پارہ4 لن تنالو
سورہ آلِ عمران (مدنی )
رکوع 5
آیات 130 سے 143
اے لوگو جو ایمان لائے ہو
یہ بڑہتا اور چڑہتاسود کھانا چھوڑ دو
اور
اللہ سے ڈرو
امید ہے فلاح پاؤ گے
اُس آگ سے بچو
جو کافروں کے لیے مہیا کی گئی ہے
اور
اللہ اور رسولﷺ کی اطاعت کرو
توقع ہے کہ
تم پر رحم کیا جائےگا
دوڑ کر چلو اس راہ پر جو تمہارے
رب کی بخشش
اور
اُس جنت کی طرف جاتی ہے
جس کی وسعت زمین اور آسمانوں جیسی ہے
اور
وہ اُن خدا ترس لوگوں کیلئے مہیا کی گئی ہے
جو ہر حال میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں
خواہ
بدحال ہوں یا خوش حال
جو غصےکو پی جاتے ہیں
اور
جو دوسروں کے قصور معاف کر دیتے ہیں
ایسے نیک لوگ اللہ کو بہت پسند ہیں
اور
جن کا حال یہ ہے کہ
اگر
کبھی کوئی فحش کام ان سے سرزد ہو جاتا ہے
یا
کسی گناہ کا ارتکاب کر کے
وہ اپنے اوپر ظلم کر بیٹھتے ہیں
تو معا
اللہ انہیں یاد آجاتا ہے
اور
اُس سے
وہ اپنے قصوروں کی معافی چاہتے ہیں
کیونکہ
اللہ کے سِوا اور کون ہے
جو گناہ معاف کر سکتا ہو؟
اور
وہ کبھی دانستہ اپنے کئے پر اصرار نہیں کرتے
ایسے لوگوں کی جزا ان کے
رب کے پاس یہ ہے
کہ
وہ اُن کو معاف کر دے گا
اور
ایسے باغوں میں انہیں داخل کرے گا
جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی
اور
وہاں وہ ہمیشہ رہیں گے
کیسا اچھا بدلہ ہے
نیک اعمال کرنے والوں کے لیے
تم سے پہلے بہت سے دور گزر چکے ہیں
زمین میں چل پھر کر دیکھ لو
کہ
اُن لوگوں کا کیا انجام ہوا
جنہوں نے (اللہ کے احکام اور ہدایات کو ) جھٹلایا
یہ لوگوں کے لیے ایک صاف اور صریح تنبیہ ہے
اور
جو اللہ سے ڈرتے ہوں ان کے لیے ہدایت اور نصیحت
دل شکستہ نہ ہو غم نہ کرو
تم ہی غالب رہو گے
اگر تم مومن ہو
اس وقت
اگر تمہیں چوٹ لگی ہے
تو
اِس سے پہلے ایسی ہی چوٹ
تمہارے مخالف فریق کو بھی لگ چکی ہے
یہ تو زمانہ کے نشیب و فراز ہیں
جنہیں
ہم لوگوں کے درمیان گردش دیتے رہتے ہیں
پر یہ وقت اس لئے لایا گیا
کہ
اللہ دیکھنا چاہتا تھا
کہ
تم میں سچے مومن کون ہیں
اور
اُن لوگوں کو چھانٹ لینا چاہتا تھا
جو واقعی
(راستی کے ) گواہ ہوں
کیونکہٌ
ظالم لوگ اللہ کو پسند نہیں ہیں
اور
وہ اس آزمائش کے ذریعے سے
مومنوں کو الگ چھانٹ کر
کافروں کے سرکوبی کر دینا چاہتا تھا
کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے
کہ
یونہی جنت میں چلے جاؤ گے
حالانکہ
ابھی
اللہ نے یہ تو دیکھا ہی نہیں
کہ
تم میں کون وہ لوگ ہیں
جو اس کی راہ میں جانیں لڑانے والے
اور
اس کی خاطر صبر کرنے والے ہیں
تم تو موت کی تمنائیں کر رہے تھے
مگر یہ
اُس وقت کی بات تھی
جب موت سامنے نہ آئی تھی
لو
اب وہ تمہارے سامنے آگئی
اور
تم نے اسے آنکھوں دیکھ لیا