آڈیو1

43بَابُ فَضْلِ الْعِلْمِ

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى

يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

وَقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا

اور اللہ نے سورت مجادلہ میں فرمایا

جو تم میں ایماندار ہیں۔ اور جن کو علم ملا ہے

اللہ ان کے درجے بلند کرے گا ۔

اور

اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے

نیز سورت میں فرمایا

اللہ مجھے اور زیادہ علم دے

44باب مَنْ سُئِلَ عِلْمًا

جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے

وَهُوَ مُشْتَغِلٌ فِي حَدِيثِهِ فَأَتَمَّ الْحَدِيثَ ثُمَّ أَجَابَ السَّائِلَ

اور وہ دوسری بات کر رہا ہو ۔ پھر اپنی بات پوری کر کےپوچھنے والے کا جواب دے

حدیث 57

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ

قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ

ح وَحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ

قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ

قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ

حَدَّثَنِي هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

قَالَ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي مَجْلِسٍ

يُحَدِّثُ الْقَوْمَ جَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ مَتَى السَّاعَةُ

فَمَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحَدِّثُ

فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ سَمِعَ مَا قَالَ

فَكَرِهَ مَا قَالَ

وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ لَمْ يَسْمَعْ

حَتَّى إِذَا قَضَى حَدِيثَهُ قَالَ ‏

أَيْنَ

أُرَاهُ

السَّائِلُ عَنِ السَّاعَةِ ‏

قَالَ هَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ‏

قَالَ ‏

فَإِذَا ضُيِّعَتِ الأَمَانَةُ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ ‏

قَالَ كَيْفَ إِضَاعَتُهَا قَالَ ‏

إِذَا وُسِّدَ الأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ

فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ ‏"‏‏

ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا

کہا ہم سے فلیح نے بیان کیا ( دوسری سند ) اور مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا

کہا مجھ سے میرے باپ ( فلیح ) نے بیان کیا

کہا ہلال بن علی نے

انھوں نے عطاء بن یسار سے نقل کیا

انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے

کہ

ایک بار آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں بیٹھے ہوئے ان سے باتیں کر رہے تھے

اتنے میں ایک دیہاتی آپ کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کہ قیامت کب آئے گی ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی گفتگو میں مصروف رہے

بعض لوگ ( جو مجلس میں تھے ) کہنے لگے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیہاتی کی بات سنی لیکن پسند نہیں کی

اور

بعض کہنے لگے کہ نہیں

بلکہ آپ نے اس کی بات سنی ہی نہیں

جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی باتیں پوری کر چکے تو میں سمجھتا ہوں

کہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا

وہ قیامت کے بارے میں پوچھنے والا کہاں گیا

اس ( دیہاتی ) نے کہا ( حضور ) میں موجود ہوں

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

جب امانت ( ایمانداری دنیا سے ) اٹھ جائے تو قیامت قائم ہونے کا انتظار کر

اس نے کہا ایمانداری اٹھنے کا کیا مطلب ہے ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

جب ( حکومت کے کاروبار ) نالائق لوگوں کو سونپ دئیے جائیں تو قیامت کا انتظار کر

45باب مَنْ رَفَعَ صَوْتَهُ بِالْعِلْمِ

حدیث 58

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ

عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ

عَنْ أَبِي بِشْرٍ

عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو

قَالَ تَخَلَّفَ عَنَّا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفْرَةٍ سَافَرْنَاهَا

فَأَدْرَكَنَا وَقَدْ أَرْهَقَتْنَا الصَّلاَةُ وَنَحْنُ نَتَوَضَّأُ

فَجَعَلْنَا نَمْسَحُ عَلَى أَرْجُلِنَا

فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ ‏

وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ ‏

مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا‏.‏

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا

کہا ہم سے ابوعوانہ نے ابوبشر سے بیان کیا

انھوں نے یوسف بن ماہک سے

انھوں نے عبداللہ بن عمرو سے

انھوں نے کہا ایک سفر میں جو ہم نے کیا تھا

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے پیچھے رہ گئے

اور

آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے اس وقت ملے جب ( عصر کی ) نماز کا وقت آن پہنچا تھا

ہم ( جلدی جلدی ) وضو کر رہے تھے

پس پاؤں کو خوب دھونے کے بدل ہم یوں ہی سا دھو رہے تھے

( یہ حال دیکھ کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے پکارا

دیکھو ایڑیوں کی خرابی دوزخ سے ہونے والی ہے

دو یا تین بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یوں ہی بلند آواز سے )

فرمایا ۔

46باب قَوْلِ الْمُحَدِّثِ حَدَّثَنَا أَوْ، أَخْبَرَنَا وَأَنْبَأَنَا

حدیث 59

وَقَالَ لَنَا الْحُمَيْدِيُّ كَانَ عِنْدَ ابْنِ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا وَأَخْبَرَنَا وَأَنْبَأَنَا وَسَمِعْتُ وَاحِدًا

وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ

وَقَالَ شَقِيقٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَةً.

وَقَالَ حُذَيْفَةُ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ.

وَقَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ

وَقَالَ أَنَسٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْوِيهِ عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ.

وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْوِيهِ عَنْ رَبِّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا

کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا

انھوں نے عبداللہ بن دینار سے

انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

درختوں میں ایک درخت ایسا ہے کہ اس کے پتے نہیں جھڑتے

اور

مسلمان کی مثال اسی درخت کی سی ہے

بتاؤ وہ کون سا درخت ہے ؟

یہ سن کر لوگوں کا خیال جنگل کے درختوں کی طرف دوڑا

عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا میرے دل میں آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے

مگر میں اپنی ( کم سنی کی ) شرم سے نہ بولا

آخر صحابہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے پوچھا کہ

وہ کون سا درخت ہے ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ کھجور کا درخت ہے

47باب طَرْحِ الإِمَامِ الْمَسْأَلَةَ عَلَى أَصْحَابِهِ لِيَخْتَبِرَ مَا عِنْدَهُمْ مِنَ الْعِلْمِ

حدیث 60

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ

عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏

إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لاَ يَسْقُطُ وَرَقُهَا

وَإِنَّهَا مَثَلُ الْمُسْلِمِ

حَدِّثُونِي مَا هِيَ

قَالَ فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَوَادِي‏

قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ

ثُمَّ قَالُوا حَدِّثْنَا مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ

هِيَ النَّخْلَةُ ‏

ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا

کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا

کہا ہم سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا

انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے

انھوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے

کہ ( ایک مرتبہ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

درختوں میں سے ایک درخت ایسا ہے کہ

اس کے پتے نہیں جھڑتے اور مسلمان کی بھی یہی مثال ہے

بتلاؤ وہ کون سا درخت ہے ؟

یہ سن کر لوگوں کے خیالات جنگل کے درختوں میں چلے گئے

عبداللہ نے کہا کہ میرے دل میں آیا

کہ

بتلا دوں کہ وہ کھجور کا درخت ہے

لیکن

( وہاں بہت سے بزرگ موجود تھے اس لیے ) مجھ کو شرم آئی

آخر صحابہ نے عرض کیا

یا رسول اللہ ! آپ ہی بیان فرما دیجیئے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلایا کہ وہ کھجور کا درخت ہے