تلک الرسل

سورةالبقرة مدنیہ

رکوع نمبر 5

آیت نمبر 267 سے 273

اے لوگو جو ایمان لائے ہو

جو مال تم نے کمائے ہیں

اور

جو کچھ ہم نے تمہارے لئے نکالاہے

اُس میں سے بہتر حصہ راہِ خدا میں خرچ کرو

ایسا نہ ہو کہ

اُس کی راہ میں دینے کیلیئے

بری سے بری چیز چھانٹنے کی کوشش کرو

حالانکہ

وہی چیز اگر کوئی تمہیں دے تو

تم ہرگز اسے لینا گوارا نہ کرو گے

اِلاّ

یہ کہ

اُس کو قبول کرنے میں تم چشم پوشی کر جاؤ

تمہیں جان لینا چاہیے

کہ

اللہ بے نیاز ہے

اور

بہترین صفات سے متصف ہے

شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے

اور

شرمناک طرزِ عمل اختیار کرنے کی ترغیب دیتا ہے

مگر

اللہ تمہیں اپنی بخشش اور فضل کی امید دلاتا ہے

اللہ بڑا فراخ دست اور دانا ہے

جس کو چاہتا ہے

حکمت عطا کرتا ہے

اور

جس کو حکمت ملی

اُسے حقیقت میں بڑی دولت مل گئی

اِن باتوں سے صرف وہی لوگ سبق لیتے ہیں

جو دانش مند ہیں

تم نے جو کچھ بھی خرچ کیا ہو

اور

جو نذر بھی مانی ہو

اللہ کو اُس کا علم ہے

اور

ظالموں کا کوئی مددگار نہیں

اگر

اپنے صدقات اعلانیہ دو تو یہ بھی اچھا ہے

لیکن

اگر چھپاکر حاجت مندوں کو دو

تو

یہ تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے

تمہاری بہت سی برائیاں

اس طرزِ عمل سے محو ہو جاتی ہیں

اور

جو کچھ تم کرتے ہو

اللہ کو بہر حال اس کی خبر ہے

اے نبی ﷺ

لوگوں کو ہدایت بخش دینے کی ذمہ داری

تم پر نہیں ہے

ہدایت تو

اللہ ہی جسے چاہتا ہے بخشتا ہے

اور

راہِ خیر میں جو مال تم لوگ خرچ کرتے ہو

وہ تمہارے اپنے لئے بھلا ہے

آخر

تم اسی لئے تو خرچ کرتے ہو

کہ

اللہ کی رضا حاصل ہو

تو جو کچھ مال تم راہِ خیر میں خرچ کرو گے

اُس کا پورا پورا اجر تمہیں دیا جائے گا

اور

تمہاری حق تلفی ہر گز نہ ہو گی

خاص طور پر مدد کے مستحق

وہ تنگ دست لوگ ہیں

جو

اللہ کے کام میں ایسے گھِر گئےہیں

کہ

اپنے ذاتی کسبِ معاش کیلئے

زمین میں کوئی دوڑ دھوپ نہیں کر سکتے

اُن کی خود داری دیکھ کر

ناواقف آدمی گمان کرتا ہے

کہ یہ خوشحال ہے

تم اُن کے چہروں سے

اُن کی اندرونی حالت پہچان سکتے ہو

مگر

وہ ایسے لوگ نہیں ہیں

کہ

لوگوں کے پیچھے پڑ کر کچھ مانگیں

اُن کے اعانت میں جو کچھ

مال تم خرچ کرو گے

وہ اللہ سے پوشیدہ نہ رہے گا