پارہ 5 والمُحصنت
النساء (مدنیہ )
رکوع 9
آیات 88 سے 91
پھر
یہ تمہیں کیا ہوگیا ہے
کہ
منافقین کے بارے میں
تمہارے درمیان
دو رائے پائی جاتی ہیں
حالانکہ
جو برائیاں انہوں نے کمائی ہیں
اُن کی بدولت
اللہ انہیں الٹا پھیر چکا ہے
یا تم چاہتے ہو
کہ
جسے
اللہ نے ہدایت نہیں بخشی
اسے تم ہدایت بخش دو؟
حالانکہ
جس کو
اللہ نے راستہ سے بھٹکا دیا
اس کیلئےتم کوئی راستہ نہیں پا سکتے
وہ تو یہ چاہتے ہیں
کہ
جس طرح وہ خود کافر ہیں
اسی طرح تم بھی کافر ہو جاؤ
تاکہ
تم اور وہ سب یکساں ہو جائیں
لہٰذا
اُن میں سے کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ
جب تک کہ وہ
اللہ کی راہ میں
ہجرت کر کے نہ آ جائیں
اور
اگر وہ
ہجرت سے باز رہیں تو
جہاں پاؤ انہیں پکڑ لو
اور
قتل کرو
اور
ان میں سے کسی کو
اپنا دوست اور مددگار نہ بناؤ
البتہ
وہ منافق اس حکم سے مستثنٰی ہیں
جو کسی ایسی قوم سے جاملیں
جس کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہے
اسی طرح وہ منافق بھی مستثنیٰ ہیں
جو تمہارے پاس آتے ہیں
اور
لڑائی سے دلبرداشتہ ہیں
نہ تم سے لڑنا چاہتے ہیں
نہ اپنی قوم سے
اللہ چاہتا تو
ان کو تم پر مسلط کر دیتا
اور
وہ بھی تم سے لڑتے
لہٰذا
اگر
وہ تم سے کنارہ کش ہو جائیں
اور
لڑنے سے باز رہیں
اور
تمہاری طرف
صلح اور آشتی کا ہاتھ بڑہائیں
تو
اللہ نے تمہارے لئے
اِن پر دست درازی کی
کوئی سبیل نہیں رکھی ہے
ایک اور قسم کے منافق
تمہیں ایسے ملیں گے
جو چاہتے ہیں کہ
تم سے بھی امن میں رہیں
اور
اپنی قوم سے بھی
مگر
جب کبھی فتنہ کا موقعہ پائیں گے
اس میں کود پڑیں گے
ایسے لوگ اگر
تمہارے مقابلہ سے باز نہ رہیں
اور
صلح اور سلامتی تمہارے
آگے پیش نہ کریں
اور
اپنے ہاتھ نہ روکیں
تو
جہاں وہ ملیں انہیں پکڑو اور مارو
اُن پر ہاتھ اٹھانے کے لیے
ہم نے کھلی حجت دے دی ہے