سیقول 2  

سورةالبقرة مدنیہ

رکوع 16

243 سے 248

تم نےان لوگوں کے حال پر بھی

کچھ غور کیا

جو موت کے ڈر سے

اپنے گھر بار چھوڑ کر نکلے تھے

اور

ہزاروں کی تعداد میں تھے ؟

اللہ نے ان سے فرمایا

مر جاؤ

پھر اس نے

ان کو دوبارہ زندگی بخشی

حقیقت یہ ہے

کہ

اللہ انسان پر بڑا فضل فرمانے والا ہے

مگر

اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے

مسلمانو

اللہ کی راہ میں جنگ کرو

اور

خوب جان رکھو

کہ

اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے

تم میں کون ہے جو

اللہ کو قرض حسن دے

تا کہ

اللہ اسے کئی گنا بڑھا چڑھا کے واپس کرے ؟

گھٹانا بھی اللہ کے اختیار میں ہے

اور

بڑھانا بھی

اور

اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے

پھر

تم نے اس معاملے پر بھی غور کیا

جو موسیٰ کے بعد

جو سردارانِ بنی اسرائیل کو پیش آیا تھا؟

انہوں نے اپنے نبی سے کہا

ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کر دو

تا کہ ہم

اللہ کی راہ میں جنگ کریں

نبی نے پوچھا

کہیں ایسا تو نہ ہوگا

کہ

تم کو لڑائی کا حکم دیا جائے

اور

پھر تم نہ لڑو ؟

وہ کہنے لگے

بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے

کہ

ہم اللہ کی راہ میں نہ لڑیں

جبکہ

ہمیں اپنے گھروں سے نکال دیا گیا ہے

اور

ہمارے بال بچے ہم سے جدا کر دیے گئے ہیں

مگر

جب ان کو جنگ کا حکم دیا گیا

تو ایک قلیل تعداد کے سوا وہ سب پیٹھ موڑ گئے

اور

اللہ ان میں سے ایک ایک ظالم کو جانتا ہے

ان کے نبی نے ان سے کہا

کہ

اللہ نے

طالوت کو تمہارے لئے بادشاہ مقرر کیا ہے

یہ سن کر وہ بولے

ہم پر بادشاہ بننے کا وہ کیسے حقدار ہو گیا ؟

اس کے مقابلے میں بادشاہی کے ہم زیادہ مستحق ہیں

وہ تو کوئی بڑا مالدار آدمی نہیں ہے

نبی نے جواب دیا

اللہ نے تمہارے مقابلے میں اسی کو منتخب کیا ہے

اور

اس کو دماغی و جسمانی دونوں قسم کی اہلیتیں فراوانی کے ساتھ عطا فرمائی ہیں

اور

اللہ کواختیار ہے

کہ

اپنا ملک جسے چاہے دے

اللہ بڑی وسعت رکھتا ہے

اور

سب کچھ اس کے علم میں ہے

اس کے ساتھ ان کے نبی نے ان کو یہی بتایا

کہ

خدا کی طرف سے

اس کے

بادشاہ مقرر ہونے کی علامت یہ ہے

کہ

اس کے عہد میں وہ صندوق

تمہیں واپس مل جائے گا

جس میں تمہارے رب کی طرف سے

تمہارے لیے قلب کا سامان ہے

جس میں آلِ موسیٰ اور آلِ ہارون ؒ کے

چھوڑے ہوئے تبرکات ہیں

اور

جس کو اس وقت فرشتے سنبھالے ہوئے ہیں

اگر تم مومن ہو

تو

یہ تمہارے لئے بہت بڑی نشانی ہے