آڈیو5

19 بَابُ إِذَا لَمْ يَكُنِ الإِسْلاَمُ عَلَى الْحَقِيقَةِ وَكَانَ عَلَى الاِسْتِسْلاَمِ أَوِ الْخَوْفِ مِنَ الْقَتْلِ

حدیث 26

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ،

قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ،

قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ،

عَنْ سَعْدٍ، رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَعْطَى رَهْطًا وَسَعْدٌ جَالِسٌ

فَتَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً هُوَ أَعْجَبُهُمْ

إِلَىَّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لأَرَاهُ مُؤْمِنًا‏

فَقَالَ ‏

أَوْ مُسْلِمًا ‏

.‏ فَسَكَتُّ قَلِيلاً

ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ

فَعُدْتُ لِمَقَالَتِي فَقُلْتُ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لأَرَاهُ مُؤْمِنًا

فَقَالَ ‏

أَوْ مُسْلِمًا ‏

.‏ ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَعُدْتُ لِمَقَالَتِي وَعَادَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

ثُمَّ قَالَ ‏

يَا سَعْدُ

إِنِّي لأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْهُ، خَشْيَةَ أَنْ يَكُبَّهُ اللَّهُ فِي النَّارِ ‏

.‏ وَرَوَاهُ يُونُسُ وَصَالِحٌ وَمَعْمَرٌ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنِ الزُّهْرِيِّ‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا

وہ کہتے ہیں کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی

انہیں عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اپنے والد سعد رضی اللہ عنہ سے سن کر یہ خبر دی کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کو کچھ عطیہ دیا اور سعد وہاں موجود تھے

( وہ کہتے ہیں کہ )

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک شخص کو کچھ نہ دیا

حالانکہ وہ ان میں مجھے سب سے زیادہ پسند تھا

میں نے کہا حضور آپ نے فلاں کو کچھ نہ دیا حالانکہ میں اسے مومن گمان کرتا ہوں

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن یا مسلمان ؟

میں تھوڑی دیر چپ رہ کر پھر پہلی بات دہرانے لگا

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی دوبارہ وہی جواب دیا

پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

اے سعد !

باوجود یہ کہ ایک شخص مجھے زیادہ عزیز ہے

( پھر بھی میں اسے نظرانداز کر کے )

کسی اور دوسرے کو اس خوف کی وجہ سے یہ مال دے دیتا ہوں کہ

( وہ اپنی کمزوری کی وجہ سے اسلام سے پھر جائے اور )

اللہ اسے آگ میں اوندھا ڈال دے

اس حدیث کو یونس ، صالح ، معمر اور زہری کے بھتیجے عبداللہ نے زہری سے روایت کیا

20باب إِفْشَاءُ السَّلاَمِ مِنَ الإِسْلاَمِ

حدیث 27

وَقَالَ عَمَّارٌ

ثَلاَثٌ مَنْ جَمَعَهُنَّ فَقَدْ جَمَعَ الإِيمَانَ الإِنْصَافُ مِنْ نَفْسِكَ

وَبَذْلُ السَّلاَمِ لِلْعَالَمِ، وَالإِنْفَاقُ مِنَ الإِقْتَارِ.

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ،

قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ،

عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو

أَنَّ رَجُلاً

سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ

قَالَ ‏

تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلاَمَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ ‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا

انھوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا

انھوں نے یزید بن ابی حبیب سے

انھوں نے ابوالخیر سے

انھوں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے کہ

ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کون سا اسلام بہتر ہے ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو کھانا کھلائے

اور

ہر شخص کو سلام کرے خواہ اس کو تو جانتا ہو یا نہ جانتا ہو ۔

21باب كُفْرَانِ الْعَشِيرِ وَكُفْرٍ دُونَ كُفْرٍ

فِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

حدیث 28

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ،

عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَعَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏

أُرِيتُ النَّارَ فَإِذَا أَكْثَرُ أَهْلِهَا النِّسَاءُ يَكْفُرْنَ ‏

قِيلَ أَيَكْفُرْنَ بِاللَّهِ قَالَ ‏

يَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ

وَيَكْفُرْنَ الإِحْسَانَ، لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَى إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ

ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا

قَالَتْ

مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ ‏

اس حدیث کو ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا

وہ امام مالک سے

وہ زید بن اسلم سے

وہ عطاء بن یسار سے

وہ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کرتے ہیں کہ

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے دوزخ دکھلائی گئی تو

اس میں زیادہ تر عورتیں تھیں جو کفر کرتی ہیں

کہا گیا حضور کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خاوند کی ناشکری کرتی ہیں

اور

احسان کی ناشکری کرتی ہیں

اگر تم عمر بھر ان میں سے کسی کے ساتھ احسان کرتے رہو

پھر تمہاری طرف سے کبھی کوئی ان کے خیال میں ناگواری کی بات ہو جائے تو

فوراً کہہ اٹھے گی کہ میں نے کبھی بھی تجھ سے کوئی بھلائی نہیں دیکھی

22باب الْمَعَاصِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ

حدیث 29

وَلاَ يُكَفَّرُ صَاحِبُهَا بِارْتِكَابِهَا إِلاَّ بِالشِّرْكِ

لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى

إِنَّ اللَّهَ لاَ يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ

قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاصِلٍ الأَحْدَبِ عَنِ الْمَعْرُورِ،

قَالَ لَقِيتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ، وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ، وَعَلَى غُلاَمِهِ حُلَّةٌ

فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ

فَقَالَ إِنِّي سَابَبْتُ رَجُلاً

فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ

فَقَالَ لِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏

يَا أَبَا ذَرٍّ أَعَيَّرْتَهُ بِأُمِّهِ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ

إِخْوَانُكُمْ خَوَلُكُمْ

جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ

فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ

وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ

وَلاَ تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ

فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ ‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ،

کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،

انھوں نے اسے واصل احدب سے ،

انھوں نے معرور سے ،

کہا میں ابوذر سے ربذہ میں ملا

وہ ایک جوڑا پہنے ہوئے تھے اور ان کا غلام بھی جوڑا پہنے ہوئے تھا

میں نے اس کا سبب دریافت کیا تو کہنے لگے کہ میں نے ایک شخص یعنی غلام کو برا بھلا کہا تھا

اور اس کی ماں کی غیرت دلائی ( یعنی گالی دی ) تو

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ معلوم کر کے مجھ سے فرمایا

اے ابوذر ! تو نے اسے ماں کے نام سے غیرت دلائی

بیشک تجھ میں ابھی کچھ زمانہ جاہلیت کا اثر باقی ہے

( یاد رکھو ) ماتحت لوگ تمہارے بھائی ہیں

اللہ نے ( اپنی کسی مصلحت کی بنا پر ) انہیں تمہارے قبضے میں دے رکھا ہے تو

جس کے ماتحت اس کا کوئی بھائی ہو تو اس کو بھی وہی کھلائے جو آپ کھاتا ہے

اور وہی کپڑا اسے پہنائے جو آپ پہنتا ہے

اور ان کو اتنے کام کی تکلیف نہ دو کہ ان کے لیے مشکل ہو جائے اور

اگر کوئی سخت کام ڈالو تو تم خود بھی ان کی مدد کرو