پارہ 5 والمُحصنت

النساء (مدنیہ )

رکوع 10

آیات 92 سے 96

کسی مومن کا یہ کام نہیں ہے

کہ

دوسرے مومن کو قتل کرے

الِّا

یہ کہ

اُس سے چوک ہو جائے

اور

جو شخص

کسی مومن کو غلطی سے قتل کر دے

اس کا کفارہ یہ ہے

کہ

ایک مومن کو غلامی سے آزاد کرے

اور

مقتول کے وارثوں کو خوں بہا دے

الاّ

یہ کہ

وہ خوں بہا معاف کردیں

لیکن

اگر

وہ مسلمان مقتول کسی ایسی قوم سے تھا

جس سے تمہاری دشمنی ہو

تو اس کا کفارہ

ایک مومن غلام آزد کرنا ہے

اگر

وہ کسی ایسی غیر مسلم قوم کا فرد تھا

جس سے تمہارا معاہدہ ہو تو

اس کے وارثوں کو خوں بہا دیا جائےگا

اور

ایک مومن غلام کو آزاد کرنا ہوگا

پھر جو غلام نہ پائے

وہ پے درپے دو مہینے کے روزے رکھے

یہ اِس گناہ پر

اللہ سے توبہ کرنے کا طریقہ ہے

اور

اللہ علیم و دانا ہے

رہا وہ شخص جو

کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے

تو

اس کی جزا جہنم ہے

جس میں وہ ہمیشہ رہےگا

اور

اس پر

اللہ کا غضب اور اس کی لعنت ہے

اور

اللہ نے اس کے لئے

سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے

اے لوگو

جو ایمان لائے ہو جب تم

اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلو

تو دوست دشمن میں تمیز کرو

اور

جو تمہاری طرف

سلام سے تقدیم کرے

تو

اسے فورا نہ کہہ دو

کہ

تو مومن نہیں ہے

اگر

تم دنیوی فائدہ چاہتے ہو تو

اللہ کے پاس تمہارے لئے

بہت سے اموالِ غنیمت ہیں

آخر

اسی حالت میں تم خود بھی تو

اس سے پہلے مبتلا رہ چکے ہو

پھر

اللہ نے تم پر احسان کیا

لہٰذا

تحقیق سے کام لو جو کچھ تم کرتے ہو

اللہ اس سے باخبر ہے ـ

مسلمانوں میں سے جو کسی

معذوری کے بغیر

گھر بیٹھے رہتے ہیں

اور

وہ جو

اللہ کی راہ میں جان و مال سے

جہاد کرتے ہیں

دونوں کی حیثیت یکساں نہیں ہے

اللہ نے بیٹھنے والوں کی بہ نسبت

جان و مال سے جہاد کرنے والوں کا

درجہ بڑا رکھا ہے

اگرچہ

ہر ایک کے لیے

اللہ نے بھلائی ہی کا وعدہ فرمایا ہے

مگر

اس کے ہاں

مجاہدوں کی خدمات کا معاوضہ

بیٹھنے والوں سے بہت زیادہ ہے

اُن کے لیے

اللہ کی طرف سے بڑے درجے ہیں

اور

مغفرت اور رحمت ہے

اور

اللہ بڑا معاف کرنے والا

اور

رحم فرمانے والا ہے