پارہ 14 ربما

سورة النحل مکی 16

رکوع 20

آیات 101 سے 110

جب

ہم ایک آیت کی جگہہ

دوسری آیت نازل کرتے ہیں

اور

اللہ بہتر جانتا ہے

کہ وہ کیا نازل کرے

٬ تو

یہ لوگ کہتے ہیں

کہ

تم قرآن خود گھڑتے ہو

اصل بات یہ ہے کہ

ان میں سے

اکثر

لوگ حقیقت سے ناواقف ہیں

ان سے کہو

اسے تو روح القدس نے ٹھیک ٹھیک

میرے ربّ کی طرف سے بتدریج نازل کیا ہے

تا کہ

ایمان لانے والوں کے ایمان کو پُختہ کرے

اور

فرماں برداروں کو

زندگی کے معاملات میں سیدھی راہ بتائے

اور

انہیں فلاح و سعادت کی خوشخبری دے

٬ہمیں معلوم ہے

یہ لوگ تمہارے متعلق کہتے ہیں

کہ

اس شخص کو ایک آدمی سکھاتا پڑھاتا ہے

حالانکہ

ان کا اشارہ جس آدمی کی طرف ہے

اس کی زبان عجمی ہے

اور

یہ صاف عربی زبان ہے

حقیقت یہ ہے کہ

جو لوگ

اللہ کی آیات کو نہیں مانتے

اللہ کبھی ان کو صحیح بات تک

پہنچنے کی توفیق نہیں دیتا

اور ایسے

لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے

(جھوٹی باتیں نبیﷺ نہیں گھڑتا بلکہ)

جھوٹ وہ لوگ گھڑ رہے ہیں ٬جو

اللہ کی آیات کو نہیں مانتے

وہی حقیقت میں جھوٹے ہیں

٬ جو شخص ایمان لانے کے بعد کُفر کرے

٬ (وہ اگر) مجبور کیا گیا ہو

اور

دل اس کا ایمان پر مطمئین ہو

(تب تو خیر)

مگر

جس نے دل کی رضا مندی سے کُفر قبول کر لیا

اس پر اللہ کا غضب ہے

اور

ایسے سب لوگوں کے لیے بڑا عذاب ہے

یہ اس لیے کہ

انہوں نے آخرت کے مقابلہ میں

دنیا کی زندگی کو پسند کر لیا

اور

ٌاللہ کا قاعدہ ہے کہ

وہ اُن لوگوں کو راہ نجات نہیں دکھاتا

٬جو اس کی نعمت کا کفران کریں

یہ وہ لوگ ہیں

جن کے دلوں اور کانوں

اور

آنکھوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے

یہ غفلت میں ڈوب چکے ہیں

ضرور ہے کہ

آخرت میں یہی خسارے میں رہیں

بخلاف

اس کے جن لوگوں کا یہ حال یہ ہے

کہ

جب (ایمان لانے کی وجہ سے) وہ ستائے گئے

تو

انہوں نے گھر بار چھوڑ دیے

ہجرت کی

راہِ خُدا میں سختیاں جھیلیں

اور

صبر سے کام لیا

اُن کے لیے یقینا

تیرا رب غفور الرحیم ہے