امن خلق 20
سورة القصص مکیة 29
رکوع8
آیات 43 سے 50
پچھلی نسلوں کو ہلاک کرنے کے بعد
ہم نے موسٰیؑ کو کتاب عطا کی
لوگوں کے لیے
بصیرتوں کا سامان بنا کر
ہدایت اور رحمت بنا کر
تا کہ شائد
لوگ سبق حاصل کریں
( اے نبیﷺ)
تم اُس وقت مغربی گوشے میں
موجود نہ تھے
جب ہم نے موسیٰ ؑ کو
فرمانِ شریعت عطا کیا
اور نہ
تم شاہدین میں شامل تھے
بلکہ
اس کے بعد (تمہارےزمانے تک)
ہم بہت سی نسلیں اٹھا چکےہیں
اور
ان پر بہت زمانہ گزر چکا ہے
تم اہلِ مدین ک
درمیان بھی موجود نہ تھے
کہ
اُن کو ہماری آیات سُنا رہے ہوتے
مگر
(اُس وقت کی یہ خبریں)
بھیجنے والے ہم ہیں
اور
تم طُور کے دامن میں بھی
اُس وقت موجود نہ تھے
جب ہم نے (موسٰیؑ کو پہلی بار پُکارا) تھا
مگر
یہ تمہارے ربّ کی رحمت ہے
(کہ تم کو یہ معلومات دی جا رہی ہیں)
تا کہ
تم اُن لوگوں کو متنبہ کرو
جن کے پاس تم سے پہلے
کوئی
متنبہ کرنے والا نہیں آیا
شائد کہ وہ ہوش میں آئیں
( اور یہ ہم نے اس لیے کیا کہ) کہیں
ایسا نہ ہو
کہ
اُن کے اپنےکئے کرتوتوں کی بدولت
کوئی مُصیبت اُن پر آئے تو وہ کہیں
اے پروردگِار تو نے کیوں
نہ ہماری طرف
کوئی رسول بھیجا ک
ہم تیری آیات کی پیروی کرتے
اور
اہلِ ایمان میں سے ہوتے
مگر
جب ہمارے ہاں سے
حق اُن کے پاس آگیا
تو وہ کہنے لگے
کیوں نہ دی گیا
اس کو وہی کچھ
جو موسٰیؑ کو دیا گیا تھا؟
انھوں نے کہا
دونوں جادو ہیں
جو ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں
اور کہا
ہم کسی کو نہیں مانتے
(اے نبیﷺ )
اِن سے کہو
اچھا تو لاؤ
اللہ کی طرف سے
کوئی کتاب جو
ان دونوں سے
زیادہ ہدایت بخشنے والی ہو
اگر
تم سچے ہو
میں اسی کی پیروی
اختیار کروں گا
اب اگر
وہ تمہارایہ مطالبہ
پورا نہیں کرتے تو سمجھ لو
کہ
دراصل
یہ اپنی خواہشات کے پیرو ہیں
اور
اُس شخص سے بڑھ کر
کون گمراہ ہو گا
جو خُدائی ہدایت کے بغیر
بس اپنی خواہشات کی پیروی کرے؟
اللہ ایسے ظالموں کو ہرگز
ہدایت نہیں بخشتا