وقال الذین 19

سورةالشعرآء 26

رکوع 10

آیات 105 سے 121

قومِ نوحؑ نے رسولوں کو جھٹلایا

یاد کرو

جبکہ

اُن کے بھائی نوحؑ نے

ان سے کہا تھا

کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟

میں تمہارے لیے

ایک امانت اور رسول ہوں

لہٰذا

تم اللہ سے ڈرو

اور

میری اطاعت کرو

میں اس کام پر تم سے

اجر کا طالب نہیں ہوں

میرا اجر تو

ربّ العالمین کے ذمّہ ہے

پس

تم اللہ سے ڈرو

اور

(بے کھٹکے) میری اطاعت کرو

انھوں نے جواب دیا٬

کیا ہم تجھے مان لیں٬

حالانکہ

تیری پیروی رذیل ترین

لوگوں نے اختیار کی ہے

نوحؑ نے کہا

میں کیا جانوں

کہ

اُن کے عمل کیسے ہیں

ان کا حساب تو

میرے ربّ کے ذمہ ہے

کاش تم کچھ شعور سے کام لو

میرا یہ کام نہیں ہے

کہ

جو ایمان لائیں

ان کومیں دھتکار دوں

میں توبس صاف صاف ایک

متنبہ کر دینے والا آدمی ہوں

انھوں نے کہا

اے نوحؑ

اگر تو باز نہ آیا تو

پھٹکارے ہوئے لوگوں میں

شامل ہو کر رہے گا

نوحؑ نے دعا کی

اے میرے ربّ میری قوم نے

مجھ کو جھٹلا دیا

اب میرے اور ان کے درمیان

دو ٹوک فیصلہ کر دے

اور

مجھے اور جو

مومن میرے ساتھ ہیں

ان کو نجات دے

آخر کار

ہم نے اس کو

اور

اس کے ساتھیوں کو

ایک بھری ہوئی کشتی

میں بچا لیا

اور اس کے بعد

باقی لوگوں کو غرق کر دیا

یقینا

اس میں ایک نشانی ہے

مگر

ان میں سے اکثر لوگ

ماننے والے نہیں ہیں

حقیقت یہ ہے کہ

تیرا ربّ بڑا زبردست بھی ہے

اور

رحیم بھی

رحیم بھی ہے