قد افلح 18

سورةالنُّور مدنیة 24

رکوع 13

آیات 51 سے 57

ایمان لانے والوں کا کام تو یہ ہے

کہ

جب وہ اللہ اور رسولﷺ کی طرف بلائے جائیں

تاکہ

رسولﷺ ان کے مقدمہ کا فیصلہ کرے

تو وہ کہیں

کہ ہم نے سُنا

اور

اطاعت کی

ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں

اور

کامیاب وہی ہیں

جو اللہ اور رسولﷺ کی فرماں برداری کریں

اور

اللہ سے ڈریں

اور

اس کی نافرمانی سے بچیں

یہ (منافق) اللہ کے نام کی

کڑی کڑی قسمیں کھا کر کہتے ہیں

کہ

آپ حُکم دیں تو

ہم گھروں سے نکل کھڑے ہوں

اِن سے کہو

قسمیں نہ کھاؤ

تمہاری اطاعت کا حال معلوم ہے

تمہارے کرتوتوں سے

اللہ بے خبر نہیں ہے

کہو

اللہ کے مطیع بنو

اور

رسولﷺ کے فرماں بردار بن کر رہو

لیکن اگر

تم منہ پھیرتے ہو تو خوب سمجھ لو

کہ

رسولﷺ پر جس فرض کا

بار رکھا گیا ہے

اُس کا ذمہ دار وہ ہے

اور

تم پر جس فرض کا بار رکھا گیا ہے

اُس کا ذمہ دار وہ ہے

اور

جس فرض کا بار تم پر ڈالا گیا ہے

اس کے ذمہ دار تم ہو

اُس کی اطاعت کرو گے

تو

خود ہی ہدایت پاؤ گے

ورنہ

رسولﷺ کی ذمہ داری اس سے زیادہ

کچھ نہیں ہے

کہ

تمہیں صاف صاف حکم پہنچا دے

اللہ نے وعدہ فرمایا ہے

تم میں سے

اُن لوگوں کے ساتھ جو ایمان لائیں

اور

نیک عمل کریں

کہ

وہ ان کو اسی طرح زمین میں خلیفہ بنائے گا ٬

طرح اُن سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کو بنا چکا ہے

اُن کے لیے

اُن کے اس دین کو

مضبوط بنیادوں پر قائم کر دے گا

جسے

اللہ تعالیٰ نے اُن کے حق میں پسند کیا ہے

اور

ان کی (موجودہ) حالت خوف کو امن سے بدل دے گا

بس وہ میری بندگی کریں

اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں

اور

جو اس کے بعد کُفر کرے

تو ایسے ہی لوگ فاسق ہیں

نماز قائم کرو اور زکوة دو

اور

رسولﷺ کی اطاعت کرو

امید ہے کہ

تم پر رحم کیا جائے گا

جو لوگ کُفر کر رہے ہیں

اُن کے متعلق

اس غلط فہمی میں نہ رہو

وہ زمین میں

اللہ کو عاجز کر دیں گے

ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے

اور

وہ بڑا ہی بُرا ٹھکانہ ہے