آڈیو 12

بَابُ الْمَسَاجِدِ الَّتِي عَلَى طُرُقِ الْمَدِينَةِ

وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي صَلَّى فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

حدیث465

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ

قَالَ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ

قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ

قَالَ رَأَيْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَتَحَرَّى أَمَاكِنَ مِنَ الطَّرِيقِ فَيُصَلِّي فِيهَا

وَيُحَدِّثُ أَنَّ أَبَاهُ كَانَ يُصَلِّي فِيهَا

وَأَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِي تِلْكَ الأَمْكِنَةِ‏

وَحَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي فِي تِلْكَ الأَمْكِنَةِ‏

وَسَأَلْتُ سَالِمًا

فَلاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ وَافَقَ نَافِعًا فِي الأَمْكِنَةِ كُلِّهَا

إِلاَّ أَنَّهُمَا اخْتَلَفَا فِي مَسْجِدٍ بِشَرَفِ الرَّوْحَاءِ‏

ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا

کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے

کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے

کہا میں نے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا

کہ

وہ ( مدینہ سے مکہ تک ) راستے میں کئی جگہوں کو ڈھونڈھ کر

وہاں نماز پڑھتے

اور کہتے کہ

ان کے باپ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی ان مقامات پر نماز پڑھا کرتے تھے

اور

انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان مقامات پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے

اور

موسیٰ بن عقبہ نے کہا

کہ

مجھ سے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے متعلق بیان کیا

کہ

وہ ان مقامات پر نماز پڑھا کرتے تھے

اور

میں نے سالم سے پوچھا تو مجھے خوب یاد ہے

کہ

انھوں نے بھی نافع کے بیان کے مطابق ہی تمام مقامات کا ذکر کیا

فقط مقام شرف روحاء کی مسجد کے متعلق دونوں نے اختلاف کیا

.‏

حدیث 466

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ

قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ

قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ

عَنْ نَافِعٍ

أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ

أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

كَانَ يَنْزِلُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ حِينَ يَعْتَمِرُ

وَفِي حَجَّتِهِ حِينَ حَجَّ

تَحْتَ سَمُرَةٍ فِي مَوْضِعِ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ

وَكَانَ إِذَا رَجَعَ مِنْ غَزْوٍ كَانَ فِي تِلْكَ الطَّرِيقِ

أَوْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ هَبَطَ مِنْ بَطْنِ وَادٍ

فَإِذَا ظَهَرَ مِنْ بَطْنِ وَادٍ أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ

الَّتِي عَلَى شَفِيرِ الْوَادِي الشَّرْقِيَّةِ

فَعَرَّسَ ثَمَّ حَتَّى يُصْبِحَ

لَيْسَ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِحِجَارَةٍ

وَلاَ عَلَى الأَكَمَةِ الَّتِي عَلَيْهَا الْمَسْجِدُ

كَانَ ثَمَّ خَلِيجٌ يُصَلِّي عَبْدُ اللَّهِ عِنْدَهُ

فِي بَطْنِهِ كُثُبٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

ثَمَّ يُصَلِّي

فَدَحَا السَّيْلُ فِيهِ بِالْبَطْحَاءِ

حَتَّى دَفَنَ ذَلِكَ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُصَلِّي فِيهِ‏

وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ

أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم

صَلَّى حَيْثُ الْمَسْجِدُ الصَّغِيرُ الَّذِي دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِشَرَفِ الرَّوْحَاءِ

وَقَدْ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْلَمُ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ صَلَّى فِيهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم

يَقُولُ ثَمَّ عَنْ يَمِينِكَ حِينَ تَقُومُ فِي الْمَسْجِدِ تُصَلِّي

وَذَلِكَ الْمَسْجِدُ عَلَى حَافَةِ الطَّرِيقِ الْيُمْنَى

وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ، بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْمَسْجِدِ الأَكْبَرِ رَمْيَةٌ بِحَجَرٍ أَوْ نَحْوُ ذَلِكَ‏

وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُصَلِّي إِلَى الْعِرْقِ الَّذِي عِنْدَ مُنْصَرَفِ الرَّوْحَاءِ

وَذَلِكَ الْعِرْقُ انْتِهَاءُ طَرَفِهِ عَلَى حَافَةِ الطَّرِيقِ

دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْمُنْصَرَفِ

وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ‏.‏ وَقَدِ ابْتُنِيَ ثَمَّ مَسْجِدٌ

فَلَمْ يَكُنْ عَبْدُ اللَّهِ يُصَلِّي فِي ذَلِكَ الْمَسْجِدِ

كَانَ يَتْرُكُهُ عَنْ يَسَارِهِ وَوَرَاءَ

وَيُصَلِّي أَمَامَهُ إِلَى الْعِرْقِ نَفْسِهِ

وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرُوحُ مِنَ الرَّوْحَاءِ

فَلاَ يُصَلِّي الظُّهْرَ حَتَّى يَأْتِيَ ذَلِكَ الْمَكَانَ فَيُصَلِّي فِيهِ الظُّهْرَ

وَإِذَا أَقْبَلَ مِنْ مَكَّةَ

فَإِنْ مَرَّ بِهِ قَبْلَ الصُّبْحِ بِسَاعَةٍ

أَوْ مِنْ آخِرِ السَّحَرِ عَرَّسَ حَتَّى يُصَلِّيَ بِهَا الصُّبْحَ‏

وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ حَدَّثَهُ

أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم

كَانَ يَنْزِلُ تَحْتَ سَرْحَةٍ ضَخْمَةٍ دُونَ الرُّوَيْثَةِ عَنْ يَمِينِ الطَّرِيقِ

وَوِجَاهَ الطَّرِيقِ فِي مَكَانٍ بَطْحٍ سَهْلٍ

حَتَّى يُفْضِيَ مِنْ أَكَمَةٍ دُوَيْنَ بَرِيدِ الرُّوَيْثَةِ بِمِيلَيْنِ

وَقَدِ انْكَسَرَ أَعْلاَهَا

فَانْثَنَى فِي جَوْفِهَا

وَهِيَ قَائِمَةٌ عَلَى سَاقٍ

وَفِي سَاقِهَا كُثُبٌ كَثِيرَةٌ‏

وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ

أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم

صَلَّى فِي طَرَفِ تَلْعَةٍ مِنْ وَرَاءِ الْعَرْجِ وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى هَضْبَةٍ

عِنْدَ ذَلِكَ الْمَسْجِدِ قَبْرَانِ أَوْ ثَلاَثَةٌ

عَلَى الْقُبُورِ رَضْمٌ مِنْ حِجَارَةٍ عَنْ يَمِينِ الطَّرِيقِ

عِنْدَ سَلِمَاتِ الطَّرِيقِ

بَيْنَ أُولَئِكَ السَّلِمَاتِ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ

يَرُوحُ مِنَ الْعَرْجِ بَعْدَ أَنْ تَمِيلَ الشَّمْسُ بِالْهَاجِرَةِ

فَيُصَلِّي الظُّهْرَ فِي ذَلِكَ الْمَسْجِدِ‏

وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

نَزَلَ عِنْدَ سَرَحَاتٍ عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ

فِي مَسِيلٍ دُونَ هَرْشَى

ذَلِكَ الْمَسِيلُ لاَصِقٌ بِكُرَاعِ هَرْشَى

بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطَّرِيقِ قَرِيبٌ مِنْ غَلْوَةٍ

وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُصَلِّي إِلَى سَرْحَةٍ

هِيَ أَقْرَبُ السَّرَحَاتِ إِلَى الطَّرِيقِ وَهْىَ أَطْوَلُهُنَّ‏

وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم

كَانَ يَنْزِلُ فِي الْمَسِيلِ الَّذِي فِي أَدْنَى مَرِّ الظَّهْرَانِ

قِبَلَ الْمَدِينَةِ حِينَ يَهْبِطُ مِنَ الصَّفْرَ

اوَاتِ يَنْزِلُ فِي بَطْنِ ذَلِكَ الْمَسِيلِ عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ

وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ

لَيْسَ بَيْنَ مَنْزِلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

وَبَيْنَ الطَّرِيقِ إِلاَّ رَمْيَةٌ بِحَجَرٍ‏

وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم

كَانَ يَنْزِلُ بِذِي طُوًى وَيَبِيتُ حَتَّى يُصْبِحَ

يُصَلِّي الصُّبْحَ حِينَ يَقْدَمُ مَكَّةَ

وَمُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ

لَيْسَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ

وَلَكِنْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ‏

وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ حَدَّثَهُ

أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اسْتَقْبَلَ

فُرْضَتَىِ الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ نَحْوَ الْكَعْبَةِ

فَجَعَلَ الْمَسْجِدَ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ يَسَارَ الْمَسْجِدِ بِطَرَفِ الأَكَمَةِ

وَمُصَلَّى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

أَسْفَلَ مِنْهُ عَلَى الأَكَمَةِ السَّوْدَاءِ

تَدَعُ مِنَ الأَكَمَةِ عَشَرَةَ أَذْرُعٍ أَوْ نَحْوَهَا

ثُمَّ تُصَلِّي مُسْتَقْبِلَ الْفُرْضَتَيْنِ مِنَ الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْكَعْبَةِ‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا

کہا

ہم سے انس بن عیاض نے

کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے

ان کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی

کہ

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب عمرہ کے قصد سے تشریف لے گئے

اور

حجۃ الوداع کے موقعہ پر جب حج کے لیے نکلے

تو

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں قیام فرمایا

ذوالحلیفہ کی مسجد کے قریب

آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ببول کے درخت کے نیچے اترے

اور

جب آپ کسی جہاد سے واپس ہوتے

اور

راستہ ذوالحلیفہ سے ہو کر گزرتا یا حج یا عمرہ سے واپسی ہوتی

تو

آپ وادی عتیق کے نشیبی علاقہ میں اترتے

پھر جب وادی کے نشیب سے اوپر چڑھتے تو

وادی کے بالائی کنارے کے اس مشرقی حصہ پر پڑاؤ ہوتا

جہاں کنکریوں اور ریت کا کشادہ نالا ہے

( یعنی بطحاء میں )

یہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو صبح تک آرام فرماتے

یہ مقام اس مسجد کے قریب نہیں ہے

جو پتھروں کی بنی ہے

آپ اس ٹیلے پر بھی نہیں ہوتے جس پر مسجد بنی ہوئی ہے

وہاں ایک گہرا نالہ تھا

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما وہیں نماز پڑھتے

اس کے نشیب میں ریت کے ٹیلے تھے

اور

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں نماز پڑھا کرتے تھے

کنکریوں اور ریت کے کشادہ نالہ کی طرف سے سیلاب نے

آ کر اس جگہ کے آثار و نشانات کو پاٹ دیا ہے

جہاں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نماز پڑھا کرتے تھے

اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے

یہ بھی بیان کیا

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ نماز پڑھی

جہاں اب شرف روحاء کی مسجد کے قریب ایک چھوٹی مسجد ہے

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس جگہ کی نشاندہی کرتے تھے

جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی

کہتے تھے کہ

یہاں تمہارے دائیں طرف جب تم مسجد میں ( قبلہ رو ہو کر ) نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے ہو

جب تم ( مدینہ سے ) مکہ جاؤ تو یہ چھوٹی سی مسجد راستے کے دائیں جانب پڑتی ہے

اس کے اور بڑی مسجد کے درمیان ایک پتھر کی مار کا فاصلہ ہے یا اس سے کچھ کم زیادہ

اور

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما

اس چھوٹی پہاڑی کی طرف نماز پڑھتے

جو روحاء کے آخر کنارے پر ہے

اور

یہ پہاڑی وہاں ختم ہوتی ہے

جہاں راستے کا کنارہ ہے

اس مسجد کے قریب جو اس کے اور روحاء کے آخری حصے کے بیچ میں ہے مکہ کو جاتے ہوئے

اب وہاں ایک مسجد بن گئی ہے

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس مسجد میں نماز نہیں پڑھتے تھے

بلکہ

اس کو اپنے بائیں طرف مقابل میں چھوڑ دیتے

اور

آگے بڑھ کر خود پہاڑی عرق الطبیہ کی طرف نماز پڑھتے تھے

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب روحاء سے چلتے تو ظہر اس وقت تک نہ پڑھتے

جب تک اس مقام پر نہ پہنچ جاتے

جب یہاں آ جاتے تو ظہر پڑھتے

اور

اگر مکہ سے آتے ہوئے صبح صادق سے تھوڑی دیر پہلے یا سحر کے آخر میں

وہاں سے گزرتے تو صبح کی نماز تک وہیں آرام کرتے اور فجر کی نماز پڑھتے

اور

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم راستے کے دائیں طرف مقابل میں ایک گھنے درخت

کے نیچے وسیع اور نرم علاقہ میں قیام فرماتے

جو قریہ رویثہ کے قریب ہے

پھر آپ اس ٹیلہ سے جو رویثہ کے راستے سے تقریباً دو میل کے فاصلے پر ہے چلتے تھے

اب اس درخت کا اوپر کا حصہ ٹوٹ گیا ہے

اور درمیان میں سے دوہرا ہو کر جڑ پر کھڑا ہے

اس کی جڑ میں ریت کے بہت سے ٹیلے ہیں

اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے یہ بیان کیا

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریہ عرج کے قریب اس نالے کے کنارے نماز پڑھی

جو پہاڑ کی طرف جاتے ہوئے پڑتا ہے

اس مسجد کے پاس دو یا تین قبریں ہیں

ان قبروں پر اوپر تلے پتھر رکھے ہوئے ہیں

راستے کے دائیں جانب ان بڑے پتھروں کے پاس جو راستے میں ہیں

ان کے درمیان میں ہو کر نماز پڑھی

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما قریہ عرج سے سورج ڈھلنے کے بعد

چلتے اور ظہر اسی مسجد میں آ کر پڑھا کرتے تھے

اور

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے بیان کیا

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

نے راستے کے بائیں طرف ان گھنے درختوں کے پاس قیام فرمایا

جو ہرشی پہاڑ کے نزدیک نشیب میں ہیں

یہ ڈھلوان جگہ ہرشی کے ایک کنارے سے ملی ہوئی ہے

یہاں سے عام راستہ تک پہنچنے کے لیے تیر کی مار کا فاصلہ ہے

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس بڑے درخت کی طرف نماز پڑھتے تھے

جو ان تمام درختوں میں راستے سے سب سے زیادہ نزدیک ہے

اور

سب سے لمبا درخت بھی یہی ہے

اور

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے بیان کیا

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس نالے میں اترا کرتے تھے

جو وادی مرالظہران کے نشیب میں ہے

مدینہ کے مقابل جب کہ مقام صفراوات سے اترا جائے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس ڈھلوان کے بالکل نشیب میں قیام کرتے تھے

یہ راستے کے بائیں جانب پڑتا ہے

جب کوئی شخص مکہ جا رہا ہو

جس کو اب بطن مرو کہتے ہیں

راستے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منزل کے

درمیان صرف ایک پتھر ہی کے مار کا فاصلہ ہوتا

اور

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما

نے نافع سے بیان کیا

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام ذی طویٰ میں قیام فرماتے

اور

رات یہیں گزارا کرتے تھے

اور

صبح ہوتی تو نماز فجر یہیں پڑھتے

مکہ جاتے ہوئے

یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ

ایک بڑے سے ٹیلے پر تھی

اس مسجد میں نہیں جواب وہاں بنی ہوئی ہے

بلکہ

اس سے نیچے ایک بڑا ٹیلا تھا

اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے حضرت نافع سے بیان کیا

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پہاڑ کے دونوں کونوں کا رخ کیا

جو اس کے اور جبل طویل کے درمیان کعبہ کی سمت ہیں

آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مسجد کو جو

اب وہاں تعمیر ہوئی ہے

اپنی بائیں طرف کر لیتے ٹیلے کے کنارے

اور

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ

اس سے نیچے سیاہ ٹیلے پر تھی

ٹیلے سے تقریباً دس ہاتھ چھوڑ کر پہاڑ کی دونوں گھاٹیوں کی طرف

رخ کر کے نماز پڑھتے جو تمہارے اور کعبہ کے درمیان ہے

330أَبْوَابُ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي

باب سُتْرَةُ الإِمَامِ سُتْرَةُ مَنْ خَلْفَهُ

حدیث 467

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ

قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ

أَنَّهُ قَالَ أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى حِمَارٍ أَتَانٍ

وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الاِحْتِلاَمَ

وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًى إِلَى غَيْرِ جِدَارٍ

فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَىْ بَعْضِ الصَّفِّ

فَنَزَلْتُ وَأَرْسَلْتُ الأَتَانَ تَرْتَعُ

وَدَخَلْتُ فِي الصَّف

فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَىَّ أَحَدٌ‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا

انھوں نے کہا کہ

ہم سے امام مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے بیان کیا

انھوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے کہ

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ

میں ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا

اس زمانہ میں بالغ ہونے والا تھا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے

لیکن

دیوار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نہ تھی

میں صف کے بعض حصے سے گزر کر سواری سے اترا

اور

میں نے گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا

اور

صف میں داخل ہو گیا

پس کسی نے مجھ پر اعتراض نہیں کیا

حدیث 468

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ

قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ

عَنْ نَافِعٍ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

كَانَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ أَمَرَ بِالْحَرْبَةِ فَتُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ

فَيُصَلِّي إِلَيْهَا وَالنَّاسُ وَرَاءَهُ

وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ

فَمِنْ ثَمَّ اتَّخَذَهَا الأُمَرَاءُ‏

ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا

کہا ہم سے

عبداللہ بن نمیر نے کہا

کہ

ہم سے عبیداللہ بن عمر نے نافع کے واسطہ سے بیان کیا

انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے

کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

عید کے دن ( مدینہ سے ) باہر تشریف لے جاتے

تو چھوٹے نیزہ ( برچھا ) کو گاڑنے کا حکم دیتے

وہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے گاڑ دیا جاتا تو

آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے

اور

لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوتے

یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں بھی کیا کرتے تھے

( مسلمانوں کے )

خلفاء نے اسی وجہ سے برچھا ساتھ رکھنے کی عادت بنا لی ہے

حدیث469

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ

قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ

قَالَ سَمِعْتُ أَبِي أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى بِهِمْ بِالْبَطْحَاءِ

وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ

الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ

وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ

تَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ‏

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا

کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا

عون بن ابی حجیفہ سے

کہا میں نے

اپنے باپ ( وہب بن عبداللہ ) سے سنا کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بطحاء میں نماز پڑھائی

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے

عنزہ ( ڈنڈا جس کے نیچے پھل لگا ہوا ہو ) گاڑ دیا گیا تھا

( چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسافر تھے اس لیے )

ظہر کی دو رکعت اور عصر کی دو رکعت ادا کیں

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے عورتیں اور گدھے گزر رہے تھے

331باب قَدْرِ كَمْ يَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ بَيْنَ الْمُصَلِّي وَالسُّتْرَةِ

حدیث 471

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ

قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ

عَنْ أَبِيهِ

عَنْ سَهْلٍ

قَالَ كَانَ بَيْنَ مُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبَيْنَ الْجِدَارِ مَمَرُّ الشَّاةِ‏

ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے اپنے باپ ابوحازم سلمہ بن دینار سے بیان کیا

انھوں نے سہل بن سعد سے

انھوں نے بیان کیا کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدہ کرنے کی جگہ

اور

دیوار کے درمیان ایک بکری کے گزر سکنے کا فاصلہ رہتا تھا

حدیث 472

حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ

قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ

عَنْ سَلَمَةَ

قَالَ كَانَ جِدَارُ الْمَسْجِدِ عِنْدَ الْمِنْبَرِ مَا كَادَتِ الشَّاةُ تَجُوزُهَا‏

ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے یزید بن ابی عبید نے

انھوں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے بیان کیا

انھوں نے فرمایا کہ

مسجد کی دیوار اور منبر کے درمیان

بکری کے گزر سکنے کے فاصلے کے برابر جگہ تھی

332باب الصَّلاَةِ إِلَى الْحَرْبَةِ

حدیث 472

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ

قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى

عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ

أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم

كَانَ يُرْكَزُ لَهُ الْحَرْبَةُ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا‏

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا

کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے عبیداللہ کے واسطے سے بیان کیا

کہا

مجھے نافع نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے خبر دی

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم

کے لیے برچھا گاڑ دیا جاتا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف نماز پڑھتے تھے

333باب الصَّلاَةِ إِلَى الْعَنَزَةِ

حدیث 473

حَدَّثَنَا آدَمُ

قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ

قَالَ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ

قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ

خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْهَاجِرَةِ

فَأُتِيَ بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ فَصَلَّى بِنَا الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ

وَالْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ يَمُرُّونَ مِنْ وَرَائِهَا‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا

کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے عون بن ابی حجیفہ نے بیان کیا

کہا کہ

میں نے اپنے باپ ابوحجیفہ وہب بن عبداللہ سے سنا

انھوں نے کہا کہ

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کے وقت باہر تشریف لائے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں وضو کا پانی پیش کیا گیا

جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا

پھر

ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی اور عصر کی

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عنزہ گاڑ دیا گیا تھا

اور

عورتیں اور گدھے پر سوار لوگ اس کے پیچھے سے گزر رہے تھے

حدیث 474

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ

قَالَ حَدَّثَنَا شَاذَانُ

عَنْ شُعْبَةَ

عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ

قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ

قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم

إِذَا خَرَجَ لِحَاجَتِهِ تَبِعْتُهُ أَنَا وَغُلاَمٌ وَ

مَعَنَا عُكَّازَةٌ أَوْ عَصًا أَوْ عَنَزَةٌ وَمَعَنَا إِدَاوَةٌ

فَإِذَا فَرَغَ مِنْ حَاجَتِهِ نَاوَلْنَاهُ الإِدَاوَةَ‏

ہم سے محمد بن حاتم بن بزیع نے بیان کیا

کہا کہ

ہم سے شاذان بن عامر نے شعبہ بن حجاج کے واسطہ سے بیان کیا

انھوں نے عطاء بن ابی میمونہ سے

انھوں نے کہا کہ

میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا

کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رفع حاجت کے لیے نکلتے

تو میں اور ایک اور لڑکا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے جاتے

ہمارے ساتھ عکازہ ( ڈنڈا جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا ہو )

یا چھڑی یا عنزہ ہوتا

اور

ہمارے ساتھ ایک چھاگل بھی ہوتا تھا

جب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم حاجت سے فارغ ہو جاتے

تو

ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ چھاگل دے دیتے تھے