پارہ 5 والمُحصنت
النساء (مدنیہ )
رکوع 6
آیات 60 سے70
اے نبیﷺ
تم نے دیکھا نہیں
اُن لوگوں کو جو دعویٰ تو کرتے ہیں
کہ
ہم ایمان لائے ہیں
اُس کتاب پر جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے
اور
اُن کتابوں پر جو تم سے پہلے نازل کی گئی تھیں
مگر
چاہتے یہ ہیں کہ
اپنے معاملات کا فیصلہ کروانے کے لیے
طاغوت کی طرف رجوع کریں
حالانکہ
انہیں
طاغوت سے کُفرکرنےکا حکم دیا گیا تھا
شیطان انہیں بھٹکا کر
راہِ راست سے بہت دور لے جانا چاہتا ہے
اور
جب ان سے کہا جاتا ہے
کہ
آؤ اُس چیز کی طرف جو
اللہ نے نازل کی ہے
آؤ
رسولﷺ کی طرف
تو
ان منافقوں کو تم دیکھتے ہو
کہ
یہ تمہاری طرف آنے سے کتراتے ہیں
پھر
اُس وقت کیا ہوتا ہے
جب ان کے اپنے ہاتھوں کی لائی ہوئی
مصیبت اِن پرآپڑتی ہے ؟
اُس وقت یہ تمہارے پاس
قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں
اور
کہتے ہیں کہ
اللہ کی قسم ہم تو صرف بھلائی چاہتے تھے
اور
ہماری نیت تو یہ تھی کہ
فریقین میں کسی طرح موافقت ہو جائے
اللہ جانتا ہے جو کچھ اُن کے دلوں میں ہے
اِن سے تعرض مت کرو
انہیں سمجھاؤ اورایسی نصیحت کرو
جواُن کے دلوں میں اتر جائے
( انہیں بتاؤ کہ )
ہم نے جو رسول بھی بھیجا ہے
اسی لئے بھیجا ہے
کہ
اذِنِ خُداواندی کی بنا پر
اس کی اطاعت کی جائے
اگر
انہوں نے یہ طریقہ اختیار کیا ہوتا
کہ
جب یہ اپنے نفس پر ظلم کر بیٹھتے تھے
تو تمہارے پاس آجاتے
اور
اللہ سے معافی مانگتے
اور
رسولﷺ بھی اُن کے لیے
معافی کی درخواست کرتے
تو
یقینا
اللہ کو بخشنے والا اور رحم کرنے والا پاتے
نہیں اے محمدﷺ تمہارے
رب کی قسم
یہ کبھی مومن نہیں ہو سکتے
جب تک کہ
اپنے باہمی اختلافات میں یہ تم کو
فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں
پھر
جو کچھ تم فیصلہ کرو
اِس پر اپنے دلوں میں بھی
کوئی تنگی نہ محسوس کریں
بلکہ سربسرِ تسلیم کر لیں
اگر
ہم نے اُنہیں حکم دیا ہوتا
کہ
اپنے آپ کو ہلاک کردو
یا
اپنے گھروں سے نکل جاؤ
تو
اِن میں سے کم ہی آدمی اس پر عمل کرتے ہیں
حالانکہ
جو نصیحت انہیں کی جاتی ہے
اگر
یہ اِس پر عمل کرتے
تو
یہ ان کیلئے
زیادہ بہتری اور زیادہ
ثابت قدمی کا موجب ہوتا
اور
جب یہ ایسا کرتے
تو
ہم انہیں اپنی طرف سے
بہت بڑا اجر دیتے
اور
انہیں سیدھا راستہ دکھا دیتے
جو لوگ
اللہ اور رسول کی اطاعت کریں گے
وہ اُن لوگوں کے ساتھ ہوں گے
جن پر اللہ نے انعام فرمایا
یعنی
انبیاء صدیقین
اور
شھداء اور صالحین کیسے اچھے ہیں
یہ رفیق جو کسی کو میسر آئیں
یہ حقیقی فضل ہے جو
اللہ کی طرف سے ملتا ہے
اور
حقیقت جاننے کے لیے بس
اللہ ہی کا علم کافی ہے