آڈیو4
14باب مَنْ كَرِهَ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُلْقَى فِي النَّارِ مِنَ الإِيمَانِ
حدیث 20
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ،
قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ،
عَنْ أَنَسٍ رضى الله عنه
عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ
ثَلاَثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ حَلاَوَةَ الإِيمَانِ مَنْ كَانَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا
وَمَنْ أَحَبَّ عَبْدًا لاَ يُحِبُّهُ إِلاَّ لِلَّهِ،
وَمَنْ يَكْرَهُ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنْقَذَهُ اللَّهُ،
كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُلْقَى فِي النَّارِ ".
اس حدیث کو ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا
ان سے شعبہ نے ، وہ قتادہ سے روایت کرتے ہیں
وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے
اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
جس شخص میں یہ تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کا مزہ پالے گا
ایک یہ کہ وہ شخص جسے اللہ اور اس کا رسول ان کے ماسوا سے زیادہ عزیز ہوں
اور دوسرے یہ کہ جو کسی بندے سے محض اللہ ہی کے لیے محبت کرے
اور تیسری بات یہ کہ
جسے اللہ نے کفر سے نجات دی ہو ،
پھر دوبارہ کفر اختیار کرنے کو وہ ایسا برا سمجھے
جیسا آگ میں گر جانے کو برا جانتا ہے ۔
15 تَفَاضُلِ أَهْلِ الإِيمَانِ فِي الأَعْمَالِ
حدیث 21
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ،
قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ،
عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ،
عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رضى الله عنه
عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ
يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ
وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ
ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى
أَخْرِجُوا مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ
فَيُخْرَجُونَ مِنْهَا قَدِ اسْوَدُّوا فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرِ الْحَيَا
أَوِ الْحَيَاةِ
شَكَّ مَالِكٌ
فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي جَانِبِ السَّيْلِ
أَلَمْ تَرَ أَنَّهَا تَخْرُجُ صَفْرَاءَ مُلْتَوِيَةً
. قَالَ وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَمْرٌو
الْحَيَاةِ
. وَقَالَ
" خَرْدَلٍ مِنْ خَيْرٍ ".
ہم سے اسماعیل نے یہ حدیث بیان کی ،
وہ کہتے ہیں ان سے مالک نے ،
وہ عمرو بن یحییٰ المازنی سے نقل کرتے ہیں
وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں اور وہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ
اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
جب جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں داخل ہو جائیں گے
اللہ پاک فرمائے گا ، جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ( بھی ) ایمان ہو
اس کو بھی دوزخ سے نکال لو
تب ( ایسے لوگ ) دوزخ سے نکال لیے جائیں گے اور وہ جل کر کوئلے کی طرح سیاہ ہو چکے ہوں گے
پھر زندگی کی نہر میں یا بارش کے پانی میں ڈالے جائیں گے
( یہاں راوی کو شک ہو گیا ہے کہ اوپر کے راوی نے کون سا لفظ استعمال کیا )
اس وقت وہ دانے کی طرح اگ آئیں گے جس طرح ندی کے کنارے دانے اگ آتے ہیں
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ دانہ زردی مائل پیچ در پیچ نکلتا ہے
وہیب نے کہا کہ ہم سے عمرو نے حياء کی بجائے حياة
اور
خردل من ايمان کی بجائے خردل من خير کا لفظ بیان کیا ۔
حدیث 22
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ،
قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ،
عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ،
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ،
أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ،
يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَىَّ
وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ
وَمِنْهَا مَا دُونَ ذَلِكَ
وَعُرِضَ عَلَىَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ
قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " الدِّينَ
ہم سے محمد بن عبیداللہ نے یہ حدیث بیان کی
ان سے ابراہیم بن سعد نے
وہ صالح سے روایت کرتے ہیں
وہ ابن شہاب سے
وہ ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے راوی ہیں
وہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے
وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
میں ایک وقت سو رہا تھا ،
میں نے خواب میں دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں
اور
وہ کرتے پہنے ہوئے ہیں
کسی کا کرتہ سینے تک ہے اور کسی کا اس سے نیچا ہے
( پھر ) میرے سامنے عمر بن الخطاب لائے گئے
ان ( کے بدن ) پر ( جو ) کرتا تھا ۔ اسے وہ گھسیٹ رہے تھے
( یعنی ان کا کرتہ زمین تک نیچا تھا )
صحابہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ !
اس کی کیا تعبیر ہے ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
( اس سے ) دین مراد ہے ۔
16باب الْحَيَاءُ مِنَ الإِيمَانِ
حدیث 23
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ
، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ
عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ،
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ
وَهُوَ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ،
فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
" دَعْهُ فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الإِيمَانِ ".
عبداللہ ابن یوسف نے ہم سے بیان کیا ،
وہ کہتے ہیں کہ ہمیں مالک ابن انس نے ابن شہاب سے خبر دی ،
وہ سالم بن عبداللہ سے نقل کرتے ہیں ،
وہ اپنے باپ ( عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ) سے کہ
ایک دفعہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری شخص کے پاس سے گزرے
اس حال میں کہ وہ اپنے ایک بھائی سے کہہ رہے تھے کہ
تم اتنی شرم کیوں کرتے ہو
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انصاری سے فرمایا کہ
اس کو اس کے حال پر رہنے دو
کیونکہ
حیاء بھی ایمان ہی کا ایک حصہ ہے
17بَابُ: فَإِنْ تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلاَةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ
حدیث 24
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُسْنَدِيُّ
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو رَوْحٍ الْحَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ
قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ
قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ
أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ
وَيُقِيمُوا الصَّلاَةَ
وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ
فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ
إِلاَّ بِحَقِّ الإِسْلاَمِ، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ ".
اس حدیث کو ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا
ان سے ابوروح حرمی بن عمارہ نے
ان سے شعبہ نے
وہ واقد بن محمد سے روایت کرتے ہیں
وہ کہتے ہیں میں نے یہ حدیث اپنے باپ سے سنی
وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
مجھے ( اللہ کی طرف سے ) حکم دیا گیا ہے کہ
لوگوں سے جنگ کروں اس وقت تک کہ وہ اس بات کا اقرار کر لیں کہ
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں
اور نماز ادا کرنے لگیں اور زکوٰۃ دیں ،
جس وقت وہ یہ کرنے لگیں گے تو مجھ سے اپنے جان و مال کو محفوظ کر لیں گے
سوائے اسلام کے حق کے ۔ ( رہا ان کے دل کا حال تو ) ان کا حساب اللہ کے ذمے ہے ۔
18باب مَنْ قَالَ إِنَّ الإِيمَانَ هُوَ الْعَمَلُ
حدیث 25
لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَتِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ
وَقَالَ عِدَّةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى
فَوَرَبِّكَ لَنَسْأَلَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ
عَنْ قَوْلِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ.
وَقَالَ: لِمِثْلِ هَذَا فَلْيَعْمَلِ الْعَامِلُونَ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ،
وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ،
قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ،
قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ،
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سُئِلَ
أَىُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ
فَقَالَ
إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ
. قِيلَ ثُمَّ
مَاذَا قَالَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
. قِيلَ ثُمَّ
مَاذَا قَالَ حَجٌّ مَبْرُورٌ
ہم سے احمد بن یونس اور موسیٰ بن اسماعیل دونوں نے بیان کیا
انھوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعید نے بیان کیا
انھوں نے کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا
وہ سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں
وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ
کون سا عمل سب سے افضل ہے ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
” اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا “ کہا گیا
اس کے بعد کون سا ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
” اللہ کی راہ میں جہاد کرنا “
کہا گیا ، پھر کیا ہے ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
” حج مبرور “
19 بَابُ إِذَا لَمْ يَكُنِ الإِسْلاَمُ عَلَى الْحَقِيقَةِ وَكَانَ عَلَى الاِسْتِسْلاَمِ أَوِ الْخَوْفِ مِنَ الْقَتْلِ
لِقَوْلِهِ تَعَالَى
قَالَتِ الأَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا
فَإِذَا كَانَ عَلَى الْحَقِيقَةِ فَهُوَ عَلَى قَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ
إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الإِسْلاَمُ
وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الإِسْلاَمِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ
کبھی اسلام سے اس کے
حقیقی شرعی معنی مراد نہیں ہوتے
بلکہ
ظاہری تابعداری یا جان کے ڈر سے مان لینا
جیسے اللہ نے (سورت حجرات میں )
فرمایا کہ
""گنوار لوگ کہتے ہیں
ہم ایمان لائے (اے پیغمبر) ان سے کہ دے تم ایمان نہیں لائے
یوں کہو ہم اسلام لائے
لیکن اسلام اپنے حقیقی معنی (شرعی معنی) میں ہوگا تو وہ اسلام ہوگا
( ۫ جو سورہ آل عمران کی) اس آیت میں مراد ہے
اللہ کے نزدیک (سچا) دین اسلام ہے