پارہ 5 والمُحصنت

النساء (مدنیہ )

رکوع 8

آیات 77 سے 87

تم نے اُن لوگوں کو بھی دیکھا

جن سے کہا گیا تھا

کہ

اپنے ہاتھ روکے رکھو اور نماز قائم کرو

اور

زکوة دو؟

اب جو انہیں لڑائی کا حکم دیا گیا

تو

اِن میں سے ایک فریق کا حال یہ ہے

کہ

لوگوں سے ایسا ڈر رہے ہیں

جیسا اللہ سے ڈرنا چاہیے

یا کچھ

اس سے بھی بڑھ کر کہتے ہیں

خُدایا

یہ ہم پر لڑائی کا حکم کیوں لکھ دیا ؟

کیوں نہ ہمیں ابھی کچھ اور مہلت دی ؟

اُن سے کہو

دنیا کا سرمایہ زندگی تھوڑا ہے

آخرت

ایک خُدا ترس انسان کیلئے زیادہ بہتر ہے

اور

تم پر ظلم ایک شمہ برابر بھی نہ کیا جائے گا

رہی موت تو جہاں بھی تم ہو

وہ بہر حال تمہیں آکر رہے گی

خواہ

تم کیسی ہی مضبوط عمارتوں میں ہو

اگر

انہیں کوئی فائدہ پہنچتا ہے

تو کہتے ہیں

یہ اللہ کی طرف سے ہے

اور

اگر

کوئی نقصان پہنچتا ہے

تو کہتے ہیں

اے نبیﷺ یہ آپکی بدولت ہے

کہو

سب کچھ اللہ ہی کی طرف سے ہے

آخر

اِن لوگوں کو کیا ہوگیا ہے

کہ

کوئی بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی

اے انسان

تجھے جو بھلائی بھی حاصل ہوتی ہے

اللہ کی عنایت سے ہوتی ہے

اور

جو مصیبت تجھ پر آتی ہے

وہ تیرے اپنے کسب و عمل کی بدولت ہے

اے محمدﷺ

ہم نے تم کو لوگوں کیلئے

رسول بنا کر بھیجا ہے

اور

اس پر

اللہ کی گواہی کافی ہے

جس نے رسولﷺ کی اطاعت کی

اس نے دراصل

اللہ کی اطاعت کی

اور

جو منہ موڑ گیا تو

بہر حال

ہم نے تمہیں

اُن لوگوں پر پاسبان بنا کر تو نہیں بھیجا ہے

منہ پر کہتے ہیں

کہ

ہم مطیع ِفرمان ہیں

جب تمہارے پاس سے نکلتے ہیں

تو

اِن میں سے ایک گروہ راتوں کو جمع ہو کر

تمہاری باتوں کے خلاف مشورے کرتا ہے

اللہ اُن کی یہ ساری سرگوشیاں لکھ رہا ہے

تم اُن کی پرواہ نہ کرو

اور

اللہ پر بھروسہ رکھو

وہی بھروسہ کیلئے کافی ہے

کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے ؟

اگر

یہ

اللہ کے سوا کسی اور کی

طرف سے ہوتا تو

اس میں بہت کچھ اختلافِ بیانی پائی جاتی

یہ لوگ جہاں کوئی

اطمینان بخش یا خوفناک خبر

سن پاتے ہیں

اُسے لے کر پھیلا دیتے ہیں

حالانکہ

اگر

یہ اُسے رسولﷺ

اور

اپنی جماعت کے ذمہ دار

اصحاب تک پہنچائیں

تو وہ ایسے لوگوں کے علم میں آجائے

جو

ان کے درمیان

اس بات کی صلاحیت رکھتے ہیں

کہ

اس سے صحیح نتیجہ اخذ کر سکیں

تم لوگوں پر

اللہ کی مہربانی اور رحمت نہ ہوتی تو

( تمہاری کمزوریاں ایسی تھیں کہ )

معدودے چند کے سوا

تم سب شیطان کے پیچھے لگ گئے ہوتے

پس

اے نبیﷺ

تم

اللہ کی راہ میں لڑو

تم اپنی ذات کے سوا

کسی اور کے لیے ذمہ دار نہیں ہو

البتہ

اہلِ ایمان کو لڑنے پر اکساؤ

بعید نہیں کہ

اللہ کافروں کا زور توڑ دے گا

اللہ کا زور سب سے زیادہ زبردست

اور

اس کی سزا سب سے زیادہ سخت ہے

جو بھلائی کی سفارش کرے گا

وہ اس میں سے حصہ پائے گا

اور

جو برائی کی سفارش کرے گا

وہ اس میں سے حصہ پائے گا

اور

اللہ ہر چیز پر نظر رکھنے والا ہے

اور

جب کوئی احترام کے ساتھ

تمہیں سلام کرے

تو

اس کو اس سے بہتر

طریقے کے ساتھ جواب دو

یا

کم از کم اسی طرح

اللہ ہر چیز کا حساب کا

حساب لینے والا ہے

اللہ وہ ہے جس کے سوا

کوئی معبود نہی ہے

تم سب کو

اُس قیامت کے دن جمع کرے گا

جس کے آنے میں کوئی شبہہ نہیں

اور

اللہ کی بات سے بڑھ کر سچی بات

اور

کس کی ہو سکتی ہے