پارہ 15 سبحٰن الذّی  

سورةُ بنی اسراءیل مکیةُ 17

رکوع 6

آیات 53 سے 60

اوراے نبیﷺ

میرے بندو

( یعنی مومن بندو) یہ کہہ دو کہ

زبان سے وہ بات نکالا کرے

جو بہترین ہو

دراصل یہ شیطان ہے

جو انسانوں کے درمیان

فساد ڈلوانےکی کوشش کرتا ہے

حقیقت یہ ہے کہ

شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے

تمہارا ربّ

تمہارے حال سے خوب واقف ہے

وہ چاہے تو

تم پر رحم کرے

اور

چاہے تو عذاب دے دے

اور

اے نبیﷺ

ہم نے تم کو لوگوں پرحوالہ دار بنا کر نہیں بھیجا

تیرا ربّ زمین اور آسمان کی

مخلوقات کو زیادہ جانتاہے

ہم نے بعض پیغمبروں کو بعض سے بڑھ کر

مرتبےدیے

اور

ہم نے ہی داؤد کو زبوردی تھی

اِن سے کہو ٬

پُکارکر دیکھو

اُن معبودوں کو

جن کو تم اللہ کے سِوا (اپنا سازگار)سمجھتےہو

وہ کسی تکلیف کو تم سے نہ ہٹا سکتے ہیں

نہ بدل سکتے ہیں

جِن کو یہ لوگ پُکارتے ہیں

وہ توخود

اپنے ربّ کے حضور رسائی حاصل کرنے کا

وسیلہ تلاش کر رہے ہیں

یہ کون اس سےقریب تر ہو جائے

اور

وہ اُس کی رحمت کے امیدوار

اور

اس کےعذاب سے خائف ہیں

حقیقت یہ ہے کہ

تیرے ربّ کا عذاب ہے ہی

ڈرانے کے لائق

اور

کوئی بستی ایسی نہیں

جسے

ہم قیامت سے پہلے ہلاک نہ کریں

یا

سخت عذاب نہ دیں

یہ نوشتہ الہیٰ میں لکھا ہوا ہے

اور

ہم کو نشانیاں بھیجنے سے نہیں روکا

مگر

اس بات نے کہ

ان سے پہلے کہ لوگ ان کو جھٹلا چکے ہیں

(چناچہ دیکھ لو) ثمود کو

ہم نے اعلانیہ اونٹنی لا کر دی

اور انہوں نے

اُس پر ظلم کیا

ہم نشانیاں اسی لیے تو بھیجتے ہیں

کہ

لوگ انہیں دیکھ کر ڈریں یاد کرو

اے نبیﷺ

ہم نے تم سے کہہ دیا تھا

کہ

تیرے ربّ نے ان لوگوں کو گھیر رکھا ہے

اور

یہ جو کچھ

ابھی ہم نے تمہیں دکھایا ہے

اِس کو اور اُس درخت کو

جس پر قرآن نے لعنت کی گئی ہے

ہم نے ان لوگوں کے لئے

بس ایک فتنہ بنا کر رکھ دیا

ہم انہیں تنبیہ پے تنبیہ کیے جا رہے ہیں

مگر

ہر تنبیہ

ان کی سرکشی میں اضافہ کیے جاتی ہے