تلک الرسل

سورةالبقرة مدنیہ

رکوع نمبر 6

آیت نمبر 274 سے 281

جو لوگ اپنے مال شب و روز کھلے

اور

چھپے خرچ کرتے ہیں

ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے

اور

ان کے لیے کسی خوف اور رنج کا مقام نہیں

مگر

جو لوگ سود کھاتے ہیں

ان کا حال اُس شخص کا سا ہوتاہے

جسے شیطان نے چھو کر باؤلا کر دیا ہو

اور

اس حالت میں

ان کے مبتلاہونے کی وجہ یہ ہے

کہ

وہ کہتے ہیں

تجارت بھی تو آخر سود ہی جیسی چیز ہے

حالانکہ

اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے

اور

سود کو حرام

لہٰذا

جس شخص کو اُس کے

رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچے

اور

آئیندہ کے لیے وہ سود خوری سے باز آجائے

تو جو کچھ وہ پہلے سوکھ چکا

اُس کا معاملہ

اللہ کے حوالے ہے

اور

جو اس حکم کے بعد پھر

اسی حرکت کا اعادہ کرے

وہ جہنمی ہے

جہاں وہ ہمیشہ رہے گا

اللہ سود کا مٹھ مار دیتا ہے

أور

صدقات کو نشو نما دیتا ہے

اور

اللہ

کسی ناشکرے بد عمل انسان کو پسند نہیں کرتا

ہاں

وہ لوگ ایمان لے آئیں اور نیک عمل کریں

اور

نماز قائم کریں اور زکوة دیں

ان کا اجر

بے شک ان کے رب کے پاس ہے

اور

ان کیلئے

کسی خوف اور رنج کا موقعہ نہیں

اے لوگو جو ایمان لائے ہو

خدا سے ڈرو

اور

جو کچھ تمہارا سود

لوگوں پر باقی رہ گیا ہے

اسے چھوڑ دو

اگر واقعی تم ایمان لائے ہو

لیکن

اگر تم نے ایسا نہ کیا

تو آگاہ ہو جاؤ

کہ

اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے

تمہارے خلاف اعلانِ جنگ ہے

اب بھی توبہ کر لو اور( سود چھوڑ دو)

تو

ٌاپنا اصل سرمایہ لینے کے بعد تم حقدار ہو

نہ تم ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے

تمہارا قرضدار تنگدست ہو تو

ہاتھ کھلنے تک اسے مہلت دو

اور

جو صدقہ کر دو

تو

یہ تمہارا لئے زیادہ بہتر ہے

اگر تم سمجھو

اس دن کی رسوائی ومصیبت سے بچو

جبکہ

تم اللہ کی طرف واپس ہو گے

وہاں ہر شخص کو اُس کی کمائی ہوئی

نیکی یا بدی کا پورا بدلہ مل جائے گا

اور

کسی پر ظلم ہرگز نہ ہوگا