پارہ 18 قد افلح
سورة المومنون مکیة 23
رکوع 3
آیات 33 سے 50
اُس کی قوم کے
جن سرداروں نے
ماننے سے انکار کیا
اور
آخرت کی پیشی کو جھٹلایا
جِن کو ہم نے دنیا کی
زندگی میں آسودہ کر رکھا تھا
وہ کہنے لگے
یہ شخص کچھ نہیں ہے
مگر
ایک بشر تم ہی جیسا
جو کچھ تم کھاتے ہو
وہی یہ کھاتا ہے٬
اور جو کچھ
تم پیتے ہو وہی یہ پیتا ہے
اب اگر تم نے
اپنے ہی جیسے
ایک بشر کی اطاعت قبول کر لی
تو تم گھاٹےہی میں رہے
یہ تمہیں اطلاع دیتا ہے
کہ
جب تم مر کر مٹی ہو جاؤ گے
اور
ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جاؤ گے
اُس وقت تم( قبروں سے) نکالے جاؤ گے ؟
بعید
بالکل بعید ہے
یہ وعدہ جو تم سے کیا جا رہا ہے
زندگی کچھ نہیں ہے
مگر
بس یہی دنیا کی زندگی
یہیں ہم کو مرنا اور جینا ہے
اور
ہم ہرگز
اٹھائے جانے والے نہیں ہیں
یہ شخص خُدا کے نام پرمحض جھوٹ گھڑ رہا ہے
اور
ہم کبھی اس کی ماننے والے نہیں ہیں
رسول نے کہا پروردگار
ان لوگوں نے جو میری تکذیب کی ہے
اس پر اب توہی میری نصرت فرما
جواب میں ارشاد ہوا
قریب ہے وہ وقت
جب یہ اپنے کیےپر پچھتائیں گے
آخرکار
ٹھیک ٹھیک حق کے مطابق
ایک ہنگامہ عظیم نے اِن کو آلیا
اور
ہم نے ان کو کچرا بنا کر پھینک دیا
دور ہو ظالم قوم
پھر
ہم نے ان کے بعد دوسری قومیں اٹھائیں
کوئی قوم نہ اپنے وقت سے پہلے ختم ہوئی
اور نہ
اس کے بعد ٹھہر سکی
پھر ہم نے
پے درپے اپنے رسول بھیجے
جس قوم کے پاس بھی اس کا رسول آیا
اُس نے اُسے جھٹلایا
اور
ہم ایک کے بعد ایک قوم کو
ہلاک کرتے چلے گئے
حتیٰ کہ
ان کو بس افسانہ ہی
بنا کر چھوڑا
پھٹکار اُن لوگوں پر جو
ایمان نہیں لاتے
پھر
ہم نے موسیٰؑ اور اس کے بھائی ہارونؑ کو
اپنی نشانیوں اور کھلی سند کے ساتھ
فرعون اور اس کے
اعیانِ سلطنت کی طرف بھیجا
مگر
انہوں نے تکبر اور سرکشی کی
اور
کہنے لگے
کیا ہم اپنے ہی جیسے
دو آدمیوں پر ایمان لے آئیں ؟
اور
آدمی بھی وہ جن کی قوم
ہماری بندی ہے
پس
انہوں نے دونوں کو جھٹلادیا
اور
ہلاک ہونے والوں میں جا ملے
اور
موسیٰ ؑ کو ہم نے کتاب عطا فرمائی
تا کہ
لوگ رہنمائی حاصل کریں
اور ابنِ مریمؑ اور اس کی ماں کو
ہم نے ایک نشانی بنایا
اور
اُن کو ایک سطح مرتفع پر رکھا
جو اطمینان کی جگہہ تھی
اور
چشمے اس میں جاری تھے