تلک الرسل
سورہ آلِ عمران (مدنی )
رکوع 15
آیات 64 سے 71
اے نبیﷺ کہو
اے اہلِ کتاب آؤ
ایک ایسی بات کی طرف
جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے
یہ کہ
ہم
اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کریں
اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں
اور
ہم میں سے کوئی
اللہ کے سوا کسی کو اپنا رب نہ بنا لے
اس دعوت کو قبول کرنے سے
اگر
وہ منہ موڑیں تو صاف کہ دو
کہ
گواہ رہو
ہم تو مسلم (صرف خُدا کی بندگی اور اطاعت کرنے والے ) ہیں
اے اہلِ کتاب
تم ابراہیمؑ کے (دین کے ) بارے میں ہم سے کیوں جھگڑا کرتے ہو؟
تورات اور انجیل تو ابراہیمؑ کے بعد ہی نازل ہوئی ہیں
پھر کیا تم اتنی بات بھی نہیں سمجھتے
تم لوگ جِن چیزوں کا علم رکھتے ہو
اُن میں تو خوب بحثیں کر چکے
اب اُن معاملات میں کیوں بحث کرنے چلے ہو
جن کا تمہارے پاس کچھ بھی علم نہیں
اللہ جانتا ہے
تم نہیں جانتے
ابراہیمؑ نہ یہودی تھا نہ عیسائی
بلکہ
وہ تو ایک مسلم یکسو تھا
اور
وہ ہرگز مشرکوں میں سے نہ تھا
ابراہیمؑ سے نسبت رکھنے کا
سب سے زیادہ حق
اگر
کسی کو پہنچتا ہے
تو اُن لوگوں کو پہنچتا ہے
جنہوں نے اس کی پیروی کی
اور
اب یہ نبی ﷺ
اور
اُس کے ماننے والے
اس نسبت کے زیادہ حقدار ہیں
اللہ صرف انہی کا حامی و مددگار ہے
جو ایمان رکھتے ہیں
(اے ایمان لانے والو)
اہلِ کتاب میں سے ایک گروہ چاہتا ہے
کہ
کسی طرح تمہیں راہِ راست سے ہٹا دے
حالانکہ
در حقیقت
وہ اپنے سِوا کسی کو
گمراہی میں نہیں ڈال رہے ہیں
مگر
انہیں اس کا شعور نہیں ہے
اے اہلِ کتاب !!
کیوں اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہو
حالانکہ
تم خود ان کا مشاہدہ کر رہے ہو؟
اے اہلِ کتاب
کیوں حق کو باطل کا رنگ چڑھا کر مشتبہ بناتے ہو؟
کیوں جانتے بوجھتے حق کو چھپاتے ہو ؟