پارہ 18 قد افلح

سورة المومنون مکیة 23

رکوع 2

آیات 23 سے 32

ہم نے نوحؑ کو اُس کی قوم کی طرف بھیجا

اُس نے کہا

اے میری قوم کے لوگو

اللہ کی بندگی کرو

اُس کے سوا

تمہارے لئے کوئی معبود نہیں ہے

کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟

اس کی قوم کے جن سرداروں نے

ماننے سے انکار کیا

وہ کہنے لگےکہ

یہ شخص کچھ نہیں ہے

مگر

ایک بشر تم ہی جیسا

اس کی غرض یہ ہے

کہ

تم پر برتری حاصل کرے

اللہ کو اگر بھیجنا ہوتا تو

فرشتے بھیجتا

یہ بات تو ہم نےکبھی

اپنے باپ دادا کے وقتوں میں

سنی ہی نہیں

( کہ بشر رسولؑ بن کر آئے) کچھ نہیں

بس

اس آدمی کو ذرا جنون لاحق ہو گیا ہے

کچھ مدت اور دیکھ لو

(شائد افاقہ ہو جائے)

نوحؑ نے کہ

٬ پروردگار

ان لوگوں نے جو میری تکذیب کی ہے

اِس پر اب توہی میری نصرت فرما

ہم نے اِس پر وحی کی

کہ ہماری نگرانی میں

اور

ہماری وحی کے مطابق کشتی تیار کر

پھر

جب ہمارا حُکم آجائے

اور

وہ تنور اُبل پڑے

تو

ہر قسم کے جانوروں میں سے

ایک ایک جوڑا لے کر اس میں سوار ہو جا

اور

اپنے اہل و عیال کو بھی ساتھ لے

سوائے اُن کے

جن کے خلاف پہلے فیصلہ ہو چکا ہے

اور

ظالموں کے بارے میں مجھ سے کچھ نہ کہنا

یہ اب غرق ہونے والے ہیں

پھر

جب تو اپنے ساتھیوں سمیت

کشتی پر سوار ہو جائے

تو کہہ

شکر ہے اُس اللہ کا

جس نے ہمیں

ظالم لوگوں سے نجات دی

اور

کہہ

پروردگار مجھ کو برکت والی جگہہ اتار

اور

تو بہترین جگہہ دینے والا ہے

اس قصے میں بڑی نشانیاں ہیں

اور

آزمائش تو ہم کر کے ہی

رہتے ہیں

اُن کے بعد ہم نے ایک دوسری

دور کی قوم اٹھائی

پھر

ان میں خود

انہی کی قوم کا ایک رسول بھیجا

( جس نے انھیں دعوت دی) کہ

اللہ کی بندگی کرو

تمہارے لیے

اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے

کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟