تلک الرسل

سورةالبقرة مدنیہ

رکوع نمبر 7

282 سے 283

اے لوگو جو ایمان لائے ہو

جب کسی مقرر مدت کیلئے

تم

آپس میں قرض کا لین دین کرو

تو

اسے لکھ لیا کرو

فریقین کے درمیان انصاف کے ساتھ

ایک شخص دستاویز تحریر کرے

جسے

اللہ نے لکھنے پڑھنے کی قابلیت بخشی ہو

اُسے لکھنے سے انکار نہ کرنا چاہیے

وہ لکھے

اور

املاء وہ شخص کروائے جس پر حق آتا ہے

(یعنی قرضہ لینے والا)

اور

اُسے اللہ اپنے رب سے ڈرنا چاہیے

جو معاملہ طے ہوا ہو

اُس میں کوئی کمی بیشی نہ کرے

لیکن

اگر

قرض لینے والا خود نادان یا ضعیف ہو

یا املاء نہ کروا سکتا ہو

تو

اسکا ولی انصاف کے ساتھ املاء کروائے

پھر

اپنے مردوں میں سے دو آدمیوں کی اس پر گواہی کروا لو

اور

اگر

دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں

تا کہ

ایک بھول جائے تو دوسری اُسے یاد دلا دے

یہ گواہ ایسے لوگوں میں سے ہونے چاہیے

جن کی گواہی ہمارے درمیان مقبول ہو

گواہوں کو جب گواہ بننے کیلیۓ کہا جائے

تو

ٌانہیں انکار نہ کرنا چاہیے

معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا

معیاد کے تعین کے ساتھ

اس کی دستاویز لکھوا لینے میں تساہل نہ کرو

اللہ کے نزدیک یہ طریقہ

تمہارے لئے زیادہ مبنی پر انصاف ہے

اس سے شہادت قائم ہونے میں

زیادہ سہولت ہوتی ہے

اور

تمہارے شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے کا امکان

کم رہ جاتا ہے

ہاں

جو تجارتی لین دین

دست بدست تم لوگ آپس میں کرتے ہو

اُس کو نہ لکھا جائے تو کوئی حرج نہیں

مگر

تجارتی معاملے

طے کرتے وقت گواہ کر لیا کرو

کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے

ایسا کرو گے تو

گناہ کاارتکاب کرو گے

اللہ کے غضب سے بچو

وہ تم کو صحیح طریقہ امن کی تعلیم دیتا ہے

اور

اُسے ہر چیز کا علم ہے

اگر تم سفر کی حالت میں ہو

اور

دستاویز لکھنے کیلئے کوئی کاتب نہ ملے تو

رہن بِالقبض پر معاملہ کرو

اگر

تم میں سے کوئی شخص دوسرے پر بھروسہ کر کے

اس کے ساتھ کوئی معاملہ کرے

تو جس پر بھروسہ کیا جائے گا

اُسے چاہیے کہ امانت ادا کرے

اور

اللہ

اپنے رب سے ڈرے

اور

شہادت ہر گز نہ چھپاؤ جو شہادت چھپاتا ہے

اُس کا دل گناہ میں آلودہ ہے

اور

اللہ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں ہے