الیہ یرد 25
سورة الزخرف مکیة 43
رکوع 12
آیات 57 سے 67
اور
جونہی کہ
ابن مریم کی مثال دی گئی
تمہاری قوم کے لوگوں نے
اس پر غُل مچا دیا
اور
لگے کہنےکہ
ہمارے معبود اچھّے ہیں یا وہ؟
یہ مثال
وہ تمہارے سامنےمحض
کج بحثی کے لیےلائے ہیں
حقیقت یہ ہے کہ
یہ ہیں ہی جھگڑالو لوگ
ابنِ مریم اس کے سوا کچھ نہ تھا
جس پر ہم نے انعام کیا
اور
بنی اسرائیل کے لیے
اُسے اپنی قدرت کا ایک نمونہ بنا دیا
ہم چاہیں تو
تم سے فرشتے پیداکر دیں
جو زمین میں تمہارے جانشین ہوں
اور
وہ (یعنی ابنِ مریم ) دراصل
قیامت کی ایک نشانی ہے
پس تم اس میں شک نہ کرو
اور میری بات مان لو
یہی سیدھا راستہ ہے
ایسا نہ ہوشیطان
تم کواُس سے روک دے
کہ
وہ تمہارا کھُلا دشمن ہے
اور
جب عیسیٰ ؑ صریح نشانیاں
لیے ہوئےآیا تھا
تو اس نے کہا تھا
کہ
میں تم لوگوں کے پاس
حِکمت لے کر آیا ہوں
اور
اس لیے آیا ہوں
کہ
تم پر بعض اُن باتوں کی
حقیقت کھول دوں
جس میں تم اختلاف کر رہے ہو
لہٰذا
تم اللہ سے ڈرو
اور
میری اطاعت کرو
حقیقت یہ ہے کہ
اللہ ہی میرا ربّ بھی ہے
اور
تمہارا ربّ بھی
اُسی کی تم عبادت کرو
یہی سیدھا راستہ ہے
مگر
(اُسکی اس صاف تعلیم کے باوجود )
گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا
پس تباہی ہے
اُن لوگوں کے لیے
جنھوں نے ظلم کیا
ایک دردناک دن کے عذاب سے
کیا یہ لوگ اب بس
اسی چیز کے منتظر ہیں
کہ
اچانک
ان پر قیامت آجائے
اور
انہیں خبر بھی نہ ہو؟
وہ دن جب آئے گا
تو متّقین کو چھوڑ کر
باقی سب دوست ایک دوسرے کے
دشمن ہو جائیں گے