پارہ 14 ربما
سورة النحل مکی 16
رکوع 19
آیات 90 سے 100
اللہ عدل اور احسان
اور
صِلہ رحمی کا حُکم دیتا ہے
اور
بدی و بے حیائی
اور
ظلم اور زیادتی سے منع کرتا ہے
وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے
تا کہ تم سبق لو
اللہ کے عہد کو پورا کرو
جبکہ
تم نے اس سے کوئی عہد باندھا ہوِ
اور
اپنی قسمیں پختہ کرے کے بعد توڑ نہ ڈالو
جب کہ تم
اللہ کو اپنے اوپر گواہ بنا چکے ہو
اللہ تمہارے سب افعال سے باخبر ہے
تمہاری حالت اس عورت کی سی نہ ہو جائے
جس نے آپ ہی محنت سے سوت کاتا
اور پھر
آپ ہی اسے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا
تم اپنی قسموں کو
آپس کے معاملات میں مکرو فریب کا ہتھیار بناتے ہو
تا کہ
ایک قوم دوسری قوم سے بڑھ کر
فائدے حاصل کرے
حالانکہ
اللہ اس عہد و پیمان کے ذریعہ سے
تم کو آزمائش میں ڈالتا ہے
اور
ضرور
وہ قیامت کے روز تمہارے
تمام اختلافات کی حقیقت تم پر کھول دے گا
اگر
اللہ کی مشیت یہ ہوتی (کہ تم میں کوئی اختلاف نہ ہو) تو
وہ تم سب کو ایک ہی امت بنادیتا
مگر
وہ جسے چاہتا ہے
گمراہی میں ڈال دیتا ہے
اور
جسے چاہتا ہے راہِ راست دکھا دیتا ہے
اور
ٌضرور تم سے
تمہارے اعمال کی بازپرس ہو کر رہے گی
(اور اے مسلمانو) تم اپنی قسموں کو
ایک دوسرے کو
دھوکہ دینے کا ذریعہ نہ بنا لینا
کہیں ایسا نہ ہو کہ
کوئی قدم جمنے کے بعد اکھڑ جائے
اور
تم اس جرم کی پاداش میں
کہ
تم نے لوگوں کو
اللہ کی راہ سے روکا
بُرا نتیجہ دیکھو اور سزا بھگتو
اللہ کے عہد کو تھوڑے سے فائدے کے بدلے
نہ بیچ ڈالوِ
جو کچھ
اللہ کے پاس ہے
وہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے
اگر تم جانو
جو کچھ تمہارے پاس ہے
وہ خرچ ہو جانے والا ہے
اور
جو کچھ
اللہ کے پاس ہے وہی باقی رہنے والا ہے
اور
ہم ضرور صبر سے کام لینے والوں کو
اُن کا اجر
ان کے بہترین اعمال کے مطابق دیں گے
جو شخص بھی نیک عمل کرے گا
خواہ وہ مرد ہو یا عورت
بشرطیکہ
ہو وہ مومن
اُسے ہم دنیا میں
پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے
اور (آخرت میں ) ایسے لوگوں کو
ان کے اجر
ان کے بہترین اعمال کے مطابق بخشیں گے
پھر
جب تم قرآن پڑھنے لگو
تو
شیطان رجیم سے خُدا کی پناہ مانگ لیا کرو
اُسے اُن لوگوں پر تسلّط حاصل نہیں ہوتا
جو ایمان لاتے
اور
اپنے ربّ پر بھروسہ کرتے ہیں
اُس کا زور تو انہی لوگوں پر چلتا ہے
جو اس کو اپنا سرپرست بناتے
اور
اس کے بہکانے سے شرک کرتے ہیں