پارہ 18 قد افلح

سورة المومنون مکیة 23

رکوع 5

آیات 78 سے 92

وہ اللہ ہی تو ہے

جس نے تمہیں سننے اور دیکھنے کی قوتیں دیں

اور

سوچنے کو دل دیے

مگر

تم لوگ کم ہی شکر گزار ہوتے ہو

وہی ہے جس نے تمہیں

زمین میں پھیلایا

اور

اُسی کی طرف تم سمیٹے جاؤ گے

وہی زندگی بخشتا ہے

اور

وہی موت دیتا ہے

گردشِ لیل ونہار اُسی کے

قبضہ قدرت میں ہے

کیا تمہاری سمجھ میں

یہ بات نہیں آتی؟

یہ لوگ وہی ہیں جو کہتے ہیں

جو ان کے پیش رو کہہ چکے ہیں

یہ کہتے ہیں

کہ

کیا ہم سب مر کر مٹی ہو جائیں گے

اور

ہڈیاں کا پنجر بن کر رہ جائیں گے

تو ہم کو پھر

زندہ کر کے اٹھایا جائے گا؟

ہم نے بھی یہ وعدے بہت سنے ہیں

اور

ہم سے پہلے

ہمارے باپ دادا بھی سنتے رہے ہیں

یہ محض افسانہ ہائے پارینہ ہیں

اِن سے کہو

بتاؤ اگر تم جانتے ہو

کہ

یہ زمین اور اس کی ساری آبادی کس کی ہے؟

یہ ضرور کہیں گے اللہ کی

کہو

پھر

تم ہوش میں کیوں نہیں آتے؟

اِن سے پوچھو

ساتوں آسمانوں اور عرشِ عظیم کا مالک کون ہے؟

یہ ضرور کہیں گے

اللہ

کہو

پھر تم ڈرتے کیوں نہیں؟

ان سے کہو

بتاؤ اگر تم جانتے ہو

کہ

ہر چیز کا اقتدار کس کا ہے؟

اور

کون ہے وہ جو پناہ دیتا ہے

اور

اس کے مقابلے میں

کوئی پناہ نہی دے سکتا؟

یہ ضرور کہیں گے

کہ

یہ بات تو اللہ ہی کے لیے ہے

کہو

پھرکہاں سے

تم کو دھوکہ لگتا ہے

جو امرِ حق ہے

ہم ان کے سامنے لے آئے ہیں

اور

کوئی شک نہیں کہ یہ لوگ جھوٹے ہیں

اللہ نے کسی کو

اپنی اولاد نہیں بنایا ہے

اور

کوئی دوسرا الہٰ اس کے ساتھ نہیں ہے

اگر ایسا ہوتا تو

ہر اللہ اپنی خلق کو لے کر الگ ہو جاتا

اور پھر

وہ ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتے

پاک ہے

اللہ اِن باتوں سے جو

یہ لوگ بناتے ہیں

کھُلے اور چھُپے کا

جاننےوالا وہ بالاتر ہے

اُس شرک سے جو یہ لوگ

تجویز کر رہے ہیں

اے نبیﷺ

دعا کرو کہ

پروردگار جس عذاب کی ان کو

دھمکی دی جا رہی ہے

وہ اگر

میری موجودگی میں تو لائے

تو اے میرے ربّ

مجھے اِن ظالم لوگوں میں

شامل نہ کیجیو

اور

حقیقیت یہ ہے کہ

ہم تمہاری آنکھوں کے سامنے ہی

وہ چیز لے آنے کی

پوری قدرت رکھتے ہیں

جس کی دھمکی ہم

انہیں دے رہے ہیں