا حکم دیا ؟

آپﷺ نے فرمایا ""ہاں ""

پھر کہنے لگا آپ کے ایلچی نے یہ بھی کہا کہ ہم پر حج ہے؟

یعنی اس پر جو کوئی وہاں جانے کا راستہ پا سکے۔

آپﷺ نے فرمایا "" سچ کہا""

تب وہ کہنے لگا تو قسم ہے اسکی جس نے آپکو بھیجا

کیا اللہ نے آپﷺ کو یہ حکم دیا ؟

آپﷺ نے فرمایا ""ہاں ""

تب اس نے کہا

قسم اس (اللہ ) کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا

میں ان کاموں کو نہ کچھ بڑہاؤں گا ۔ نہ ان میں کمی کروں گا

یہ سن کر آنحضرت ﷺ نے فرمایا

اگر

یہ سچ بولتا ہے تو یہ ضرور بہشت میں جائے گا ۔

باب 49

حدیث 64

7 باب مَا يُذْكَرُ فِي الْمُنَاوَلَةِ وَكِتَابِ أَهْلِ الْعِلْمِ بِالْعِلْمِ إِلَى الْبُلْدَانِ

وَقَالَ أَنَسٌ نَسَخَ عُثْمَانُ الْمَصَاحِفَ

فَبَعَثَ بِهَا إِلَى الآفَاقِ

وَرَأَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَمَالِكٌ ذَلِكَ جَائِزًا

وَاحْتَجَّ بَعْضُ أَهْلِ الْحِجَازِ فِي الْمُنَاوَلَةِ بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

حَيْثُ كَتَبَ لأَمِيرِ السَّرِيَّةِ كِتَابًا وَقَالَ

لاَ تَقْرَأْهُ حَتَّى تَبْلُغَ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا

فَلَمَّا بَلَغَ ذَلِكَ الْمَكَانَ قَرَأَهُ عَلَى النَّاسِ

وَأَخْبَرَهُمْ بِأَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

تحفة 9783

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ

عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ

أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ

أَخْبَرَهُ

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ بِكِتَابِهِ رَجُلاً

وَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ الْبَحْرَيْنِ

فَدَفَعَهُ عَظِيمُ الْبَحْرَيْنِ إِلَى كِسْرَى

فَلَمَّا قَرَأَهُ مَزَّقَهُ‏

فَحَسِبْتُ أَنَّ ابْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ

فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

أَنْ يُمَزَّقُوا كُلَّ مُمَزَّقٍ‏.‏

اسماعیل بن عبداللہ نے ہم سے بیان کیا

ان سے ابراہیم بن سعد نے صالح کے واسطے سے روایت کی

انھوں نے ابن شہاب سے

انھوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ

ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اپنا ایک خط دے کر بھیجا

اور

اسے یہ حکم دیا کہ اسے حاکم بحرین کے پاس لے جائے

بحرین کے حاکم نے وہ خط کسریٰ ( شاہ ایران ) کے پاس بھیج دیا

جس وقت اس نے وہ خط پڑھا تو چاک کر ڈالا ( راوی کہتے ہیں ) اور میرا خیال ہے کہ

ابن مسیب نے ( اس کے بعد ) مجھ سے کہا کہ ( اس واقعہ کو سن کر )

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل ایران کے لیے بددعا کی کہ

وہ ( بھی چاک شدہ خط کی طرح ) ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں ۔

حدیث 65

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ

عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ

قَالَ كَتَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم كِتَابًا

أَوْ أَرَادَ أَنْ يَكْتُبَ

فَقِيلَ لَهُ إِنَّهُمْ لاَ يَقْرَءُونَ كِتَابًا إِلاَّ مَخْتُومًا‏

فَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ نَقْشُهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ‏

كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِهِ فِي يَدِهِ‏

فَقُلْتُ لِقَتَادَةَ مَنْ قَالَ نَقْشُهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ أَنَسٌ‏.‏

ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا

ان سے عبداللہ نے

انہیں شعبہ نے قتادہ سے خبر دی

وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں

انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( کسی بادشاہ کے نام دعوت اسلام دینے کے لیے )

ایک خط لکھا یا لکھنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ

وہ بغیر مہر کے خط نہیں پڑھتے ( یعنی بے مہر کے خط کو مستند نہیں سمجھتے )

تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی

جس میں ""محمد رسول الله‏"" کندہ تھا

گویا میں ( آج بھی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں اس کی سفیدی دیکھ رہا ہوں

( شعبہ راوی حدیث کہتے ہیں کہ ) میں نے قتادہ سے پوچھا کہ

یہ کس نے کہا ( کہ ) اس پر «محمد رسول الله‏» کندہ تھا ؟

یہ کس نے کہا؟

انھوں نے جواب دیا

انس رضی اللہ عنہ نے ۔

50 باب مَنْ قَعَدَ حَيْثُ يَنْتَهِي بِهِ الْمَجْلِسُ وَمَنْ رَأَى فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ فَجَلَسَ فِيهَا‏.‏

حدیث 66

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ

قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ

عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ

أَنَّ أَبَا مُرَّةَ

مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَهُ

إِذْ أَقْبَلَ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ

فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

وَذَهَبَ وَاحِدٌ

قَالَ فَوَقَفَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَرَأَى فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ فَجَلَسَ فِيهَا

وَأَمَّا الآخَرُ فَجَلَسَ خَلْفَهُمْ

وَأَمَّا الثَّالِثُ فَأَدْبَرَ ذَاهِبًا، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ

‏ أَلاَ أُخْبِرُكُمْ عَنِ النَّفَرِ الثَّلاَثَةِ أَمَّا أَحَدُهُمْ فَأَوَى إِلَى اللَّهِ

فَآوَاهُ اللَّهُ

وَأَمَّا الآخَرُ فَاسْتَحْيَا

فَاسْتَحْيَا اللَّهُ مِنْهُ

وَأَمَّا الآخَرُ فَأَعْرَضَ

فَأَعْرَضَ اللَّهُ عَنْهُ ‏

ہم سے اسماعیل نے بیان کیا

کہا ان سے مالک نے

اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ کے واسطے سے ذکر کیا

بیشک ابومرہ مولیٰ عقیل بن ابی طالب نے

انہیں ابوواقد اللیثی سے خبر دی کہ

( ایک مرتبہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے

اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھے ہوئے تھے کہ

تین آدمی وہاں آئے ( ان میں سے ) دو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پہنچ گئے

اور ایک واپس چلا گیا

( راوی کہتے ہیں کہ ) پھر وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے ہو گئے

اس کے بعد ان میں سے ایک نے ( جب ) مجلس میں ( ایک جگہ کچھ ) گنجائش دیکھی

تو وہاں بیٹھ گیا اور دوسرا اہل مجلس کے پیچھے بیٹھ گیا اور تیسرا جو تھا وہ لوٹ گیا

تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( اپنی گفتگو سے ) فارغ ہوئے

( تو صحابہ رضی اللہ عنہم سے ) فرمایا کہ

کیا میں تمہیں تین آدمیوں کے بارے میں نہ بتاؤں ؟

تو ( سنو ) ان میں سے ایک نے اللہ سے پناہ چاہی اللہ نے اسے پناہ دی

اور

دوسرے کو شرم آئی تو اللہ بھی اس سے شرمایا ( کہ اسے بھی بخش دیا )

اور

تیسرے شخص نے منہ موڑا ، تو اللہ نے ( بھی ) اس سے منہ موڑ لیا