امن خلق 20

سورة القصص مکیة 29

رکوع 9

آیات 51 سے 60

اور( نصیحت کی) بات

پے درپے ہم انہیں پہنچا چکے

تاکہ

وہ غفلت سے بیدار ہوں

جن لوگوں کو

اس سے پہلے ہم نے کتاب دی تھی

وہ اس (قرآن ) پر ایمان لاتے ہیں

اور

جب یہ ان کو سنایا جاتا ہے

تو وہ کہتے ہیں

کہ

ہم اس پر ایمان لائۓ

یہ واقعی حق ہے

ہمارے ربّ کی طرف سے

ہم تو پہلے ہی سے مسلم ہیں

یہ وہ لوگ ہیں

جنہیں ان کا اجر دو بار دیا جائے گا

اُس ثابت قدمی کے بدلے

جو انہوں نے دکھائی

وہ بُرائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں

اور

جو کچھ رزق ہم نے انہیں دیا ہے

اِس میں سے خرچ کرتے ہیں

اور

جب انہوں نے بیہودہ بات سُنی

تو یہ کہہ کر اس سے کنارہ کش ہو گئے

کہ

ہمارے اعمال ہمارے لیے

اور

تمہارے اعمال تمہارے لیے

تم کو سلام ہے

تم جاہلوں کا سا طریقہ

اختیار کرنا نہیں چاہتے

اے نبیﷺ تم جسے چاہو

اسے ہدایت نہیں دے سکتے

مگر

اللہ جسے چاہتا ہے

ہدایت دیتا ہے

اور

وہ اُن لوگوں کو خوب جانتا ہے

جو ہدایت قبول کرنے والے ہیں

وہ کہتے ہیں

اگر

ہم تمہارے سامنے اِس ہدایت کی

پیروی اختیار کر لیں

تو اپنی زمین سے

اُچک لیے جائیں گے

کیا یہ واقعہ نہیں ہے

کہ

ہم نے ایک پُرامن حرم کو

ان کے لیے جائے قیام بنا دیا

جس کی طرف ہر طرح کے

ثمرات کھچے چلے آتے ہیں

ہماری طرف سے رزق کے طور پر٬؟

مگر

اِن میں سے اکثر

لوگ جانتے نہیں ہیں

اور

کتنی ہی ایسی بستیاں

ہم تباہ کر چکے ہیں

جن کے لوگ اپنی معیشت پر اِترا گئے تھے

سو

دیکھ لو

وہ ان کے مسکن پڑے ہوئے ہیں

جِن میں اُن کے بعد

کم ہی کوئی بسا ہے

آخرکار

ہم ہی وارث ہو کر رہے

اور

تیرا ربّ بستیوں کو ہلاک کرنے والا نہ تھا

جب تک کہ

ان کے مرکز میں ایک رسول نہ بھیج دیتا

جو ان کو ہماری آیات سناتا

اور

ہم بستیوں کو ہلاک کرنے والے نہ تھے

جب تک ان کے رہنے والے

ظالم نہ ہو جاتے

تم لوگوں کو جو کچھ بھی دیا گیا ہے

وہ محض دُنیا کی زندگی کا سامان

اور

اس کی زینت ہے

اور

جو کچھ اللہ کے پاس ہے

وہ اس سے بہتر اور باقی تر ہے

کیا تم لوگ عقل سے کام نہیں لیتے؟