پارہ 6
لا یحب اللہ
سورة المائدة مدنیة
رکوع 9
آیات ٴ 27 سے 34
اور
ذرا انہیں آدم کے
دو بیٹوں کا قصہ بھی
بے کم و کاست سُنا دو
جب اُن دونوں نے قربانی کی
تو اُن میں سے
ایک کی قربانی قبول کی گئی
اور
دوسرے کی نہ کی گئی
اُس نے کہا
میں تجھے مار ڈالوں گا
اُس نے جواب دیا
کہ
اللہ تو متقیوں ہی کی
نذریں قبول کرتا ہے
اگر
تو مجھے قتل کرنے کے لئے
ہاتھ اٹھائے گا
تو میں تجھے قتل کرنے کے لئے
ہاتھ نہ اٹھاؤں گا
میں
اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں
ٌمیں چاہتا ہوں
کہ
میرا اور اپنا گناہ تو ہی سمیٹ لے
اور
دوزخی بن کر رہے
ظالموں کے ظلم کا یہی ٹھیک بدلہ ہے
آخر کار
اس کے نفس نے اپنے بھائی کا قتل
اس کے لئے آسان کر دیا
اور
وہ اِسے مار کر
اِن لوگوں میں شامل ہوگیا
جو نقصان اٹھانے والے ہیں
پھر
اللہ نے ایک کوا بھیجا جو زمین کھودنے لگا
تا کہ
اسُے بتائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپائے
یہ دیکھ کر وہ بولا
ٌافسوس مجھ پر
میں اِس کوے جیسا بھی نہ ہو سکا
کہ
اپنے بھائی کی لاش چھپانے کی تدبیر نکال لیتا
اس کے بعد وہ اپنے کئے پر بہت پچھتایا
اس وجہ سے بنی اسرائیل پر
ہم نے یہ فرمان لکھ دیا تھا
کہ
جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے
یا
زمین میں فساد پھیلانے کے سوا
کسی اور وجہ سے قتل کیا
اُس نے گویا
تمام انسانوں کو قتل کر دیا
اور
جس نے کسی انسان کو زندگی بخشی
اُس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی
مگر
اُن کاحال یہ ہے
کہ
ہمارے رسول پے درپے ان کے پاس
کھلی کھلی ہدایات لے کر آئے
پھر بھی اِن میں بکثرت لوگ
زمین میں زیادتیاں کرنے والے ہیں
جو لوگ
اللہ اور اُس کے رسولوں سے ڈرتے ہیں
اور
زمین میں اس لیے تگ و دو کرتے پھرتے ہیں
کہ
فساد برپا کریں
اُن کی سزا یہ ہے
کہ
قتل کیے جائیں یا سولی چڑہائے جائیں
یا
اُن کے ہاتھ اور پاؤں
مخالف سمتوں سے کاٹ ڈالے جائیں
یا
وہ جِلا وطن کر دیے جائیں
یہ ذلت و رسوائی تو اُن کے لیے دنیا میں ہے
اور
آخرت میں ان کے لئے اِس سے بڑی سزا ہے
مگر
جو لوگ توبہ کر لیں
قبل اس کے کہ
تم اِن پر قابو پاؤ
تمہیں معلوم ہونا چاہیے
کہ
اللہ معاف کرنے والا
اور
رحم فرمانے والا ہے