پارہ 16 قال الم
سورةُ طٰہٰ مکیةُ 19
رکوع 14
آیات 90 سے104
ہارونؑ (موسیٰ ؑ کے آنے سے)
پہلےہی ان کو کہہ چکا تھا
کہ لوگو
تم اِس کی وجہ سے
فتنے میں پڑ گئے ہو
تمہارا ربّ تو رحٰمن ہے
پس تم میری پیروی کرو
اور
میری بات مانو
مگر انہوں نے
اِس سے کہہ دیا
کہ
ہم تو اسی کی پرستش کرتے رہیں گے
جب تک کہ
موسیٰؑ ہمارے پاس واپس نہ آجائے
موسیٰؑ
(قوم کو ڈانٹنے کے بعد ہارونؑ کی طرف پلٹا اور)
بولا
ہارونؑ تم نے جب دیکھا تھا
کہ
یہ گمراہ ہو رہے ہیں
تو
کس چیز نے تمہارا ہاتھ پکڑا تھا
کہ
میرے طریقے پر عمل نہ کرو؟
کیا تم نے میرے حُکم کی خلاف ورزی کی؟
ہارونؑ نے جواب دیا
اے میری ماں کے بیٹے
میری داڑھی نہ پکڑ نہ میرے سر کے بال کھینچ
مجھے اس بات کا ڈر تھا
کہ تو آکر کہے گا
کہ
تم نے بنی اسرائیل میں پھوٹ ڈال دی
اور
میری بات کا پاس نہ کیا
موسیٰؑ نے کہا
اور
سامری تیرا کیا معاملہ ہے؟
اُس نے جواب دیا
میں نے وہ چیز دیکھی
جو ان لوگوں کو نظر نہ آئی
پس میں نے رسول کے نقشِ قدم سے
ایک مُٹھی اٹھا لی
اور
اُس کو ڈال دیا
میرے نفس نے مجھے
کچھ ایسا ہی سُجھایا
موسیٰؑ نے کہا
اچھا تُو جا
اب زندگی بھر تجھے
یہی پُکارتے رہنا ہے
کہ
مجھے نہ چھونا
اور
تیرے لیے بازپُرس کا ایک وقت مقرر ہے
جو تجھ سے ہرگز نہ ٹلے گا
اور دیکھ
اپنے اللہ کو
جس پر تو ریجھا ہوا تھا
اب ہم اِسے جلا ڈالیں گے
اور
ریزہ ریزہ کر کے دریا میں بہادیں گے
لوگو
تمہارا اللہ تو
بس ایک ہی اللہ ہے
جس کے سوا کوئی
اور
اللہ نہیں ہے
ہر چیز پر
اس کا علم حاوی ہے
اے نبی ﷺ اس طرح ہم
پچھلے گزرے ہوئے
حالات کی خبریں تم کو سناتے ہیں
اور
ہم نے خاص اپنے ہاں سے تم کو
ایک ذکر(درسِ نصیحت) عطا کیا ہے
جو کوئی اُس سے منہ موڑے گا
وہ قیامت کے روز سخت بارِگناہ اٹھائے گا
اور
ایسے سب لوگ ہمیشہ
اس کے وبال میں گرفتار رہیں گے
اور
قیامت کے دن اُن کے لیے
(اس جُرم کی ذمہ داری کا بوجھ)
بڑا تکلیف دہ بوجھ ہوگا
اُس دن جبکہ صُور پھونکا جائے گا
اور
ہم مُجرموں کو اس حال میں گھیر لائیں گے
کہ
ان کی آنکھیں
( دہشت کے مارے) پتھرائی ہوئی ہوں گی
آپس میں چپکے چپکے کہیں گے
کہ
دنیا میں تم نے مشکل ہی سے
کوئی دس دن گزارے ہوں گے
ہمیں خوب معلوم ہے
کہ
وہ کیا باتیں کر رہے ہوں گے
( ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ)
اس وقت ان میں سے جو زیادہ سے زیادہ
محتاط اندازہ لگانے والا ہوگا
وہ کہے گا نہیں
تمہاری دنیا کی زندگی
بس ایک دن کی زندگی تھی