آڈیو 4

218باب نَقْضِ الْمَرْأَةِ شَعَرَهَا عِنْدَ غُسْلِ الْمَحِيضِ

حدیث 309

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ

قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ

عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ

عَنْ عَائِشَةَ

قَالَتْ خَرَجْنَا مُوَافِينَ لِهِلاَلِ ذِي الْحِجَّةِ

فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏

مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهْلِلْ

فَإِنِّي لَوْلاَ أَنِّي أَهْدَيْتُ لأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ ‏

فَأَهَلَّ بَعْضُهُمْ بِعُمْرَةٍ

وَأَهَلَّ بَعْضُهُمْ بِحَجٍّ

وَكُنْتُ أَنَا مِمَّنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ

فَأَدْرَكَنِي يَوْمُ عَرَفَةَ وَأَنَا حَائِضٌ

فَشَكَوْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏

دَعِي عُمْرَتَكِ، وَانْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي

وَأَهِلِّي بِحَجٍّ

فَفَعَلْتُ حَتَّى إِذَا كَانَ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ أَرْسَلَ مَعِي أَخِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ

فَخَرَجْتُ إِلَى التَّنْعِيمِ

فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ مَكَانَ عُمْرَتِي‏

قَالَ هِشَامٌ وَلَمْ يَكُنْ فِي شَىْءٍ مِنْ ذَلِكَ هَدْىٌ وَلاَ صَوْمٌ وَلاَ صَدَقَةٌ‏

ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا

انھوں نے کہا ہم سے ابواسامہ حماد نے ہشام بن عروہ کے واسطے سے بیان کیا

انھوں نے اپنے والد سے

انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے

کہ

انھوں نے فرمایا

ہم ذی الحجہ کا چاند دیکھتے ہی نکلے

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

جس کا دل چاہے تو اسے عمرہ کا احرام باندھ لینا چاہیے

کیونکہ

اگر میں ہدی ساتھ نہ لاتا تو میں بھی عمرہ کا احرام باندھتا

اس پر بعض صحابہ نے عمرہ کا احرام باندھا اور بعض نے حج کا

میں بھی ان لوگوں میں سے تھی جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا

مگر عرفہ کا دن آ گیا اور میں حیض کی حالت میں تھی

میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق شکایت کی تو

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

عمرہ چھوڑ اور اپنا سر کھول اور کنگھا کر اور حج کا احرام باندھ لے

میں نے ایسا ہی کیا

یہاں تک کہ جب حصبہ کی رات آئی تو

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ میرے بھائی عبدالرحمٰن بن ابی بکر کو بھیجا

میں تنعیم میں گئی اور وہاں سے اپنے عمرہ کے بدلے دوسرے عمرہ کا احرام باندھا

ہشام نے کہا کہ

ان میں سے کسی بات کی وجہ سے بھی نہ ہدی واجب ہوئی

اور نہ روزہ اور نہ صدقہ

( تنعیم حد حرم سے قریب تین میل دور ایک مقام کا نام ہے )

219باب مُخَلَّقَةٍ وَغَيْرِ مُخَلَّقَةٍ

حدیث 310

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ

قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ

عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ

عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ إِنَّ اللَّهَ

عَزَّ وَجَلَّ

وَكَّلَ بِالرَّحِمِ مَلَكًا يَقُولُ

يَا رَبِّ نُطْفَةٌ

يَا رَبِّ عَلَقَةٌ

يَا رَبِّ مُضْغَةٌ‏

فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَقْضِيَ خَلْقَهُ

قَالَ أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى شَقِيٌّ أَمْ سَعِيدٌ

فَمَا الرِّزْقُ وَالأَجَلُ فَيُكْتَبُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ ‏

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا

کہا ہم سے حماد بن زید نے عبیداللہ بن ابی بکر کے واسطے سے

وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے

وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

رحم مادر میں اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ مقرر کیا ہے

وہ کہتا ہے کہ اے رب !

اب یہ نطفة ہے

اے رب !

اب یہ علقة ہو گیا ہے

اے رب !

اب یہ مضغة‏ ہو گیا ہے

پھر جب خدا چاہتا ہے کہ

اس کی خلقت پوری کرے تو کہتا ہے کہ

مذکر یا مونث بدبخت ہے یا نیک بخت روزی کتنی مقدر ہے اور عمر کتنی

پس ماں کے پیٹ ہی میں یہ تمام باتیں فرشتہ لکھ دیتا ہے

220باب كَيْفَ تُهِلُّ الْحَائِضُ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ

حدیث 311

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ

قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ

عَنْ عُقَيْلٍ

عَنِ ابْنِ شِهَابٍ

عَنْ عُرْوَةَ

عَنْ عَائِشَةَ

قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ

فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ

وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ

فَقَدِمْنَا مَكَّةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏

مَنْ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ وَلَمْ يُهْدِ فَلْيُحْلِلْ

وَمَنْ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ وَأَهْدَى فَلاَ يَحِلُّ حَتَّى يَحِلَّ بِنَحْرِ هَدْيِهِ

وَمَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ فَلْيُتِمَّ حَجَّهُ ‏

قَالَتْ فَحِضْتُ فَلَمْ أَزَلْ حَائِضًا حَتَّى كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ

وَلَمْ أُهْلِلْ إِلاَّ بِعُمْرَةٍ

فَأَمَرَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ أَنْقُضَ رَأْسِي وَأَمْتَشِطَ

وَأُهِلَّ بِحَجٍّ

وَأَتْرُكَ الْعُمْرَةَ

فَفَعَلْتُ ذَلِكَ حَتَّى قَضَيْتُ حَجِّي

فَبَعَثَ مَعِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ

وَأَمَرَنِي أَنْ أَعْتَمِرَ مَكَانَ عُمْرَتِي مِنَ التَّنْعِيمِ‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا

انھوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا

انھوں نے عقیل بن خالد سے

انھوں نے ابن شہاب سے

انھوں نے عروہ بن زبیر سے

انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے

انھوں نے کہا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کے سفر میں نکلے

ہم میں سے بعض نے عمرہ کا احرام باندھا اور بعض نے حج کا

پھر ہم مکہ آئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

جس نے عمرہ کا احرام باندھا ہو اور ہدی ساتھ نہ لایا ہو تو وہ حلال ہو جائے

اور

جس نے عمرہ کا احرام باندھا ہو

اور

وہ ہدی بھی ساتھ لایا ہو تو وہ ہدی کی قربانی سے پہلے حلال نہ ہو گا

اور جس نے حج کا احرام باندھا ہو تو اسے حج پورا کرنا چاہیے

عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں حائضہ ہو گئی

اور عرفہ کا دن آ گیا

میں نے صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا

مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ

میں اپنا سر کھول لوں

کنگھا کر لوں اور حج کا احرام باندھ لوں

اور عمرہ چھوڑ دوں

میں نے ایسا ہی کیا اور اپنا حج پورا کر لیا

پھر

میرے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر کو بھیجا

اور مجھ سے فرمایا کہ

میں اپنے چھوٹے ہوئے عمرہ کے عوض تنعیم سے دوسرا عمرہ کروں

221باب إِقْبَالِ الْمَحِيضِ وَإِدْبَارِهِ

حدیث 312

وَكُنَّ نِسَاءٌ يَبْعَثْنَ إِلَى عَائِشَةَ بِالدُّرْجَةِ فِيهَا الْكُرْسُفُ فِيهِ الصُّفْرَةُ

فَتَقُولُ لاَ تَعْجَلْنَ حَتَّى تَرَيْنَ الْقَصَّةَ الْبَيْضَاءَ

تُرِيدُ بِذَلِكَ الطُّهْرَ مِنَ الْحَيْضَةِ

وَبَلَغَ ابْنَةَ زَيْدِ بْنِ ثَابِت

ٍ أَنَّ نِسَاءً يَدْعُونَ بِالْمَصَابِيحِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ يَنْظُرْنَ إِلَى الطُّهْرِ

فَقَالَتْ مَا كَانَ النِّسَاءُ يَصْنَعْنَ هَذَا

وَعَابَتْ عَلَيْهِنَّ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ

قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ

عَنْ هِشَامٍ

عَنْ أَبِيهِ

عَنْ عَائِشَةَ

أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ

كَانَتْ تُسْتَحَاضُ فَسَأَلَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏

ذَلِكِ عِرْقٌ

وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ

فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلاَةَ

وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا

کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ہشام بن عروہ سے

وہ اپنے باپ سے

وہ حضرت عائشہ سے کہ

فاطمہ بنت ابی حبیش کو استحاضہ کا خون آیا کرتا تھا

تو انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کہ

یہ رگ کا خون ہے اور حیض نہیں ہے

اس لیے جب حیض کے دن آئیں تو نماز چھوڑ دیا کر

اور

جب حیض کے دن گزر جائیں تو غسل کر کے نماز پڑھ لیا کر

222باب لاَ تَقْضِي الْحَائِضُ الصَّلاَةَ

وَقَالَ جَابِرٌ وَأَبُو سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَدَعُ الصَّلاَةَ

حدیث 313

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ

قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ

قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ

قَالَ حَدَّثَتْنِي مُعَاذَةُ

أَنَّ امْرَأَةً

قَالَتْ لِعَائِشَةَ أَتَجْزِي إِحْدَانَا صَلاَتَهَا إِذَا طَهُرَتْ فَقَالَتْ

أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ كُنَّا نَحِيضُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

فَلاَ يَأْمُرُنَا بِهِ‏

أَوْ قَالَتْ فَلاَ نَفْعَلُهُ‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا

کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے

کہا ہم سے قتادہ نے

کہا مجھ سے معاذہ بنت عبداللہ نے

کہ

ایک عورت نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا

کہ

جس زمانہ میں ہم پاک رہتے ہیں

( حیض سے ) کیا ہمارے لیے اسی زمانہ کی نماز کافی ہے

اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ کیا تم حروریہ ہو ؟

ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں حائضہ ہوتی تھیں

اور

آپ ہمیں نماز کا حکم نہیں دیتے تھے

یا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ فرمایا

کہ

ہم نماز نہیں پڑھتی تھیں

223باب النَّوْمِ مَعَ الْحَائِضِ وَهْىَ فِي ثِيَابِهَا

حدیث 314

ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا

انھوں نے کہا ہم سے شیبان نحوی نے بیان کیا

انھوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے

انھوں نے ابوسلمہ سے

انھوں نے زینب بنت ابی سلمہ سے

انھوں نے بیان کیا کہ

ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ

میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چادر میں لیٹی ہوئی تھی

کہ مجھے حیض آ گیا

اس لیے میں چپکے سے نکل آئی

اور

اپنے حیض کے کپڑے پہن لیے

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کیا تمہیں حیض آ گیا ہے ؟

میں نے کہا جی ہاں

پھر مجھے آپ نے بلا لیا اور اپنے ساتھ چادر میں داخل کر لیا

زینب نے کہا کہ

مجھ سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہوتے اور اسی حالت میں ان کا بوسہ لیتے

اور

میں نے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی برتن میں جنابت کا غسل کیا

حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ

قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ

عَنْ يَحْيَى

عَنْ أَبِي سَلَمَةَ

عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ، حَدَّثَتْهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ قَالَتْ

حِضْتُ وَأَنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الْخَمِيلَةِ

فَانْسَلَلْتُ فَخَرَجْتُ مِنْهَا

فَأَخَذْتُ ثِيَابَ حِيضَتِي فَلَبِسْتُهَا

فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ أَنُفِسْتِ ‏

قُلْتُ نَعَمْ

فَدَعَانِي فَأَدْخَلَنِي مَعَهُ فِي الْخَمِيلَةِ‏

قَالَتْ وَحَدَّثَتْنِي أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ

وَكُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ مِنَ الْجَنَابَةِ‏

224باب مَنِ اتَّخَذَ ثِيَابَ الْحَيْضِ سِوَى ثِيَابِ الطُّهْرِ

حدیث 315

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ

قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ

عَنْ يَحْيَى

عَنْ أَبِي سَلَمَةَ

عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ

قَالَتْ بَيْنَا أَنَا مَعَ النَّبِيِّ

صلى الله عليه وسلم مُضْطَجِعَةً فِي خَمِيلَةٍ حِضْتُ

فَانْسَلَلْتُ فَأَخَذْتُ ثِيَابَ حِيضَتِي فَقَالَ ‏

أَنُفِسْتِ

فَقُلْتُ نَعَمْ‏

فَدَعَانِي فَاضْطَجَعْتُ مَعَهُ فِي الْخَمِيلَةِ‏

ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا

کہا ہم سے

ہشام دستوائی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے

وہ ابوسلمہ سے

وہ زینب بنت ابی سلمہ سے

وہ ام سلمہ سے

انھوں نے بتلایا کہ

میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک چادر میں لیٹی ہوئی تھی

کہ

مجھے حیض آ گیا

میں چپکے سے چلی گئی اور حیض کے کپڑے بدل لیے

آپ نے پوچھا کیا تجھ کو حیض آ گیا ہے؟

میں نے کہا ، جی ہاں !

پھر مجھے آپ نے بلا لیا اور میں آپ کے ساتھ چادر میں لیٹ گئی

225باب شُهُودِ الْحَائِضِ الْعِيدَيْنِ، وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ، وَيَعْتَزِلْنَ الْمُصَلَّى

حدیث 316

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلاَمٍ

قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ

عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ

قَالَتْ كُنَّا نَمْنَعُ عَوَاتِقَنَا أَنْ يَخْرُجْنَ فِي الْعِيدَيْنِ

فَقَدِمَتِ امْرَأَةٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِي خَلَفٍ

فَحَدَّثَتْ عَنْ أُخْتِهَا

وَكَانَ زَوْجُ أُخْتِهَا غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثِنْتَىْ عَشَرَةَ

وَكَانَتْ أُخْتِي مَعَهُ فِي سِتٍّ‏

قَالَتْ كُنَّا نُدَاوِي الْكَلْمَى

وَنَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى

فَسَأَلَتْ أُخْتِي النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَعَلَى إِحْدَانَا بَأْسٌ إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ أَنْ لاَ تَخْرُجَ قَالَ ‏

لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا

وَلْتَشْهَدِ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ ‏

فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ سَأَلْتُهَا أَسَمِعْتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ بِأَبِي نَعَمْ

وَكَانَتْ لاَ تَذْكُرُهُ إِلاَّ قَالَتْ بِأَبِي

سَمِعْتُهُ يَقُولُ ‏

يَخْرُجُ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ

أَوِ الْعَوَاتِقُ ذَوَاتُ الْخُدُورِ وَالْحُيَّضُ

وَلْيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ

وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى ‏

قَالَتْ حَفْصَةُ فَقُلْتُ الْحُيَّضُ فَقَالَتْ أَلَيْسَ تَشْهَدُ عَرَفَةَ وَكَذَا وَكَذَا

ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا

کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے ایوب سختیانی سے

وہ حفصہ بنت سیرین سے

انھوں نے فرمایا کہ

ہم اپنی کنواری جوان بچیوں کو عیدگاہ جانے سے روکتی تھیں

پھر ایک عورت آئی اور بنی خلف کے محل میں اتریں

اور

انھوں نے اپنی بہن ( ام عطیہ ) کے حوالہ سے بیان کیا

جن کے شوہر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ لڑائیوں میں شریک ہوئے تھے

اور

خود ان کی اپنی بہن اپنے شوہر کے ساتھ چھ جنگوں میں گئی تھیں

انھوں نے بیان کیا کہ ہم زخمیوں کی مرہم پٹی کیا کرتی تھیں

اور

مریضوں کی خبرگیری بھی کرتی تھیں

میری بہن نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا

کہ

اگر ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو تو کیا

اس کے لیے اس میں کوئی حرج ہے

کہ

وہ ( نماز عید کے لیے ) باہر نہ نکلے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

اس کی ساتھی عورت کو چاہیے

کہ اپنی چادر کا کچھ حصہ اسے بھی اڑھا دے

پھر وہ خیر کے مواقع پر اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہوں

( یعنی عیدگاہ جائیں )

پھر جب ام عطیہ رضی اللہ عنہا آئیں تو میں نے ان سے بھی یہی سوال کیا

انھوں نے فرمایا

میرا باپ آپ پر فدا ہو

ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا

اور

ام عطیہ رضی اللہ عنہا جب بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتیں

تو یہ ضرور فرماتیں کہ میرا باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہو

( انھوں نے کہا )

میں نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ

جوان لڑکیاں پردہ والیاں اور حائضہ عورتیں بھی باہر نکلیں

اور مواقع خیر میں اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہوں

اور

حائضہ عورت جائے نماز سے دور رہے

حفصہ کہتی ہیں

میں نے پوچھا کیا حائضہ بھی ؟

تو انھوں نے فرمایا کہ

وہ عرفات میں اور فلاں فلاں جگہ نہیں جاتی

یعنی

جب وہ ان جملہ مقدس مقامات میں جاتی ہیں تو پھر عیدگاہ کیوں نہ جائیں