پارہ 18 قد افلح

سورة المومنون مکیة 23

رکوع 4

آیات 51 سے 77

اے پیغمبروکھاؤ پاک چیزیں

اور

عمل کرو صالح

تم جو کچھ بھی کرتے ہو

میں اس کو خوب جانتا ہوں

اور

یہ تمہاری امّت ایک ہی امّت ہے

اور میں تمہارا ربّ ہوں

پس مجھی سے تم ڈرو

مگر

بعد میں لوگوں نے اپنے دین کو

آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لیا

ہر گروہ کے پاس جو کچھ ہے

اُسی میں وہ مگن ہے

اچھا تو چھوڑو

انہیں ڈوبے رہیں

اپنی غفلت میں ایک وقتِ خاص تک

کیا یہ سمجھتے ہیں کہ

ہم انھیں مال و اولاد سے

مدد دیے جا رہے ہیں

تو گویا انہیں بھلائیاں

دینے میں سرگرم ہیں؟

نہیں

اصل معاملے کا

انہیں شعور نہیں ہے

حقیقت میں تو جو لوگ

اپنے ربّ کے خوف سے

ڈرنے والے ہوتے ہیں

جو اپنے ربّ کی آیات پر

ایمان لاتے ہیں

جو اپنے ربّ کے ساتھ کسی کو

شریک نہیں کرتے

ٌاور

جن کا حال یہ ہے کہ

جو کچھ بھی دیتے ہیں

اور

دل اُن کے اس خیال سے کانپتے رہتے ہیں

کہ

ہمیں اپنے ربّ کی طرف پلٹنا ہے

وہی بھلائیوں کی طرف دوڑنے والے

اور

سبقت کر کے انہیں پا لینے والے ہیں

ہم کسی شخص کو

اس کی مقدرت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے

اور

ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو

(ہر ایک کا حال )

ٹھیک ٹھیک بتا دینے والی ہے

اور

لوگوں پر ظلم بہر حال نہی کیا جائےگا

مگر

یہ لوگ اس معاملے سے بے خبر ہیں

اور

ان کے اعمال بھی اس طریقے سے

(جس کا اوپر ذکر کیا گیا ہے) مختلف ہیں

( وہ اپنے یہ کرتوت کیے چلے جائیں گے)

یہاں تک کہ

جب ہم ان کے عیاشوں کو عذاب میں پکڑلیں گے

تو پھر

وہ ڈکرانا شروع کردیں گے

اب بند کرو اپنی فریادو فغاں

ہماری طرف سے اب کوئی مدد

تمہیں نہیں ملنی

میری آیات سنائی جاتی تھیں

تو تم (رسولوں کی آواز سنتے ہی)

اُلٹے پاؤں بھاگ نکلتے تھے

اپنے گھمنڈ میں

اُس کو خاطرہی میں نہ لاتے تھے

اپنی چوپالوں میں اس پر باتیں چھانٹتے

اور

بکواس کیا کرتے تھے

تو کیاان لوگوں نے کبھی

اس کلام پر غور نہیں کیا؟

یا وہ کوئی ایسی بات لایا ہے

جوکبھی

ان کے اسلاف کےپاس نہ آئی تھی؟

یا یہ اپنے رسول سےکبھی کے واقف نہ تھے

( ان جانا آدمی ہونے کے باعث ) اُس سے بِدکتے ہیں؟

یا یہ اس بات کے قائل ہیں

کہ

وہ مجنون ہیں؟

نہیں

بلکہ

وہ حق لایا ہے

اور

حق ہی ان کی

اکثریت کو ناگوار ہے

اور

حق اگر کہیں

ان کی خواہشات کے یچھے چلتا

تو زمین اور آسمان اور ان کی

ساری آبادی کا نظام درہم برہم ہو جاتا

نہیں بلکہ ہم

ان کا اپنا ہی ذکر

اُن کے پاس لائے ہیں

وہ اپنے ذکر سے

منہ موڑ رہے ہیں

کیا تو اُن سے کچھ مانگ رہا ہے؟

تیرے لیے تو

تیرے ربّ کا دیا ہی بہتر ہے

اور

وہ بہترین رازق ہے

ٌتُو تو ان کو

سیدھے راستے کی طرف بُلا رہا ہے

مگر جو لوگ

آخرت کو نہیں مانتے

وہ راہِ راست سے ہٹ کر

چلنا چاہتے ہیں

اگر

ہم اُن پر رحم کریں

اور

وہ تکلیف جِس میں آجکل یہ مبتلا ہیں

دور کر دیں

تو یہ اپنی سرکشی میں

بالکل ہی

بہک جائیں گے

اُن کا حال تو یہ ہے

کہ ہم نے

انہیں تکلیف میں مُبتلا کیا

پھر بھی یہ

اپنے ربّ کے آگے نہ جھکے

اور

نہ عاجزی اختیار کرتے ہیں

البتہ

جب نوبت یہاں تک پہنچ جائے گی

کہ

ہم ان پر سخت عذاب کا

دروازہ کھول دیں

تو یکایک تم دیکھو گے

کہ

اس حالت میں یہ

ہر خبر سے مایوس ہیں