پارہ 15 سبحٰن الذّی
سورةُ بنی اسراءیل مکیةُ 17
رکوع 10
آیات 85 سے 94
یہ لوگ
تمﷺ سے روح کے متعلق پوچھتے ہیں کہو
یہ روح
میرے ربّ کے حکم سے آتی ہے
مگر
تم لوگوں نے علم سے کم ہی بہرہ پایا ہے
اور
اے نبیﷺ
ہم چاہیں تو
وہ سب کچھ تم سے چھین لیں
جو
ہم نے وحی کے ذریعے سے تم کو عطا کیا
پھر
تم ہمارے مقابلے میں کوئی حمایتی نہ پاؤ گے
جو
اِسے واپس دِلا سکے
یہ تو جو کچھ تمہیں ملا ہے
تمہارے ربّ کی رحمت سے مِلا ہے
حقیقت یہ ہے کہ
اس کا فضل تم پربہت بڑا ہے
کہہ دو
کہ
اگر
انسان اور جِن سب کے سب مل کر
اِس قرآن جیسی کوئی چیز
ٌلانے کی کوشش کریں
تو
نہ لا سکیں گے
چاہے وہ سب ایک دوسرے کے
مددگار ہی کیوں نہ ہوں
ہم نے اس قرآن میں لوگوں کو
طرح طرح سے سمجھایا
مگر
اکثر
لوگ انکار ہی پر جمے ہوئے رہ
اور
انہوں نے کہا ہم تیری بات نہ مانیں گے
جب تک کہ
تو ہمارے لیے زمین کو پھاڑ کر
ایک چشمہ جاری نہ کردے
یا تیرے لیے
کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ پیدا ہو
اور
تُو اس میں نہریں رواں کر دے
یا
تو آسمان کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے
ہمارے اوپر گرا دے
جیسا کہ تیرا دعویٰ ہے
یا
اللہ اور فرشتوں کو رودر در رو
ہمارے سامنے لے آئے
یا
میرے لیے سونے کا ایک گھر بن جائے
یا
تو آسمان پر چڑھ جائے
اور
تیرے چڑھنے کا بھی ہم یقین نہ کریں
جب تک کہ
تو ہمارے اوپر
ایک ایسی تحریر نہ اتار لائے
جسے ہم پڑہیں
اے نبیﷺ ان سے کہو
پاک ہے
میرا پروردگار
کیا میں
ایک پیغام لانے والے انسان کے سِوا
اور
بھی کچھ ہوں