قد افلح 18
سورةالنُّور مدنیة 24
رکوع 11
اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے
( کائنات میں) اس کے
نور کی مثال ایسی ہے
جیسے
ایک طاق میں چراغ رکھا ہوا ہو
چراغ ایک فانوس میں ہو
فانوس کا حال
یہ روشنی پر روشنی ہو
کہ
جیسے موتی کی طرح چمکتا ہوا تارا
اور
وہ چراغ زیتون کے ایک ایسے
مبارک درخت کے تیل
سے روشن کیا جاتا ہو
جو نہ شرقی ہو نہ غربی
جس کا تیل آپ ہی آپ بھڑکا پڑتا ہو
چاہے
آگ اس کو نہ لگے
(اس طرح) روشنی پر روشنی
(بڑھنے کے تمام اسباب جمع ہو گئے ہوں )
اللہ اپنے نور کی طرف
جس کی چاہتا ہے
رہنمائی فرماتا ہے
وہ لوگوں کو مثالوں سے
بات سمجھاتا ہے
وہ ہر چیز سے خوب واقف ہے
(اس کے نور کی طرف ہدایت پانے والے)
اُن گھروں میں پائے جاتے ہیں
جنھیں بلند کرنے کا
اور
جن میں اپنے نام کی یاد کا
اللہ نے اذِن دیا ہے
اُن میں ایسے لوگ
صبح و شام اُس کی تسبیح کرتے ہیں
جنھیں تجارت اور خریدو فروخت
اللہ کی یاد سے
اور
اقامتِ نماز و ادائے زکوة سے
غافل نہیں کر دیتی
وہ اُس دن سے ڈرتے رہتے ہیں ٬
جس میں دل الٹنے
اور
دیدے پتھرا جانے کی نوبت آجائے گی
( اور وہ یہ سب کچھ اس لیے کرتے ہیں )
تا کہ
اللہ ان کے بہترین اعمال کی جزا اُن کو دے
اور مزید اپنے فضل سے نوازے٬
اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب دیتا ہے
(اس کے برعکس )
جنہوں نے کُفر کیا
اُن کے اعمال کی مثال ایسی ہے
جیسے دشتِ بے آب میں سراب کہ پیاسا
اُس کو پانی سمجھے ہوئے تھا
مگر
جب وہاں پہنچا تو کچھ نہ پایا
بلکہ
وہاں اُس نے اللہ کوموجود پایا
جس نے اس کا پورا پورا حساب چُکا دیا
اور
اللہ کو حساب لیتے دیر نہیں لگتی
یا پھر
اس کی مثال ایسی ہے
جیسے ایک گہرے سمندر میں اندھیرا
کہ اوپر
ایک موج چھائی ہوئی ہو
اُس پر ایک اور موج
اور اس کے اوپر
بادل تاریکی پر تاریکی مسلّط ہے
آدمی اپنا ہاتھ نکالے تو
اسے بھی نہ دیکھنے پائے
جِسے
اللہ نور نہ بخشے اُس کے لیے
پھر کوئی نُور نہیں