پارہ 15 سبحٰن الذّی  

سورةُ بنی اسراءیل مکیةُ 17

رکوع 11

آیات 94 سے 95

لوگوں کے سامنے

جب کبھی ہدایت آئی

تو اس پر ایمان لانے سے

اُن کو کسی چیز نےنہیں روکا

مگر

ان کے اِسی قول نے

کہ

کیا

اللہ نے بشر کو پیغمبر بنا کر بھیج دیا؟

ان سے کہو

اگر

زمین میں فرشتے اطمینان سے چل پھر رہے ہوتے

تو ہم ضرور

آسمان سے کسی فرشتے کو

اُن کے لیے پیغمبر بنا کر بھیجتے

اے نبیﷺ

اِن سے کہہ دو

کہ

میرے اور تمہارے درمیان بس ایک

اللہ کی گواہی کافی ہے

وہ اپنے بندوں کے حال سے باخبر ہے

اور

سب کچھ دیکھ رہا ہے٬

جس کو

اللہ ہدایت دے

وہی ہدایت پانے والا ہے

اور

جسے وہ گمراہی میں ڈال دے

تو

اس کے سوا ایسے لوگوں کے لیے

کوئی حامی و ناصر نہیں پا سکتا

اِن لوگوں کو

ہم قیامت کے روز اوندھے منہ کھینچ لائیں گے

اندھے گونگے

اور

بہرے

اُن کا ٹھکانہ جہنم ہے

جب کبھی

اس کی آگ دھیمی ہونے لگے گی

تو ہم اسے اور بھڑکا دیں گے

یہ بدلہ ہے

ان کی اس حرکت کا کہ

انھوں نے ہماری آیات کا انکارکیا اورکہا

کیا جب ہم صرف ہڈیاں اور خاک ہو کر رہ جائیں گے

تو نئے سِرے سے ہم کو پیدا کر کے اٹھا کھڑا کیا جائے گا؟

کیا ُان کو یہ نہ سوجھا

کہ

جس خُدا نے زمین اور آسمانوں کو پیدا کیا ہے

وہ اِن جیسوں کو پیدا کرنے کی ضرور

قدرت رکھتا ہے

اُس نے اُن کے حشر کے لیے ایک وقت مقرر کر رکھا ہے

جس کا آنا یقینی ہے٬

مگر

ظالموں کو اصرار ہے

کہ

وہ اُس کا انکار ہی کریں گے

اے نبیﷺ ان سے کہو

اگر کہیں

میرے ربّ کی رحمت کے

خزانے تمہارے قبضے میں ہوتے

تو تم خرچ ہو جانے کے

اندیشے سے

ضرور

ان کو روک رکھتے

واقعی

انسان بڑا تنگ دِل واقع ہوا ہے