پارہ 15 سبحٰن الذّی
سورةُ بنی اسرائیل مکیةُ 17
رکوع 5
آیات 41 سے 52
ہم نے اس قرآن میں
طرح طرح کے لوگوں کو
سمجھایا کہ ہوش میں آئیں
مگر
وہ حق سے
اور
زیادہ دور ہی بھاگۓجا رہے ہیں
اے نبیﷺ
اِن سے کہو
کہ
اگر
اللہ کے ساتھ دوسرےالہٰ بھی ہوتے
جیسا کہ
یہ لوگ کہتے ہیں تو
وہ مالکِ عرش کے مقام کو پہنچنے کی ضرور کوشش کرتے
پاک ہے وہ
اور
بہت بالا و برتر ہے
اُن باتوں سے جو یہ لوگ کہہ رہے ہیں
اُس کی پاکی تو ساتوں آسمان اور زمین میں
اور
وہ ساری چیزیں بیان کر رہی ہیں
جو آسمان اور زمین میں ہیں
کوئی چیز ایسی نہیں ہے
جو اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح نہ کر رہی ہو
مگر
تم ان کی تسبیح سمجھتے نہیں ہو
حقیقت یہ ہے کہ
وہ بڑا ہی بُرد بار اور درگزر کرنے والا ہے
جب تم قرآن پڑھتے ہو تو
ہم تمہارے اور آخرت پر ایمان نہ لانے والوں کے درمیان
ایک پردہ حائل کر دیتے ہیں
اور
ان کے دلوں پر ایسا غلاف چڑھا دیتے ہیں
کہ
وہ کچھ نہیں سمجھتے
اور
ان کے کانوں میں گرانی پیدا کر دیتے ہیں
اور
جب تم قرآن میں اپنے ایک ہی ربّ کا ذکر کرتے ہو
تو وہ نفرت سے منہ موڑ لیتے ہیں
ہمیں معلوم ہے کہ
جب
وہ کان لگا کر تمہاری بات سنتے ہیں
تو
دراصل کیا سنتے ہیں
اور
جب بیٹھ کر باہم سرگوشیاں کرتے ہیں تو کیا کہتے ہیں
یہ ظالم آپس میں کہتے ہیں
کہ یہ تو
ایک سحر زدہ آدمی ہے
جس کے پیچھے تم لوگ جا رہے ہو
دیکھو
کیسی باتیں ہیں
جو یہ لوگ پر چھانٹتے ہیں
بھٹک گئے ہیں
انہیں راستہ نہیں ملتا
وہ کہتے ہیں
جب ہم صرف
ہڈیاں اور خاک ہو کر رہ جائیں گے
تو کیا ہم
نئے سرے سے پیدا کر کے اٹھائے جائیں گے ؟
اُن سے کہو
تم پتھر یا لوہا بھی ہو جاؤ
یا
اس سے بھی زیادہ سخت کوئی سخت چیز
جو تمہارے ذہن میں
قبولِ حیات سے بعید تر ہو
( پھر بھی تم اٹھ کر رہو گے )
وہ ضرور پوچھیں گے
کون ہے وہ
جو ہمیں پھر زندگی کی طرف پلٹا کر لائےگا؟
جواب میں کہو
وہی جس نے پہلی بار تم کو پیدا کیاِِ
وہ سر ہلا ہلا کر پوچھیں گے
کہ
اچھا یہ ہوگا کب؟
تم کہو
کیا عجب کہ وہ وقت قریب ہی آلگا ہو
جس روز وہ تمہیں پُکارے گا
تو تم اُس کی حمد کرتے ہوئے
اس کی پُکار کے جواب میں نکل آؤ گے
اور
تمہارا گمان اُس وقت یہ ہوگا
کہ ہم بس تھوڑی دیر ہی
اس حالت میں پڑے رہے ہیں