پارہ 5 والمُحصنت
النساء (مدنیہ )
رکوع 12
آیات 101سے 104
اور
جب تم لوگ سفر کے لیے نکلو
تو کوئی مضائقہ نہیں
اگر
نماز میں اختصار کر دو (خصوصا )
جبکہ
تمہیں اندیشہ ہو کہ
کافر تمہیں ستائیں گے
کیونکہ
وہ کھلم کھلا
تمہاری دشمنی پر تُلے ہوئے ہیں
اور
اے نبیﷺ
جب تم مسلمانوں کے درمیان ہو
اور
( حالتِ جنگ )
انہیں نماز پڑھانے کھڑے ہو تو چاہیے
کہ
اِن میں سے ایک گروہ
تمہارے ساتھ کھڑا ہو
اور
اپنے اسلحہ لئے رہے
پھر
جب وہ سجدہ کر لے تو پیچھے چلا جائے
اور
دوسرا گروہ
جس نے ابھی نماز نہیں پڑہی ہے
آکر
تمہارے ساتھ پڑھے
اور
وہ بھی چوکنا رہے اور اپنے اسلحہ لئے رہے
کیونکہ
کفار اس تاک میں ہیں
کہ
تم اپنے ہتھیاروں اور
اپنے سامان کی طرف سے
ذرا غافل ہو
تو وہ تم پر یکبارگی ٹوٹ پڑیں
البتہ
اگر
تم بارش کی وجہ سے تکلیف محسوس کرو
یا
بیمار ہو تو
اسلحہ رکھ دینے میں مضائقہ نہیں
مگر
پھر بھی چوکنے رہو یقین رکھو
کہ
اللہ نے کافروں کے لیے
رسوا کُن عذاب مہیا کر رکھا ہے
پھر
جب نماز سے فارغ ہو جاؤ
تو کھڑے اور بیٹھے
اور لیٹے ہر حال میں
اللہ کو یاد کرتے رہو
اور
جب اطمینان نصیب ہو جائے
تو پوری نماز پڑھو
نماز درحقیقت ایسا فرض ہے
جو پابندی وقت کے ساتھ
اہل ایمان پر لازم کیا گیا ہے
اس گروہ کے تعاقب میں
کمزوری نہ دکھاؤ
اگر
تم تکلیف اٹھا رہے ہو
تو تمہاری طرح
وہ بھی تکلیف اٹھا رہے ہیں
تم
اللہ سے اُس چیز کے امید وار ہو
جس کے وہ امید وار نہیں ہیں
اللہ سب کچھ جانتا ہے
اور
حکیم و دانا ہے