آڈیو 3

باب 11

حدیث 17

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ،

قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ،

قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ،

عَائِذُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ رضى الله عنه

وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا

وَهُوَ أَحَدُ النُّقَبَاءِ لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ ‏

بَايِعُونِي عَلَى أَنْ لاَ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا

وَلاَ تَسْرِقُوا، وَلاَ تَزْنُوا، وَلاَ تَقْتُلُوا أَوْلاَدَكُمْ

وَلاَ تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ

وَلاَ تَعْصُوا فِي مَعْرُوفٍ، فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ

وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ

وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا ثُمَّ سَتَرَهُ اللَّهُ

فَهُوَ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ

وَإِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ ‏

.‏ فَبَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِكَ‏.‏

ہم سے اس حدیث کو ابوالیمان نے بیان کیا ،

ان کو شعیب نے خبر دی ، وہ زہری سے نقل کرتے ہیں

انہیں ابوادریس عائذ اللہ بن عبداللہ نے خبر دی کہ

عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ جو بدر کی لڑائی میں شریک تھے اور لیلۃالعقبہ کے ( بارہ ) نقیبوں میں سے تھے

فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت جب آپ کے گرد صحابہ کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی فرمایا کہ

مجھ سے بیعت کرو اس بات پر کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے ،

چوری نہ کرو گے ،

زنا نہ کرو گے ،

اپنی اولاد کو قتل نہ کرو گے اور

نہ عمداً کسی پر کوئی ناحق بہتان باندھو گے اور

کسی بھی اچھی بات میں ( خدا کی ) نافرمانی نہ کرو گے

جو کوئی تم میں ( اس عہد کو ) پورا کرے گا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے

اور

جو کوئی ان ( بری باتوں ) میں سے کسی کا ارتکاب کرے اور اسے دنیا میں ( اسلامی قانون کے تحت ) سزا دے دی گئی

تو یہ سزا اس کے ( گناہوں کے ) لیے بدلا ہو جائے گی

اور

جو کوئی ان میں سے کسی بات میں مبتلا ہو گیا

اور

اللہ نے اس کے ( گناہ ) کو چھپا لیا تو پھر اس کا ( معاملہ ) اللہ کے حوالہ ہے

اگر چاہے معاف کرے اور اگر چاہے سزا دیدے

( عبادہ کہتے ہیں کہ ) پھر ہم سب نے ان ( سب باتوں ) پر

آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لی

12باب مِنَ الدِّينِ الْفِرَارُ مِنَ الْفِتَنِ

حدیث 18

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ،

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ

عَنْ أَبِيهِ،

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ،

أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏

يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خَيْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ

يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ ‏

ہم سے ( اس حدیث کو ) عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا

انھوں نے اسے مالک رحمہ اللہ سے نقل کیا

انھوں نے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن ابی صعصعہ سے

انھوں نے اپنے باپ ( عبداللہ رحمہ اللہ ) سے

وہ ابو سعید خدری سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

وہ وقت قریب ہے جب مسلمان کا ( سب سے ) عمدہ مال ( اس کی بکریاں ہوں گی )

جن کے پیچھے وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور برساتی وادیوں میں اپنے دین کو بچانے کے لیے بھاگ جائے گا

13باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏

أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِاللَّہ

وَأَنَّ الْمَعْرِفَةَ فِعْلُ الْقَلْبِ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى

وَلَكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ

حدیث 19

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ

قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ

عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ

عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ

كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَمَرَهُمْ أَمَرَهُمْ مِنَ الأَعْمَالِ بِمَا يُطِيقُونَ

قَالُوا إِنَّا لَسْنَا كَهَيْئَتِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ،

إِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ‏

فَيَغْضَبُ حَتَّى يُعْرَفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ

ثُمَّ يَقُولُ

إِنَّ أَتْقَاكُمْ وَأَعْلَمَكُمْ بِاللَّهِ أَنَا ‏

یہ حدیث ہم سے محمد بن سلام نے بیان کی

وہ کہتے ہیں کہ انہیں اس کی عبدہ نے خبر دی

وہ ہشام سے نقل کرتے ہیں ،

ہشام حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے وہ فرماتی ہیں کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو کسی کام کا حکم دیتے تو

وہ ایسا ہی کام ہوتا جس کے کرنے کی لوگوں میں طاقت ہوتی

( اس پر ) صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ

یا رسول اللہ !

ہم لوگ تو آپ جیسے نہیں ہیں ( آپ تو معصوم ہیں )

اور

آپ کی اللہ پاک نے اگلی پچھلی سب لغزشیں معاف فرما دی ہیں

( اس لیے ہمیں اپنے سے کچھ زیادہ عبادت کرنے کا حکم فرمائیے )

( یہ سن کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے

حتیٰ کہ

خفگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے ظاہر ہونے لگی

پھر فرمایا کہ

بیشک

میں تم سب سے زیادہ

اللہ سے ڈرتا ہوں اور تم سب سے زیادہ اسے جانتا ہوں

( پس تم مجھ سے بڑھ کر عبادت نہیں کر سکتے )