وقال الذین 19
سورةالشعرآء 26
رکوع 12
آیات ٴ 122 سے 144
ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا
یاد کرو جب کہ
اُن کے بھائی صالحؑ نے
ان سے کہاکیا تم ڈرتے نہیں؟
میں تمہارے لیے
ایک امانت دار رسول ہوں
٬ لہٰذا
تم اللہ سے ڈرو
اور
میری اطاعت کرو
میں اس کام پر تم سے
کسی اجر کا طالب نہیں ہوں٬
میرا اجر تو میرے
ربّ العالمین کے ذمہّ ہے٬
کیا تم ان سب چیزوں کے
درمیان جو یہاں ہیں٬
بس یونہی اطمینان سے
رہنے دیے جاؤ گے؟
اِن باغوں اور چشموں میں؟
ان کھیتوں اور نخلستانوں میں
جن کے خوشے رس بھرے ہیں؟
تم پہاڑ کھود کھود کر فخریہ
اُن میں عمارتیں بناتے ہو
اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
اُن بے لگام لوگوں کی اطاعت نہ کرو
جو زمین میں فساد بپا کرتے ہیں
اور کوئی اصلاح نہیں کرتے
انھوں نے جواب دیا
تو محض
ایک سحر زدہ آدمی ہے
تُو ہم جیسے
ایک انسان کے سِوا
اور کیا ہے؟
لا !!
کوئی نشانی اگر تو سچا ہے٬
صالحؑ نے کہا
یہ اونٹنی ہے ٬
ایک دن اس کے پینے کا ہے٬
اور ایک دن تم سب کے پانی لینے کا٬
اس کو ہرگز نہ چھیڑنا٬
ورنہ
ایک بڑے دن کا عذاب تم کو آ لے گا
مگر انھوں نے
اس کی کوچیں کاٹ دیں
اور آخر کار
پچھتاتے رہ گئے
عذاب نے انھیں آلیا
یقینا
اس میں ایک نشانی ہے
مگر
ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں
اور
حقیقت یہ ہے کہ
تیرا ربّ زبردست بھی ہے
اور رحیم بھی