آڈیو 11
322باب دُخُولِ الْمُشْرِكِ الْمَسْجِدَ
حدیث 453
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ
قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ
عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ
أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ
يَقُولُ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَيْلاً قِبَلَ نَجْدٍ
فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ
فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا
انھوں نے کہا کہ
ہم سے لیث بن سعد نے سعید بن ابی سعید مقبری کے واسطہ سے بیان کیا
انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا
کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سواروں کو نجد کی طرف بھیجا تھا
وہ لوگ بنو حنیفہ کے ایک شخص ثمامہ بن اثال کو
( بطور جنگی قیدی ) پکڑ لائے اور مسجد میں ایک ستون سے باندھ دیا
323باب رَفْعِ الصَّوْتِ فِي الْمَسَاجِدِ
حدیث 453
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ
قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ
قَالَ حَدَّثَنَا الْجُعَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ
قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ
عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ
قَالَ كُنْتُ قَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ فَحَصَبَنِي رَجُلٌ
فَنَظَرْتُ فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ اذْهَبْ فَأْتِنِي بِهَذَيْنِ
فَجِئْتُهُ بِهِمَا
قَالَ مَنْ أَنْتُمَا
أَوْ مِنْ أَيْنَ أَنْتُمَا قَالاَ مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ
قَالَ لَوْ كُنْتُمَا مِنْ أَهْلِ الْبَلَدِ لأَوْجَعْتُكُمَا
تَرْفَعَانِ أَصْوَاتَكُمَا فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
ہم سے علی بن عبداللہ بن جعفر نے بیان کیا
انھوں نے کہا کہ ہم سے
یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا
انھوں نے کہا کہ
ہم سے جعید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا
انھوں نے کہا مجھ سے
یزید بن خصیفہ نے بیان کیا
انھوں نے سائب بن یزید سے بیان کیا
انھوں نے بیان کیا کہ
میں مسجدنبوی میں کھڑا ہوا تھا
کسی نے میری طرف کنکری پھینکی
میں نے جو نظر اٹھائی تو دیکھا کہ
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سامنے ہیں
آپ نے فرمایا کہ
یہ سامنے جو دو شخص ہیں انہیں میرے پاس بلا کر لاؤ
میں بلا لایا
آپ نے پوچھا کہ تمہارا تعلق کس قبیلہ سے ہے
یا یہ فرمایا کہ
تم کہاں رہتے ہو ؟
انھوں نے بتایا کہ ہم طائف کے رہنے والے ہیں
آپ نے فرمایا کہ
اگر تم مدینہ کے ہوتے تو میں تمہیں سزا دئیے بغیر نہ چھوڑتا
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں آواز اونچی کرتے ہو ؟
حدیث 455
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ
قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ
قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ
عَنِ ابْنِ شِهَابٍ
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ
أَنَّ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ
أَخْبَرَهُ أَنَّهُ
تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا لَهُ عَلَيْهِ
فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ
فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
وَهُوَ فِي بَيْتِهِ
فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ وَنَادَى
يَا كَعْبُ بْنَ مَالِكٍ
يَا كَعْبُ
قَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ
فَأَشَارَ بِيَدِهِ أَنْ ضَعِ الشَّطْرَ مِنْ دَيْنِكَ
قَالَ كَعْبٌ قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
قُمْ فَاقْضِهِ
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا
انھوں نے کہا کہ
ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا
انھوں نے کہا
مجھے یونس بن یزید نے خبر دی
انھوں نے ابن شہاب زہری کے واسطہ سے بیان کیا
انھوں نے کہا
کہ
مجھ سے عبداللہ بن کعب بن مالک نے بیان کیا
ان کو ان کے باپ کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی
کہ
انھوں نے عبداللہ ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے
اپنے ایک قرض کے سلسلے میں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مسجد نبوی کے اندر تقاضا کیا
دونوں کی آواز کچھ اونچی ہو گئی
یہاں تک کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے حجرہ سے سن لیا
آپ اٹھے اور حجرہ پر پڑے ہوئے پردہ کو ہٹایا
آپ نے کعب بن مالک کو آواز دی
اے کعب ! کعب بولے
یا رسول اللہ ! حاضر ہوں
آپ نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے بتایا
کہ
وہ اپنا آدھا قرض معاف کر دے
حضرت کعب نے عرض کی
یا رسول اللہ ! میں نے معاف کر دیا
آپ نے ابن ابی حدرد سے فرمایا
اچھا اب چل اٹھ اس کا قرض ادا کر
324باب الْحِلَقِ وَالْجُلُوسِ فِي الْمَسْجِدِ
حدیث 456
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ
قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ
عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ
عَنْ نَافِعٍ
عَنِ ابْنِ عُمَرَ
قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ عَلَى الْمِنْبَرِ
مَا تَرَى فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ قَالَ
مَثْنَى مَثْنَى
فَإِذَا خَشِيَ الصُّبْحَ صَلَّى وَاحِدَةً، فَأَوْتَرَتْ لَهُ مَا صَلَّى
وَإِنَّهُ كَانَ يَقُولُ اجْعَلُوا آخِرَ صَلاَتِكُمْ وِتْرًا
فَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَ بِهِ
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا
کہ
کہا ہم سے بشر بن مفضل نے عبیداللہ بن عمر سے
انھوں نے نافع سے
انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ
ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا
( جبکہ ) اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے
کہ
رات کی نماز ( یعنی تہجد )
کس طرح پڑھنے کے لیے آپ فرماتے ہیں ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کہ
دو دو رکعت کر کے پڑھ
اور
جب صبح قریب ہونے لگے تو ایک رکعت پڑھ لے
یہ ایک رکعت اس ساری نماز کو طاق بنا دے گی
اور
آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے
کہ
رات کی آخری نماز کو طاق رکھا کرو
کیونکہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا
حدیث 457
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ
قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ
عَنْ أَيُّوبَ
عَنْ نَافِعٍ
عَنِ ابْنِ عُمَرَ
أَنَّ رَجُلاً
جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَخْطُبُ
فَقَالَ
كَيْفَ صَلاَةُ اللَّيْلِ فَقَالَ
مَثْنَى مَثْنَى
فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ
تُوتِرُ لَكَ مَا قَدْ صَلَّيْتَ
قَالَ الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ
أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَجُلاً
نَادَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا
کہ کہا ہم سے
حماد بن زید نے
انھوں نے ایوب سختیانی سے
انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے
کہ
ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خطبہ دے رہے تھے
آنے والے نے پوچھا کہ
رات کی نماز کس طرح پڑھی جائے ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
دو دو رکعت
پھر
جب طلوع صبح صادق کا اندیشہ ہو تو ایک رکعت وتر کی پڑھ لے
تاکہ تو نے جو نماز پڑھی ہے
اسے یہ رکعت طاق بنا دے
اور
امام بخاری نے فرمایا
کہ
ولید بن کثیر نے کہا
کہ
مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ عمری نے بیان کیا
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے بیان کیا
کہ
ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دی
جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے
حدیث 458
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ
قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ
عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ
أَنَّ أَبَا مُرَّةَ
مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِي
قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ فَأَقْبَلَ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ
فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
وَذَهَبَ وَاحِدٌ
فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَرَأَى فُرْجَةً فَجَلَسَ
وَأَمَّا الآخَرُ فَجَلَسَ خَلْفَهُمْ
فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ
أَلاَ أُخْبِرُكُمْ عَنِ الثَّلاَثَةِ أَمَّا أَحَدُهُمْ فَأَوَى إِلَى اللَّهِ
فَآوَاهُ اللَّهُ
وَأَمَّا الآخَرُ فَاسْتَحْيَا
فَاسْتَحْيَا اللَّهُ مِنْهُ
وَأَمَّا الآخَرُ فَأَعْرَضَ
فَأَعْرَضَ اللَّهُ عَنْهُ
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہ
کہا ہمیں
امام مالک نے خبر دی
اسحاق بن عبداللہ ابن ابی طلحہ کے واسطے سے
کہ
بن ابی طالب کے غلام ابومرہ نے انہیں خبر دی
ابوواقد لیثی حارث بن عوف صحابی کے واسطہ سے
انھوں نے بیان کیا کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے
کہ
تین آدمی باہر سے آئے
دو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضری کی غرض سے آگے بڑھے
لیکن
تیسرا چلا گیا
ان دو میں سے ایک نے درمیان میں خالی جگہ دیکھی
اور وہاں بیٹھ گیا
دوسرا شخص پیچھے بیٹھ گیا
اور
تیسرا تو واپس ہی جا رہا تھا
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وعظ سے فارغ ہوئے
تو
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا
میں تمہیں ان تینوں کے متعلق ایک بات نہ بتاؤں
ایک شخص تو خدا کی طرف بڑھا
اور
خدا نے اسے جگہ دی ( یعنی پہلا شخص ) رہا
دوسرا تو اس نے ( لوگوں میں گھسنے سے ) شرم کی
اللہ نے بھی اس سے شرم کی
تیسرے نے منہ پھیر لیا
اس لیے اللہ نے بھی اس کی طرف سے منہ پھیر لیا
325 باب الاِسْتِلْقَاءِ فِي الْمَسْجِدِ وَمَدِّ الرِّجْلِ
حدیث 459
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ
عَنْ مَالِكٍ
عَنِ ابْنِ شِهَابٍ
عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ
عَنْ عَمِّهِ
أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُسْتَلْقِيًا فِي الْمَسْجِدِ
وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى
وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ
قَالَ كَانَ عُمَرُ وَعُثْمَانُ يَفْعَلاَنِ ذَلِكَ
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا
امام مالک کے واسطہ سے
انھوں نے ابن شہاب زہری سے
انھوں نے عباد بن تمیم سے
انھوں نے اپنے چچا ( عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی رضی اللہ عنہ ) سے
کہ
انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چت لیٹے ہوئے دیکھا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ایک پاؤں دوسرے پر رکھے ہوئے تھے
ابن شہاب زہری سے مروی ہے
وہ سعید بن مسیب سے روایت کرتے ہیں
کہ
عمر اور عثمان رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح لیٹتے تھے
.
326باب الْمَسْجِدِ يَكُونُ فِي الطَّرِيقِ مِنْ غَيْرِ ضَرَرٍ بِالنَّاسِ
وَبِهِ قَالَ الْحَسَنُ وَأَيُّوبُ وَمَالِكٌ
حدیث 460
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ
قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ
عَنِ ابْنِ شِهَابٍ
قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ
أَنَّ عَائِشَةَ
زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ لَمْ أَعْقِلْ أَبَوَىَّ إِلاَّ وَهُمَا يَدِينَانِ الدِّينَ
وَلَمْ يَمُرَّ عَلَيْنَا يَوْمٌ إِلاَّ يَأْتِينَا فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ
صلى الله عليه وسلم طَرَفَىِ النَّهَارِ بُكْرَةً وَعَشِيَّةً
ثُمَّ بَدَا لأَبِي بَكْرٍ فَابْتَنَى مَسْجِدًا بِفِنَاءِ دَارِهِ
فَكَانَ يُصَلِّي فِيهِ وَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ
فَيَقِفُ عَلَيْهِ نِسَاءُ الْمُشْرِكِينَ
وَأَبْنَاؤُهُمْ يَعْجَبُونَ مِنْهُ وَيَنْظُرُونَ إِلَيْهِ
وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَجُلاً بَكَّاءً لاَ يَمْلِكُ عَيْنَيْهِ إِذَا قَرَأَ الْقُرْآنَ
فَأَفْزَعَ ذَلِكَ أَشْرَافَ قُرَيْشٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا
انھوں نے کہا
ہم سے لیث بن سعد نے عقیل کے واسطہ سے بیان کیا
انھوں نے ابن شہاب زہری سے
انھوں نے کہا
مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی
کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا
کہ
میں نے جب سے ہوش سنبھالا تو اپنے ماں باپ کو مسلمان ہی پایا
اور
ہم پر کوئی دن ایسا نہیں گزرا
جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
صبح و شام دن کے دونوں وقت ہمارے گھر تشریف نہ لائے ہوں
پھر
ابوبکر رضی اللہ عنہ کی سمجھ میں ایک ترکیب آئی
تو انھوں نے گھر کے سامنے ایک مسجد بنا لی
وہ اس میں نماز پڑھتے اور قرآن مجید کی تلاوت کرتے
مشرکین کی عورتیں اور ان کے بچے وہاں تعجب سے سنتے
اور
کھڑے ہو جاتے اور آپ کی طرف دیکھتے رہتے
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ بڑے رونے والے آدمی تھے
جب قرآن کریم پڑھتے تو آنسوؤں پر قابو نہ رہتا
قریش کے مشرک سردار اس صورت حال سے گھبرا گئے
327باب الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ السُّوقِ
وَصَلَّى ابْنُ عَوْنٍ فِي مَسْجِدٍ فِي دَارٍ يُغْلَقُ عَلَيْهِمُ الْبَابُ
حدیث 461
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ
عَنِ الأَعْمَشِ
عَنْ أَبِي صَالِحٍ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ
صَلاَةُ الْجَمِيعِ تَزِيدُ عَلَى صَلاَتِهِ فِي بَيْتِهِ
وَصَلاَتِهِ فِي سُوقِهِ خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً
فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وَأَتَى الْمَسْجِدَ
لاَ يُرِيدُ إِلاَّ الصَّلاَةَ
لَمْ يَخْطُ خُطْوَةً إِلاَّ رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً
وَحَطَّ عَنْهُ خَطِيئَةً
حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ
وَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَانَ فِي صَلاَةٍ مَا كَانَتْ تَحْبِسُهُ
وَتُصَلِّي
يَعْنِي عَلَيْهِ الْمَلاَئِكَةُ مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي
يُصَلِّي فِيهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ
اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ
مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ
ہم سے مسدد نے بیان کیا
کہا ہم سے ابومعاویہ نے
اعمش کے واسطہ سے
انھوں نے ابوصالح ذکوان سے
انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے
انھوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں گھر کے اندر یا بازار
( دوکان وغیرہ ) میں نماز پڑھنے سے پچیس گنا ثواب زیادہ ملتا ہے
کیونکہ
جب کوئی شخص تم میں سے وضو کرے
اور
اس کے آداب کا لحاظ رکھے
پھر مسجد میں صرف نماز کی غرض سے آئے
تو اس کے ہر قدم پر اللہ تعالیٰ ایک درجہ اس کا بلند کرتا ہے
اور ایک گناہ اس سے معاف کرتا ہے
اس طرح وہ مسجد کے اندر آئے گا
مسجد میں آنے کے بعد جب تک نماز کے انتظار میں رہے گا
اسے نماز ہی کی حالت میں شمار کیا جائے گا
اور
جب تک اس جگہ بیٹھا رہے
جہاں اس نے نماز پڑھی ہے
تو فرشتے اس کے لیے رحمت خداوندی کی دعائیں کرتے ہیں
اللهم اغفر له
اللهم ارحمه
اے اللہ ! اس کو بخش دے
اے اللہ ! اس پر رحم کر
جب تک کہ ریح خارج کر کے ( وہ فرشتوں کو ) تکلیف نہ دے
328باب تَشْبِيكِ الأَصَابِعِ فِي الْمَسْجِدِ وَغَيْرِهِ
حدیث 462
حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ
عَنْ بِشْرٍ
حَدَّثَنَا عَاصِمٌ
حَدَّثَنَا وَاقِدٌ
عَنْ أَبِيهِ
عَنِ ابْنِ عُمَرَ
أَوِ ابْنِ عَمْرٍو شَبَّكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَصَابِعَهُ
وَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ
سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ
مِنْ أَبِي فَلَمْ أَحْفَظْهُ
فَقَوَّمَهُ لِي وَاقِدٌ عَنْ أَبِيهِ
قَالَ سَمِعْتُ أَبِي وَهُوَ
يَقُولُ قَالَ
عَبْدُ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو
كَيْفَ بِكَ إِذَا بَقِيتَ فِي حُثَالَةٍ مِنَ النَّاسِ بِهَذَا
ہم سے حامد بن عمر نے بشر بن مفضل کے واسطہ سے بیان کیا
کہا ہم سے عاصم بن محمد نے
کہا ہم سے
واقد بن محمد نے اپنے باپ محمد بن زید کے واسطہ سے
انھوں نے عبداللہ بن عمر یا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہم سے
کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کیا
اور عاصم بن علی نے کہا
ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا
کہ میں نے
اس حدیث کو اپنے باپ محمد بن زید سے سنا
لیکن
مجھے حدیث یاد نہیں رہی تھی
تو میرے بھائی واقد نے اس کو درستی سے اپنے باپ سے روایت کر کے مجھے بتایا
وہ کہتے ہیں کہ
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کہ
عبداللہ بن عمرو تمہارا کیا حال ہو گا
جب تم برے لوگوں میں رہ جاؤ گے
اس طرح
( یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ میں کر کے دکھلائیں )
حدیث 463
حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى
قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ
عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ
عَنْ جَدِّهِ
عَنْ أَبِي مُوسَى
عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ
إِنَّ الْمُؤْمِنَ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ
يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا
وَشَبَّكَ أَصَابِعَهُ
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا
کہا ہم سے سفیان ثوری نے ابی بردہ بن عبداللہ بن ابی بردہ سے
انھوں نے اپنے دادا ( ابوبردہ ) سے
انھوں نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے
انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
ایک مومن دوسرے مومن کے لیے عمارت کی طرح ہے
کہ
اس کا ایک حصہ دوسرے حصہ کو قوت پہنچاتا ہے
اور
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو
دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیا
سے بھی طویل پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی
لوگوں نے باربار ابن سیرین سے پوچھا
کہ
کیا پھر سلام پھیرا تو وہ جواب دیتے
کہ
مجھے خبر دی گئی ہے
کہ
عمران بن حصین کہتے تھے
کہ
پھر سلام پھیرا
حدیث 464
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ
قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ
أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ
عَنِ ابْنِ سِيرِينَ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
إِحْدَى صَلاَتَىِ الْعَشِيِّ
قَالَ ابْنُ سِيرِينَ سَمَّاهَا أَبُو هُرَيْرَةَ وَلَكِنْ نَسِيتُ أَنَا
قَالَ فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ
فَقَامَ إِلَى خَشَبَةٍ مَعْرُوضَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَاتَّكَأَ عَلَيْهَا
كَأَنَّهُ غَضْبَانُ
وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى
وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ
وَوَضَعَ خَدَّهُ الأَيْمَنَ عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى
وَخَرَجَتِ السَّرَعَانُ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ فَقَالُوا قَصُرَتِ الصَّلاَةُ
وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ
فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ
وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ فِي يَدَيْهِ طُولٌ يُقَالُ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ
قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ
أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتِ الصَّلاَةُ قَالَ
لَمْ أَنْسَ
وَلَمْ تُقْصَرْ
فَقَالَ
أَكَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ
فَقَالُوا نَعَمْ
فَتَقَدَّمَ فَصَلَّى مَا تَرَكَ
ثُمَّ سَلَّمَ
ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ
ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ
ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ
ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ
فَرُبَّمَا سَأَلُوهُ ثُمَّ سَلَّمَ فَيَقُولُ
نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ
قَالَ ثُمَّ سَلَّمَ
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا
کہا ہم سے نضر بن شمیل نے
انھوں نے کہا کہ
ہمیں عبداللہ ابن عون نے خبر دی
انھوں نے محمد بن سیرین سے
انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے
انھوں نے کہا کہ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم
نے ہمیں دوپہر کے بعد کی دو نمازوں میں سے کوئی نماز پڑھائی
( ظہر یا عصر کی )
ابن سیرین نے کہا کہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس کا نام تو لیا تھا
لیکن میں بھول گیا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتلایا
کہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھا کر سلام پھیر دیا
اس کے بعد ایک لکڑی کی لاٹھی سے جو مسجد میں رکھی ہوئی تھی
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے
ایسا معلوم ہوتا تھا کہ
جیسے آپ بہت ہی خفا ہوں
اور
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھا
اور
ان کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کیا
اور
آپ نے اپنے دائیں رخسار مبارک کو بائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے سہارا دیا
جو لوگ نماز پڑھ کر جلدی نکل جایا کرتے تھے
وہ مسجد کے دروازوں سے پار ہو گئے
پھر لوگ کہنے لگے کہ
کیا نماز کم کر دی گئی ہے
حاضرین میں ابوبکر اور عمر ( رضی اللہ عنہما ) بھی موجود تھے
لیکن انہیں بھی آپ سے بولنے کی ہمت نہ ہوئی
انہیں میں ایک شخص تھے جن کے ہاتھ لمبے تھے
اور انہیں ذوالیدین کہا جاتا تھا
انھوں نے پوچھا
یا رسول اللہ ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے یا نماز کم کر دی گئی ہے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کہ
نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز میں کوئی کمی ہوئی ہے
پھر
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا
کیا ذوالیدین صحیح کہہ رہے ہیں
حاضرین بولے کہ
جی ہاں !
یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے
اور باقی رکعتیں پڑھیں
پھر سلام پھیرا پھر تکبیر کہی اور سہو کا سجدہ کیا
معمول کے مطابق یا اس سے بھی لمبا سجدہ
پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی
پھر تکبیر کہی اور دوسرا سجدہ کیا
معمول کے مطابق یا اس بھی لمبا سجدہ