الیہ یرد 25

سورة الزخرف مکیة 43

رکوع 10

آیات 38 سے 45

جو شخص

رحمان کے کے ذکر سے

تغافل برتتا ہے

ہم اس پر

ایک شیطان مسلّط کر دیتے ہیں

اور

وہ اس کا رفیق بن جاتا ہے

یہ شیاطین ایسے لوگوں کو

راہِ راست پر آنے سے روکتے ہیں

اور

وہ اپنی جگہہ یہ سمجھتے ہیں

کہ

ہم ٹھیک جا رہے ہیں

آخر کار

جب یہ شخص ہمارے پاس پہنچے گا

تو اپنے شیاطین سے کہے گا

کاش میرے اور تیرے درمیان

مشرق اور مغرب بُعد ہوتا

تو بد ترین ساتھی نکلا

اُس وقت اُن لوگوں سے

کہا جائےگا

کہ

جب تم ظُلم کر چکے

تو

آج یہ بات تمہارے لیے

کچھ بھی نافع نہیں ہے

کہ

تم اور تمہارے شیاطین کے عذابِ مشترک ہیں

اب کیا اے نبیﷺ

تم بہروں کو سناؤ گے؟

یا

اندھوں اور صریح گمراہی میں پڑے ہوئے

لوگوں کو راہِ دکھاؤ گے؟

اب تو ہمیں ان کو سزا دینی ہے

خواہ

ہم تمہیں دنیا سے اٹھا لیں

یا تم کو

آنکھوں سے ان کا

وہ انجام دکھا دیں

جس کا ہم نے

ان سے وعدہ کیا ہے

ہمیں ان پر پوری قدرت حاصل ہے

تم بہر حال

اس کتاب کو مضبوطی سے تھامے رہو

جو وحی کے ذریعہ سے

تمہارے پاس بھیجی گئی

یقینا

تم سیدھے راستے پر ہو

حقیقت یہ ہے

کہ

یہ کتاب تمہارے لیے

اور

تمہاری قوم کے لیے

ایک بڑا شرف ہے

اور

عنقریب

تم لوگوں کو

اس کی جواب دہی کرنی ہوگی

تم سے پہلے

ہم نے جتنے رسول بھیجے تھے

اُن سب سے پوچھ دیکھو

کیا ہم نےاللہ رحٰمن کے سِوا

دوسرے معبود بھی مقرر کیےتھے

کہ

اُن کی بندگی کی جائے