تلک الرسل
سورہ آلِ عمران (مدنی )
رکوع 14
آیات 55 سے 63
(وہ اللہ کی خفیہ تدبیر ہی تھی )
جب اُس نے کہا
کہ
اے عیسیٰؑ
اب میں تجھے واپس لے لوں گا
اور
تجھ کو اپنی طرف اٹھا لوں گا
اور
جنہوں نے تیرا انکار کیا ہے
اُن سے
( یعنی ان کی معیت سے
اور
اُن کے گندے ماحول میں اُن کے ساتھ رہنے سے )
تجھے پاک کر دوں گا
اور
پیروی کرنے والوں کو قیامت تک
اُن لوگوں پر بالائے دست رکھوں گا
جنہوں نے تیرا انکار کیا ہے
پھر تم سب کو
آخر کار
میرے پاس آنا ہے
اُس وقت میں اُن باتوں کا فیصلہ کر دوں گا
جِن میں تمہارے درمیان اختلاف ہوا ہے
جِن لوگوں نے کفر وانکار کی روش اختیار کی ہے
انہیں
دنیا اور آخرت دونوں میں سخت سزا دوں گا
اور
وہ کوئی مددگار نہ پائیں گے
اور
جنہوں نے
ایمان اور نیک عملی کا رویہ اختیار کیا ہے
انہیں
ان کے اجر پورے پورے دے دیے جائیں گے
اور
(خوب جان لے)
ظالموں سے اللہ ہرگز محبت نہیں کرتا
اے نبیﷺ
یہ آیات اور حکمت سے لبریز تزکرے ہیں
جو ہم تمہیں سنا رہے ہیں
اللہ کے نزدیک عیسٰی کی مثال آدمؑکی سی ہے
کہ
اللہ نے اُسے مٹی سے پیدا کیا
اور
حکم دیا
کہ
ہو جا اور وہ ہو گیا
یہ اصل حقیقت ہے
جو تمہارے رب کی طرف سے بتائی جا رہی ہے
اور
تم اُن لوگوں میں شامل نہ ہو جو اس میں شک کرتے ہیں
یہ علم آجانے کے بعد
جوکوئی اس معاملے میں تم سے جھگڑا کرے تو
اے نبیﷺ اُس سے کہو
آؤ ہم تم خود بھی آجائیں
اور
اپنے اپنے بال بچوں کو بھی لے آئیں
اور
خُدا سے دعا کریں
جو جھوٹا ہو
اُس پر خُدا کی لعنت ہو
یہ بالکل صحیح واقعات ہیں
اور
حقیقت یہ ہے کہ
اللہ کے سِوا کوئی الہ نہیں ہے
اور
وہ اللہ ہی کی ہستی ہے
جس کی طاقت سب سے بالا
اور
جس کی حکمتیں نظامِ عالم میں کارفرما ہے
پس اگر یہ لوگ
(اس شرط پر مقابلے میں آنے سے)
منہ موڑیں تو
( اُن کا مفسد ہونا صاف کُھل جائے گا )
اور
اللہ تو مفسدوں کے حال سے واقف ہی ہے