سیقول 2

سورةالبقرة مدنیہ

رکوع 15

آیات 236 سے 242

تم پر کچھ گناہ نہیں

اگر

اپنی عورتوں کو طلاق دے دو

قبل اس کے کہ ہاتھ لگانے کی نوبت آئے

یا

مہر مقرر ہو

اس صورت میں انہیں

کچھ نہ کچھ دینا ضرور چاہیے

خوش حال آدمی اپنی حیثیت کے مطابق

اور

غریب آدمی اپنی حیثیت کے مطابق

معروف طریقے سے دے

یہ حق ہے نیک آدمیوں پر

اگر

تم نے ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دی ہو

لیکن

مہر مقرر کیا جا چکا ہو

تو

اس صورت میں نصف مہر دینا ہوگا

یہ اور بات ہے

کہ

عورت نرمی برتے ( اور مہر نہ لے )

یا وہ مرد جس کے اختیار میں عقدِ نکاح ہے

نرمی سے کام لے

( اور پورا مہر دے دے)

اور

تم ( مرد) نرمی سے کام لو

تو

یہ تقویٰ سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے

آپس کے معاملات میں فیاضی کو نہ بھولو

تمہارے اعمال کو اللہ دیکھ رہا ہے

اپنی نمازوں کی نگہداشت رکھو

خصوصا

ایسی نماز کی جو

""محاسنِ صلوة"" کی جامع ہو

( عصر کی نماز)

اللہ کے آگے اس طرح کھڑے ہو

جیسے

فرماں بردار غلام کھڑے ہوتے ہیں

بد امنی کی حالت ہو

تو

خواہ پیدل ہو خواہ سوار

جس طرح ممکن ہو نماز پڑھو

جب امن میسر آجائے

تو

کو اس طریقے سے یاد کرو

جو اس نے تمہیں سکھا دیا ہے

جس سے تم پہلے ناواقف تھے

تم میں سے جو لوگ وفات پائیں

اور

پیچھے بیویاں چھوڑ رہے ہوں

ان کو چاہیے

کہ

اپنی بیویوں کے حق میں یہ وصیت کر جائیں

کہ

ایک سال تک ان کو نان و نفقہ دیا جائے

اور

وہ گھر سے نہ نکالی جائیں

پھر

اگر

وہ خود نکل جائیں

تو

اپنی ذات کے معاملے میں

معروف طریقے سے وہ جو کچھ بھی کریں

اسکی کوئی ذمہ داری تم پر نہیں ہے

اللہ سب پر غالب اقتدار رکھنے والا اور حکیم و دانا ہے

اسی طرح جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو

انہیں بھی مناسب طور پر

کچھ نہ کچھ دے کر رخصت کیا جائے

یہ حق ہے متقی لوگوں پر

اسی طرح

اللہ اپنے احکام تمہیں صاف صاف بتاتا ہے

امید ہے

تم سمجھ بوجھ کر کام کرو گے