الیہ یرد 25

سورة الزخرف مکیة 43

رکوع 11

آیات 46 سے 56

ہم نے موسٰیؑ کو

اپنی نشانیوں کے ساتھ

فرعون اور اُس کے اعیانِ سلطنت

کے پاس بھیجا

اور

اُس نے جا کر کہا

کہ

میں ربّ العالمین کا رسول ہوں

پھر

جب اس نے ہماری نشانیاں

ان کے سامنے پیش کیں تو

ٹھٹھے مارنے لگے

ہم ایک پر ایک ایسی نشانیاں

ان ِدِکھاتےچلے گئے

جو پہلی سے بڑھ چڑھ کر تھی

اور

ہم نے ان کو عذاب میں میں دھر لیا

کہ

وہ اپنی روش سے باز آئیں

ہر عذاب کے موقعے پر وہ کہتے

اے ساحر!!

اپنے ربّ کی طرف سے

جو منصب تجھے حاصل ہے

اُس کی بنا پر ہمارے لیے

اس سے دعا کر

ہم ضرور راہِ راست پر آجائیں گے

مگر

جونہی کہ

ہم ان پر سے عذاب ہٹا دیتے

وہ اپنی بات سے پھِر جاتےتھے

ایک روز فرعون نے

اپنی قوم کے درمیان پُکار کر کہا

لوگو

کیا مِصر کی بادشاہی میری نہیں ہے

اور

یہ نہریں میرے نیچے بہہ رہی ہیں؟

کیا تم لوگوں کو نظر نہیں آتا؟

میں بہتر ہوں

یا

یہ شخص جو ذلیل و حقیر ہے

اور

اپنی بات بھی کھول کر بیان نہیں کر سکتا؟

کیوں نہ اس پر سونے کے کنگن اتارے گئے؟

یا

فرشتوں کا ایک دستہ اس کی اردلی میں نہ آیا ؟

اُس نے اپنی قوم کو ہلکا سمجھا

اور

انھوں نے اس کی اطاعت کی

درحقیقت

وہ تھے ہی فاسق لوگ

آخر کار

جب انھوں نے ہمیں غضب ناک کر دیا

تو

ہم نے ان سے انتقام لیا

اور

ان کو اکٹھا غرق کردیا

اور بعد والوں کے لیے

پیش رو

اور

نمونہ عبرت بنا کر رکھ دیا